صدر ٹرمپ کے وکیل نے پورن اسٹار پر 2 کروڑ ڈالر کا دعویٰ کردیا
واشنگٹن (بی بی سی) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وکیل نے دعویٰ کیا ہے کہ پورن سٹار سٹورمی ڈینیئلز غیر افشائے راز معاہدے کی خلاف ورزی کے لیے کم از کم دو کروڑ امریکی ڈالر کے ہرجانے کی قانونی مجاز ہیں۔ جمعہ کو عدالت میں اس معاملے میں ایک درخواست داخل کی گئی ہے جس میں یہ کہا گیا ہے کہ اس معاہدے کی رو سے اداکارہ صدر ٹرمپ سے اپنے تعلقات پر بات نہیں کر سکتی ہیں۔ درخواست صدر ٹرمپ کے وکیل مائیکل کوہن کی ایسنشیئل کنسلٹینٹس کمپنی کی جانب سے داخل کی گئی ہے جس نے رازداری برتنے کے لیے اداکارہ کو ایک لاکھ 30 ہزار امریکی ڈالر ادا کیے تھے۔ اس کمپنی کا کہنا ہے کہ اداکارہ ڈینیئلز نے 'کم از کم 20 بار' اس معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔ اے ایف پی کے مطابق عدالت میں داخل کی گئی درخواست کے مطابق معاہدے میں ہر بار اس کی خلاف ورزی کرنے پر دس لاکھ امریکی ڈالر ہرجانے کی بات شامل ہے۔ اداکارہ سٹورمی ڈینیئلز نے 2016 ء کے صدارتی انتخاب سے قبل یہ معاہدہ کیا تھا جس کے بارے میں الزام لگایا گیا تھا کہ یہ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے لیے دی جانے والی ناجائز امداد ہے۔ لیکن مائیکل کوہن کا کہنا تھا کہ اداکارہ کو ادائیگی قانون کے دائرے میں کی گئی تھی اور یہ نہ تو انتخابی مہم میں کسی قسم کا خرچہ یا انتخابی مہم کے لیے کسی قسم کی امداد تھی جبکہ2011ء میں 'اِن ٹچ' نامی جریدے کو انٹرویو دیتے ہوئے اداکارہ کا کہنا تھا کہ ان کا ٹرمپ کے ساتھ جنسی رشتہ 2006ء میں ملانیہ ٹرمپ کے بیٹے بیرن کو جنم دینے کے کچھ عرصے بعد شروع ہوا تھا۔ دوسری جانب رواں ماہ کے اوائل میں دینیئلز کے وکیل مائیکل اویناٹی نے مقدمہ دائر کیا تھا کہ اس رازداری کے معاہدے کو ختم کیا جائے۔ اس میں کہا گیا تھا کہ سٹورمی دینیئلز نے ٹرمپ کیساتھ سنہ 2006 میں رشتہ قائم کیا تھا جو کہ 2007ء میں بھی قائم رہا تھا۔ بہر حال وائٹ ہاؤس نے صدر ٹرمپ اور ڈینیئلز کے درمیان کسی جنسی تعلق سے انکار کیا ہے جبکہ ڈینیئلز نے ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر رقم لوٹانے کی بات کہی تاکہ وہ 'صدر کے ساتھ اپنے قدیمی تعلق کے بارے میں اور خاموش کیے جانے کی کوششوں کے بارے میں کھل کر بات کر سکیں۔ مائیکل اویناٹی نے کوہن کے لکھے اپنے خط میں کہا ہے کہ اداکارہ نے صدر کے متعلق ٹیکسٹ میسجیز، تصاویر اور ویڈیوز بھی شائع کرنے کی اجازت مانگی ہے۔ ان دستاویز پر 'پیگی پیٹرسن' اور 'ڈیوڈ ڈینیسن' کے فرضی نام سے دینیئلز اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان اور ایسنشیئل کنسلٹینٹ کے ساتھ دستخط ہونے تھے لیکن ڈونلڈ ٹرمپ نے اس پر کبھی دستخط نہیں کیا اور اسی بنیاد پر اویناٹی کا کہنا ہے کہ ڈینیئلز اس معاہدے سے بری الذمہ ہوتی ہیں۔ جمعے کو درخواست داخل کیے جانے کے بعد وکیل اویناٹی نے ٹوئٹر پر لکھا: حقیقت تو یہ ہے کہ ایک برسر اقتدار صدر ایک ایسے عام شہری سے دو کروڑ امریکی ڈالر کے ’جھوٹے ہرجانے' کی کوشش کر رہا ہے جو عوام کو سچ بتانا چاہتی ہے۔ یہ غیر معمولی ہے۔ ہماری تاریخ میں شاید ہی ایسا ہوا ہو۔ ہم پیچھے ہٹنے والے نہیں اور ہم اس سے ڈرنے والے بھی نہیں ہیں۔ صدر ٹرمپ کے لیے یہ معاملہ مذہبی نظریات کے حامل ووٹروں کو ناراض کر سکتا ہے جو کہ ان کی جیت میں اہم رہے ہیں اور اس نے ان کے اور خاتون اول میلانیا ٹرمپ کے رشتے میں تناؤ پیدا کر دیا ہے۔
دعویٰ