اے پی این ایس کا ایڈورٹائزنگ کمپنی مالکان کی گرفتاری پر اظہار تشویش
کراچی(اسٹاف رپورٹر) اے پی این ایس کی ایگزیکٹیو کمیٹی نے اپنا سالانہ اجلاس عام 31مارچ 2018ء کو کراچی میں منعقد کرنے کافیصلہ کیا ہے اجلاس عام میں سال 2018-19ء کیلئے ایگزیکٹیو کمیٹی کے اراکین کا انتخاب ہوگا اوراخباری صنعت کے مسائل کے حل کیلئے حکمت عملی اور اقدامات وضع کئے جائیں گے۔ ایگزیکٹیو کمیٹی نے رواں سال کیلئے سیکریٹری جنرل کی سالانہ رپورٹ اورسالانہ حسابات کی منظوری دی۔ ایگزیکٹیو کمیٹی کے اراکین نے صدر سرمد علی اورسیکریٹری جنرل عمر مجیب شامی کو وفاقی وصوبائی حکومتوں کی جانب سے اشتہارات کے اجراء کے خلاف سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کے معاملہ کو خوش اسلوبی سے حل کرنے پر خراج تحسین پیش کیا۔ سپریم کورٹ کی طرف سے سرکاری اشتہارات میں عوامی نمائندوں کی تصاویر پر ازخود نوٹس کے نتیجے میں سرکاری اشتہارات کا اجراء رک گیا۔ جس پر اے پی این ایس نے اشتہاری مہم کا آغاز کیا سپریم کورٹ کے اس مہم کے نتیجے میں اے پی این ایس اورپی بی اے کو اس کیس میں فریق بنایا اے پی این ایس کے وکیل منیر ملک اور پی بی اے کے وکیل بابر ستار نے رہنما ضوابط کا مسودہ سپریم کورٹ میں منظوری کیلئے پیش کیا۔ اے پی این ایس کے صدر سرمد علی کی درخواست پر قابل احترام چیف جسٹس نے تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول صوبائی حکومتوں کو حکم دیاکہ وہ مجوزہ رہنما ضوابط کے مطابق اشتہارات کااجراء شروع کریں۔ مجلس عاملہ کے اراکین نے اشتہاری ایجنسیوں کے ممتاز مالکان کی نیب حکام کی جانب سے گرفتاری پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے میڈیا کی صنعت پر انتہائی برے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ اراکین نے نیب حکام پر گلزار علی‘انعام اکبر‘ مسعود ہاشمی اوردیگر گرفتاراشتہاری ایجنسیوں کے مالکان کی ضمانت کی درخواست منظور کرنے اور ان کے اکائونٹس کی جلد بحالی پر زوردیا تاکہ یہ ایجنسیاں احسن طریقے سے اپنے امورچلاتے ہوئے رکن مطبوعات کے واجبات بروقت ادا کرسکیں۔ مجلس عامہ نے ایسوسی ایٹ ممبرشپ کیلئے آئی ہوئی درخواستوں پر غور کرتے ہوئے روزنامہ بزنس نیوز ملتان کو ایسوسی ایٹ رکنیت کی منظوری دی۔ اس کے علاوہ مجلس عاملہ نے میسرز اسٹار کرسٹ (پرائیویٹ) لمیٹڈ کراچی کی جانب سے ایسوسی ایٹ شپ کیلئے آئی ہوئی درخواست کو منظورکرنے کافیصلہ کیا جبکہ مکمل ایکریڈیشن کیلئے دی سرکل ایجنسی (پرائیویٹ) لمیٹڈ کی جانب سے آئی ہوئی درخواست پر غور کرنے کے بعد اسے بھی مکمل ایکریڈیشن دینے کا فیصلہ کیا۔ اجلاس میں مندرجہ ذیل اراکین نے شرکت کی۔سرمد علی (صدر) ‘قاضی اسدعابد (سینئر نائب صدر) ‘ مہتاب خان(نائب صدر)‘عمر مجیب شامی(سیکریٹری جنرل)‘ وسیم احمد (فنانس سیکریٹری)‘ ممتاز اے طاہر (روزنامہ آفتاب)‘ محمد بلال فاروقی (روزنامہ آغاز)‘ رحمت علی رازی(ہفت روزہ عزم /روزنامہ طاقت)‘ ہمایوں طارق‘(روزنامہ بزنس رپورٹ)‘ علی قادر(روزنامہ بزنس ریکارڈ)‘ریاض احمد منصوری (ماہنامہ دی کرکٹر)‘سید علی حسن نقوی(روزنامہ ڈان)‘ نجم الدین شیخ(روزنامہ دیانت)‘محمد اسلم لغاری (روزنامہ کاوش)‘ میاں اکبر علی(روزنامہ خبریں)‘ طاہر محمود (ماہنامہ کرن ڈائجسٹ)‘سید ممتاز احمد شاہ(روزنامہ مشرق لاہور)‘ رمیزہ مجید نظامی (روزنامہ نوائے وقت)‘ عنایت اللہ نیازی‘(ماہنامہ نیا رخ)‘فیصل زاہد ملک(روزنامہ پاکستان آبزرور)‘ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی (ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ)‘ خوشنود علی خان(روزنامہ صحافت)‘ ہمایوں گلزار (روزنامہ سیادت)‘ جمیل اطہر(روزنامہ تجارت لاہور)‘ شاہد محمود(روزنامہ تجارتی رہبر فیصل آباد)‘ سید ہارون شاہ(روزنامہ وحدت)‘ اورعثمان عرب ساطی(روزنامہ وطن گجراتی)‘ جبکہ مجیب الرحمن شامی(روزنامہ پاکستان) اورضیاء شاہد(روزنامہ خبریں) نے خصوصی درخواست پر شرکت فرمائی۔
اے پی این ایس