سڑکوں پر میری تصویریں، بینر نہ لگائیں، دعا کی جائے، چیف جسٹس
کراچی( سالک مجید) پاکستان کے چیف جسٹس جناب جسٹس میاںثاقب نثار نے سنجیدہ عدالتی ماحول کو ایک سے زائد مرتبہ ہلکے پھلکے مزاحیہ تبصروں کے ساتھ خوش گوار ماحول میں تبدیل کردیا۔ ہفتے کو مختلف مقدمات کی سماعت کے لئے صبح دس بجے سے دوپہر 2بجے تک عدالت لگی رہی اس دوران تھوڑی دیر کے لئے چائے کا وقفہ کیا گیا۔ چیف جسٹس پاکستان نے سرسید احمد خان کے پوتے الہٰ آباد کے جج جسٹس محمود کا واقعہ بھی سنایا کہ وہ کہتے تھے کہ اصل مشکل مرحلہ تو مسائل کے لئے عدالت سے اپنے حق میں ڈگری حاصل کرلینے کے بعد شروع ہوتا ہے کیونکہ عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کرانا بھی ایک آزمائش ہے۔ چیف جسٹس پاکستان نے ڈاکٹر ملاح کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی شہر کی سڑکوں پر میری تصاویر ، پوسٹرز اور بینرز مت لگائیے مجھے اپنی تعریف کی ضرورت نہیں ، اگر میرے لئے کچھ کرنا ہے تو دعا کیا کریں۔ ہم نیک نیتی سے خوف خدا سے فیصلے کررہے ہیں حکومت کو عمل درآمد کی توفیق اللہ تعالیٰ ہی دے گا۔ ڈاکٹر ادیب رضوی کو مخاطب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آپ جیسے عظیم لوگوں نے اپنی زندگی لوگوں کی خدمت کے لئے وقف کردی ہمیں تو اب موقع ملا ہے کہ آپ کے ساتھ مل کر کچھ بھلائی کرسکیں۔ ایک موقع پر چیف جسٹس پاکستان نے میئر کراچی وسیم اختر کو ’’وسیم بیٹا‘‘ کہہ کر پکارا ۔ پچھلی مرتبہ میئر کراچی کو چیف جسٹس نے ’’بھائی ‘‘ کہہ کر پکارا تھا اور پوچھا بھی تھا کہ لوگ آپ کو بھائی کیوں کہتے ہیں۔
چیف جسٹس