حلقہ بندیاں: بلوچستان میں قومی اسمبلی کی نشستیں 16، صوبائی 51 ہونگی
کوئٹہ ( آن لائن)الیکشن کمشن نے بلوچستان میں نئی حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرست جاری کردی ہے۔ قومی اسمبلی میں بلوچستان کی جنرل نشستیں16ہوگئیں جبکہ صوبائی اسمبلی کی جنرل نشستیں 51ہی برقرار رہیں گی۔ کوئٹہ کی قومی اسمبلی کے حلقوں کی تعداد ایک سے بڑھ کر تین جبکہ صوبائی اسمبلی کے حلقوں کی تعداد6سے بڑھ کر 9ہوگئی۔کیچ کو گوادر سے الگ کرکے قومی اسمبلی کا علیحدہ حلقہ بنادیا گیا۔ حلقہ این اے268پانچ اضلاع مستونگ، چاغی، قلات، شہید سکندر آباداور نوشکی اور 10 لاکھ 83 ہزارنفوس پر مشتمل آبادی کے لحاظ سے صوبے کا سب سے بڑااورحلقہ این اے 262 کچھی، جھل مگسی 3 لاکھ 86 ہزار نفوس پر مشتمل بلوچستان کا آبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹا قومی اسمبلی کا حلقہ ہوگا۔ بلوچستان کے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کا آغاز اب کوئٹہ کی بجائے شیرانی سے ہوگا۔ الیکشن کمشن کے مطابق چھٹی مردم شماری اور 24ویں آئینی ترمیم کے بعد نئی حلقہ بندیوں کیلئے تشکیل دی گئی کمیٹیوں نے اپنا ابتدائی کام مکمل کرلیا۔ الیکشن کمشن کا کہنا ہے کہ حلقوں کی ازسرنو تشکیل میں علاقوں کے باہمی مواصلاتی ربط، باہمی تعلق اورلسانی و نسلی بندھن کو مد نظر رکھا گیا ہے۔ الیکشن کمشن کے مطابق حلقہ بندیوں کی ابتدائی اشاعت 30 دن کیلئے ہوگی۔ اس دوران کوئی بھی حلقے کا ووٹر ان حلقہ بندیوں پر اعتراضات تحریری طور پر3 اپریل 2018ء تک دفتری اوقا ت کے دوران سیکرٹری الیکشن کمشن کو الیکشن کمشن سیکرٹریٹ، اسلام آباد میں تمام مطلوبہ دستاویزات کے ساتھ جمع کرا سکتا ہے۔نئی حلقہ بندیاں آبادی کے تناسب سے کی گئی ہیں۔ چھٹی مردم شماری میں بلوچستان کی آبادی ایک کروڑ 23 لاکھ 34 ہزار 739 ہے جس کے تناسب سے قومی اسمبلی میں بلوچستان کے حلقوں کی تعداد 14 سے بڑھا کر 16 کردی گئی ہے جبکہ خواتین کی نشستوں کی تعداد 3 سے بڑھ کر4 ہوگئی ہے۔ اس طرح قومی اسمبلی میں بلوچستان کی نشستوں کی مجموعی تعداد اب 20ہوگی۔
حلقہ بندیاں