اتوار ‘ 29 جمادی الثانی 1439 ھ ‘ 18 مارچ 2018ء
پنجاب کے بلدیاتی وائس چیئرمینوں کا مال رورڈ پر دھرنا جاری
بلدیاتی اداروں کے قیام کے بعد بھی اگر ان کو اختیارات نہیں ملے تو پھر انکے قیام کا فائدہ کیا۔ بلدیاتی نظام کا مقصد نچلی سطح پر عوامی نمائندگی کے ذریعے چھوٹے موٹے مسائل حل کرنا ہے مگر پنجاب میں تو خود بلدیاتی نمائندوں کے اختیارات کا ہی مسئلہ حل نہیں ہو رہا۔ اب پنجاب بھر کے بلدیاتی وائس چیئرمینوں نے گزشتہ روز اسی حکومتی بے نیازی سے تنگ آ کر مال روڈ پر بلدیاتی نظام کا علامتی نماز جنازہ بھی ادا کیا۔
یہ وائس چیئرمین عرصہ دراز سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ انہیں انکے عطا کردہ اختیارات اور فنڈز ادا کئے جائیں مگر لگتا ہے بلدیاتی نظام میں یہ عہدہ صرف علامتی طور پر رکھا گیا ہے۔ اس کا مقصد صرف اپنے بندوں کو خوش کرنا تھا۔ اب یہی بندے قواعد کے تحت اپنا حق مانگ رہے ہیں تو وہ دینا ہی پڑے گا۔ ویسے جب حکومت اپنے منظور نظر سیاسی ورکروں کو مختلف محکموں میں مال پانی بنانے کے لئے بطور وائس چیئرمین اندھا دھند کھپاتی ہے۔ انہیں دل کھول کر مراعات اور لوٹ مار کی اجازت دیتی ہے تو بے چارے بلدیاتی وائس چیئرمینوں نے کونسا گناہ کیا ہے کہ انہیں ان کے اختیارات نہیں دیئے جا رہے۔ یہ تو عوامی ووٹوں سے منتخب ہو کر آئے ہیں، سفارشی نہیں ہیں۔ اس لئے حکومت اب ان کی فریاد بھی سن لے اور انہیں بھی اپنے مختلف اداروں کے منظور نظر سفارشی وائس چیئرمینوں کی طرح مراعات نہ سہی اختیارات اور استعمال کے فنڈز ہی دے دیں تاکہ گلشن کا کاروبار چلتا رہے!
٭....٭....٭....٭
عائشہ گلالئی پر بہاولپور میں پی ٹی آئی کی رہنما نے انڈے برسا دیئے
پی ٹی آئی کی منحرف رکن اسمبلی عائشہ گلالئی جس طرح ملکی سیاست میں اِن ہو رہی ہیں اس کے جواب میں پی ٹی آئی والے ان کو آﺅٹ کرنے کی بھی مکمل تیاری کر چکے ہیں۔ گلالئی پہلے صرف خان صاحب پر برستی تھیں پھر وہ مسلم لیگ (ن) پر بھی حملہ آور ہوتی رہیں۔ پیپلز پارٹی کے بارے میں انکی کیا سوچ ہے وہ خود جانتی ہوں گی۔ جماعت اسلامی کی خواتین نے انہیں مشرف بہ جماعت ہونے کا مشورہ بھی دیا تھا مگر بزعم خود انہوں نے اسے قابل غور ہی نہیں سمجھا اور اپنے نام سے تحریک انصاف گلالئی نامی جماعت بنانے کا اعلان کر دیا جس میں وہ خود ہی چیئرمین بھی ہیں.... جنرل سیکرٹری بھی.... رکن بھی.... شاید ووٹر بھی وہ تنہا ہی ہوں گی۔ ویسے بھی ہمارے ملک میں ان تانگہ پارٹیوں کی تعداد جس طرح بڑھ رہی ہے اسکے بعد تو جلد ہی سیاسی تانگہ سٹینڈ میں تانگے کھڑے کرنے کی گنجائش بھی ختم ہو جائیگی اور الیکشن کمشن کو انکی چھانٹی کرنا پڑےگی۔ قصہ مختصر گلالئی صاحبہ بہاولپور صوبے کی بحالی کے حوالے سے کسی تقریب میں شرکت کیلئے آئی ہوئی تھیں کہ بہاولپور تحریک انصاف کی رہنما شہلا احسان نے چند دیگر ورکرز کے ساتھ اس گرانی کے دور میں جب انڈے کی قیمت آسمان سے باتیں کر رہی ہے یہ قیمتی انڈے مار کر ان کا استقبال کیا اور صاف لفظوں میں کہا کہ ان کا بہاولپور صوبے سے کیا لینا دینا، وہ یہاں کیوں آئی ہیں۔ یہ بری بات ہے پاکستان سب کا ہے کوئی بھی سیاستدان جہاں چاہے آ جا سکتا ہے، ان کا یہ طریقہ استقبال کسی صورت درست نہیں قرار نہیں دیا جا سکتا۔ یہ جوتے اور انڈے مارنے کی روایت اب ختم کرنا ہو گی۔
٭....٭....٭....٭
راﺅ انوار کی گرفتاری کےلئے آئی جی سندھ کو 2 روز کی مہلت
اب تو راﺅ انوار ایک مذاق بن گیا ہے، قانون نافذ کرنےوالے ادارے اسے ڈھونڈنے میں ایسے ناکام ہیں جس طرح سندھ کے عوام خالص دودھ اور پانی ڈھونڈنے میں ناکام ہیں۔ عدالت بار بار مہلت بڑھا دیتی ہے مگر پولیس اور دیگر ادارے ریت میں کھوئی ہوئی یہ سوئی تلاش کرنے میں مکمل ناکام نظر آ رہے ہیں۔ یہ دو روز مزید مہلت تو ....
قیامت کا دن آ گیا رفتہ رفتہ
ملاقات کا دن بدلتے رہے
والی بات نظر آتی ہے۔ ویسے اگر کوئی خود اپنے کمبل میں چور کو چھپا کر شور مچاتا پھرے، تلاش کرنے کا ڈھنڈورا پیٹتا رہے اس کا کیا نتیجہ نکل سکتا ہے۔ راﺅ انوار جہاں بھی ہیں اپنے محسنوں کے پاس ہیں خوش ہیں محفوظ ہیں۔ جب وہ محسن بیزار آ جائیں گے تو راﺅ انوار بھی کسی چوزے کی طرح مرغی کے پروں سے باہر ہوں گے۔ صرف ایک راﺅ انور کا ذکر کیا، اب تو ایف آئی اے والوں نے عابد باکسر کی پاکستان آمد یا اسکی اپنی تحویل میں ہونے کی خبروں سے انکار کرتے ہوئے صاف ہاتھ کھڑے کر لئے ہیں اور عدالت کو بتا دیا ہے کہ اس نام کی کوئی چیز نہ پاکستان آئی ہے نہ لائی گئی ہے۔ گویا پچھلے دنوں جو عابد باکسر کی آمد نامی فلم کا چرچا ہوا تھا وہ بوگس تھی۔ سو جب قانون نافذ کرنے والے ہی اپنے پیٹی بند بھائیوں پر ہاتھ ہولا رکھتے ہوں تو کوئی اور کیا کر سکتا ہے!
٭....٭....٭....٭
دورہ بھارت کے دوران باتھ ٹب میں گرنے سے ہلیری کلنٹن کا بازو ٹوٹ گیا
پہلے بھی جہاز محل کے دورے میں محترمہ سیڑھیوں سے اترتے ہوئے توازن برقرار نہ رکھ سکیں اور فوری طور پر انہیں جوتے اتارنے پڑے۔ اگر وہ جہاز محل کی سیڑھیوں سے گرتیں تو نجانے کتنی ہڈیوں کے ٹوٹنے کا صدمہ سہنا پڑتا۔ جہاز محل سے تو جلدی ننگے پاﺅں اترنے کے باعث وہ بچ گئیں مگر وہ کہتے ہیں ناں....
میکدے سے جو بچ نکلتا ہے
تیری آنکھوں میں ڈوب جاتا ہے
سو بھارت کے دورے میں انکی ایک آدھ ہڈی ٹوٹنی تھی سو وہ تمام تر احتیاط کے باوجود بالاخر ٹوٹ گئی۔ شکر ہے یہ حادثہ کسی پبلک مقام پر پیش نہیں آیا، کسی مسلم تاریخی عمارت میں پیش نہیں آیا۔ اگر یہ حادثہ تاج محل، جامع مسجد یا اکبر اعظم کے مقبرے میں پیش آیا ہوتا تو بی جے پی والوں نے فوراً شہنشاہ ہمایوں، اورنگزیب یا شہنشاہ اکبر کے خلاف ہی دہشت گردی کا مقدمہ درج کروا دینا تھا۔ شکر ہے ہلیری صاحبہ باتھ روم میں نہانے والے ٹب میں پھسل کر گریں اور ان کا بازو ٹوٹ گیا۔ یہ سرکاری ہوٹل تھا اب اس کا مقدمہ اس پر کیا جا سکتا ہے۔ موصوفہ آج کل اپنی کتاب کی پبلسٹی کے لئے بھارت کے دورے پر ہیں۔ اب ان کا یہ حادثہ بھی انکی کتاب کی پبلسٹی میں موثر و معاون ثابت ہو سکتا ہے۔ ویسے آپس کی بات ہے کہیں یہ حادثہ بھی پبلسٹی سٹنٹ تو نہیں!