مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا ہے کہ حکومت اپوزیشن سے این آر او کے علاوہ تمام امور پر گفتگو کرنے کو تیار ہیں، اپوزیشن پہلے دن سے ہی حکومت کے خلاف ہے، وزیراعظم کو قومی اسمبلی میں پہلی تقریر تک کرنے نہیں دی گئی، حکومت سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کےلئے سنجیدہ ہے لیکن سٹیٹس کو روکنا چاہتی ہے۔جمعہ کو بابر اعوان نے وزیر مملکت اطلاعات ونشریات فرخ حبیب کے ہمراہ میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان تاریخ میں اہم دن تھے جس میں پارلیمان نے ایک روز گیارہ بل اور دوسرے روز اکیس بل پاس کئے، یہ وہ بل تھے جو دو سال یا تین سال سے پڑے ہوئے تھے جبکہ قوم کےلئے ان میں سے تین بلز بہت اہم ہیں جن میں خواتین کے حقوق کے لئے بل، سمندر پار پاکستانی جو کہ پاکستان کے اصل محسن ہیں اور جن کے ہم گن گاتے ہیں کہ سمندر پار پاکستانیوں نے اتنے ریکارڈ پیسے وطن بھیجے ہیں، ان کو ووٹ کا اختیار دیا اور ان کو بھی پاکستان کے نظام کا حصہ بنایا گیا جبکہ ان کو ووٹ کا حق دینے کا مطلب یہ نہیں کہ ہر کوئی ممبر قومی اسمبلی یا سینیٹر ہو جائے گا۔ بابر اعوان نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے حوالے سے عدالت کے چار مختلف فیصلے موجود ہیں اور حکومت نے عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلی اپوزیشن جس نے سپیکر آفس کا بائیکاٹ کیا، ڈپٹی سپیکر کے خلاف بائکیاٹ کیا، پارلیمانی کمیٹیوں کے اجلاس سے بائیکاٹ کیا لیکن حقیقت میں جمہوری نظام ڈائیلاگ راستہ کھلا رہنا ہے۔ بابر اعوان نے کہا کہ جس روز اکیس بل قومی اسمبلی سے منظور ہوئے اس روز تمام بلز کمیٹیوں سے پاس ہو کر آئے تھے اور تمام بلز کو الگ الگ کرکے ایوان میں پیش کیا گیا جبکہ اپوزیشن نے گنتی میں حصہ لیا اور تین بار اجلاس میں کورم کی نشاندہی تک بھی کی اور جب کورم میں اپوزیشن کی ہار ہو گئی تو پھر الزام ڈپٹی سپیکر لگایا کہ گنتی ٹھیک نہیں ہو رہی ہے، جس پر دونوں طرف سے اراکین کو کھڑے کر کے ری کاﺅنٹنگ کی گئی، اس میں بھی حکومت کو کامیابی حاصل ہوئی اور اپوزیشن کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ بابر اعوان نے کہا کہ حکومت ای وی ایم کے حوالے سے سنجیدہ ہے لکین اپوزیشن اس پر سنجیدہ نہیں، پاکستان میں سٹیٹس کو ای وی ایم کے استعمال کو روکنا چاہتا ہے،جنہوں نے اپنے حلقوں میں 40,35ہزار جعلی ووٹ بنائے ہوئے ہیں وہ لوگ خوف زدہ ہیں، ان کو معلوم ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ آنے کے بعد کسی بھی قسم کی دھاندلی ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ ای وی ایم پر جتنے لوگوں نے اعتراضات کئے ہیں انہوں نے ابھی بل نہیں پڑھا ہے جبکہ حکومت سمجھتی ہے کہ شفاف انتخابات کےلئے الیکٹرانک ووٹنگ ضروری ہے، مشیر پارلیمانی امور نے کہا کہ حکومت اپوزیشن کے ساتھ صرف این آر او پر بات نہیں کر سکتی باقی تمام معاملات پر بات چیت کر سکتے ہیں اور حکومت پہلے دن سے تیار ہے۔اس موقع پر وزیرمملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا کہ کسی بھی ملک کی جمہوریت کی بنیاد صاف اور شفاف انتخابات ہو گی لیکن پاکستان میں قانون سازی میں اپوزیشن کی کوئی دلچسپی نہیں ہے، اپوزیشن کی توجہ بدعنوانی کے کیسز سے کلین چٹ حاصل کرنے پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ صاف اور شفاف انتخابات کا انعقاد بے حد ضروری ہے اور اوورسیز پاکستانی محب وطن ہیں، پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024