ماربل فیکٹریاں آلودگی پھیلانے کا بڑا سبب، بیماریوں میں مبتلا
ملتان ( ظفر اقبال سے )شہر و گرد ونواح میں جگہ جگہ پرماربل پتھروں کی کٹائی اور رگڑائی کے مراکز قائم ۔کٹائی اور رگڑائی سے نکلنے والے زرات سے آلودگی میں اضافہ کچرا بڑی بے دردی سے سٹرک پر پھینکنا معمول مزدور بھی غیر محفوظ بیشتر مزدور آنکھوں کے امراض میں مبتلا علاج کی سہولتیں بھی شہریوں میں وبائی امراض میں بھی خطرناک حد تک اضافہ زندگیاں دائو پر لگ گئیں۔شہر سے بار منتقل کرنے کا مطالبہ ۔تفصیل کے مطابق ماربل پتھر کا دھندہ کرنے والوں نے شہر بھر کے مرکزی چوراہوں اور مین بازاروں اور چوکوںرشید آباد‘ خانیوال روڈ میں بڑے بڑے مراکز قائم کردئیے ہیں جہاں پر رگڑائی اور کٹائی کا دھندہ بڑے دھڑے سے جاری ہے جبکہ کٹائی اور رگڑائی کے دوران مشینوں کے شور سے بھی شہری سخت پریشانی کا شکار ہیں۔رگڑائی اور کٹائی کے دوران نکلنے والا باریک کچرا بڑے بے دردی سے سٹرک پر پھینک دیا جاتاہے ۔ کام کے دوران مزدور بھی غیر محفوظ ہیں بیشتر تنخواہ پر کام کروالے مزور چشم کی بیماریوں میں مبتلا ہیں جبکہ مالکان کے علاوہ کام کرنے والے کاروباری حضرات کی طرف سے مزدور میں بھی سہولت نہیں دی جاتی جبکہ شہریوں میں بھی خطرناک حدتک وبائی امراض الرجی ، کھانسی ، دمہ ، ٹی بی کے علاوہ پھیپھڑوں کی بیماریاں بھی عام ہوچکی ہیں جبکہ محکمہ ماحولیات کی چشم پوشی بھی سمجھ سے بالاتر ہے ۔ شہریوں نے محکمہ ماحولیات سے فوری کارروائی کرتے ہوئے شہر سے باہر منتقل کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔نوائے وقت فورم میں شہریوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ماربل پتھر کی رگڑائی اور کٹائی کا عمل ایک طویل عرصہ سے جاری ہے جس سے شہریوں کی زندگیاں اجرن ہوچکیں۔ ہر دوسرا آدمی آشوب چشم اور دیگر وبائی امراض میںمبتلا ہے ان لوگوں نے پیسہ کمانے کی دھن میں شہریوں اور خاص کر مزدوروں کی زندگیاں بھی دائو پر لگادی ہیں انتظامیہ ان لوگوں کے خلاف ہرگز کاروائی نہیں کرتی بلکہ اکثر ایسا دیکھنے میں آیا ہے کہ کاروائی سے قبل ان کاروباری حضرات کو پہلے ہی آگاہ کردیا جاتاہے ۔ محکمہ ماحولیات اور انتظامیہ اپنا حصہ وصول کرکے چشم پوشی اختیار کرلیتی ہے مزدوروں کے لئے بھی کوئی سہولیات نہ ہیں رگڑائی اور کٹائی کے دوران ۔لوہامارکیٹ کی طر ح انہیں بھی شہر سے باہر منتقل کرنا چاہیے۔ کئی بار احتجاج ہوا ،انتظامیہ کو درخواستیں دیں مگر کوئی شنوائی نہ ہوئی شہری محمد رمضان اور علی رضا نے کہا کہ ان سے پھیلنے والی وبائی امراض نے لولوگوں کی زندگیوں کو دائو پرلگا دیا ہے مزدور اور شہر ی غیر محفوظ ہیں ۔ قیمتی جانوںکو دائو پر لگا کر ایک کھلواڑ بنا دیا گیا ہے ۔ شہری انتہائی پریشانی سے دوچار ہیں فوری کاروائی اور شہر سے باہر منتقل نہ کیاگیا تو ایک دن ان سے پھیلنے والی آلودگی اولیاء کی نگری کو بہت نقصان دے گی ۔