غیاث الدین جانباز
ان دنوں بھارت پاکستان تعلقات کیلئے \\\"امن کی آشا\\\"کی بڑی دھائی دی جارہی ہے،تجارت کیلئے بھارت کو پسندیدہ ترین ملک قرار دینے میں نہ صرف موجودہ حکمران بلکہ اپوزیشن کی جماعتیں بھی مصروف کار ہیں،بھارت سے تجارت بڑھانے کی باتیں کرنے والوں کو بھارت کا پانی پر غاصبانہ قبضہ نظر نہیں آتا ہے،بعض دانشور تو ان لوگوں کا مذاق اڑاتے ہیں جو بھارت پر اسلامی پرچم لہرانے کی باتیں کرتے ہیں۔چند ماہ قبل روحانی سائنسدان (جنہیں اﷲ جل شانہ نے علم لدنی سے نوازا ہے) سید سرفراز احمد شاہ کے لیکچرز پر مشتمل کتاب \\\"کہے فقیر\\\"شائع ہوئی تھی،اب حال ہی میں ان کے لیکچرز پر مشتمل دوسری کتاب \\\"فقیر رنگ\\\"منظر عام پر آئی ہے،کہے فقیر بار بار مطالعہ کے بعد کچھ کچھ اپنا رنگ دکھانے لگی تھی کہ فقیر رنگ ملی جس پر فی الحال سرسری نظر ہی ڈال سکا ہوں لیکن ان کے دو لیکچروں 8-9میں دو الگ الگ سوالات کے جواب بہت اہم ہیں،سید سرفراز احمد شاہ کی گفتگو خالص فقیرانہ ہوتی ہے،وہ پیش گوئی کرنے سے احتراز کرتے ہیں البتہ رب تعالی نے جو فراست مومنانہ اور قوت مشاہدہ عطاءفرمائی ہے اس کی روشنی میں وہ رب کی مخلوق کو امید کی کرن ضرور دکھاتے ہیں،شاہ صاحب کی مجلسوں میں مغرب کے علوم کے زیر اثر افراد بھی شریک ہوتے ہیں ان سے سوال کیا گیا کہ آپ نے بار بار پاک بھارت جنگ کا ذکر کیا ہے کہ سخت جنگ سیالکوٹ کے بارڈر پر لڑی جائے گی،جس میں ہمارا جانی و مالی نقصان ہوگا لیکن بالآخر فتح پاکستان کی ہوگی،اس پر مزید کچھ روشنی ڈال دیجیے۔شاہ صاحب جواب دیتے ہیں جس جنگ کا ذکر ہوتا رہا ہے وہ یقینا ہوگی اور اس میں پاکستان کی فتح یابی میں بھی کوئی شک نہیں ہے،لیکن یہاں اس کی تفصیلات میں جانا شائد قرین مصلحت نہ ہو،یہاں اتنا ہی ذکر کافی ہے کہ ہم اس جنگ میں انشاءاﷲ بفضل خدا سرخرو ٹہریں گے اور نتیجاً پاکستان کو اسلامی دنیا میں لیڈر مان لیا جائے گا اور وہ دیگر تمام ممالک کو لیڈ(Lead)کرے گا۔جہاں تک جانی نقصان کا سوال ہے تو ہر مسلمان کی زندگی کیUltimate خواہش شہید ہونا ہے جب ہر انسان کے اندر جذبہ شہادت موجود ہے تو پھر جانی نقصان سے کیا ڈرنا ،شہید ہونے والے لوگ تو خوش نصیب ہوں گے ،جہاں تک جنگ میں مادی خسارہ کا تعلق ہے تو ہمارا ایمان ہے کہ سب اﷲ کا مال ہے اور اگر یہ مال اﷲ تعالی کی راہ پر چلا جاتا ہے کام آجاتا ہے تو پھر افسوس کس بات کا،انسان امن سے محبت تو کرتا ہے اور اس کی انتہائی کوشش ہوتی ہے کہ امن قائم رہے امن کا اس قدر داعی ہونے کے باوجود وہ جنگ سے خوفزدہ نہیں ہوتا،جنگ سے اس کا خوفزدہ نہ ہونا ہی درحقیقت امن کی ضمانت ہے،اگر آپ کے دشمن کو یہ معلوم ہو کہ آپ جنگ سے خوفزدہ نہیں ہیں، اور وقت آنے پر آپ پوری دلجمعی سے آخری وقت تک لڑیں گے تو وہ بہت سوچ بچار کے بعد آپ پر ہتھیار اٹھائے گا اور یہی امن کی ضمانت ہے۔نشست نمبر9میں شاہ صاحب سے سوال کیا گیا کہ کیا متوقع پاک بھارت جنگ ہی جنگ ہند (غزوة الہند) ہوگی یا جنگ ہند پہلے ہی لڑی جاچکی ہے؟سید سرفراز احمدشاہ جواب دیتے ہیں کہ آپ کی کئی ایسی احادیث ہیں جن میں آپ نے آنے والے زمانوں کا ذکر فرمایا ہے جیسے دجال کا ظہور،آغاز اسلام میں مسلمانوں کا غیر مسلموں پر غلبہ اور بعد ازاں دیگر تمام مذاہب پر غلبہ ،اسلام کا تمام دنیا میں پھیل جانا،دریائے اردن کا بھی اسی ضمن میں ذکر ملتا ہے،اسی طرح ایک موقع پر آپ نے جنگ ہند کا ذکر بھی فرمایا کہ ہند میں ایک جنگ ہوگی مسلمانوں اور غیر مسلموں کے درمیان اور اس میں مسلمان فتح یاب ہوں گے۔\\\"تم میں سے جو (اہل) ہند کے ساتھ جنگ کریں گے اﷲتعالی انہیں (مسلمانوں) کو فتح نصیب کرے گا\\\"(کنزالایمان حدیث نمبر 39719) ، بہت سے محققین کا یہ خیال رہا ہے کہ چونکہ ہندوستان پر مسلمانوں نے پہ در پہ حملے کئے ہیں ،شہاب الدین غوری،محمود غزنوی،بابر،اس لئے عین ممکن ہے کہ وہ جنگ ہند ہوچکی ہو،لیکن جنگ ہند سے کچھ شرائط بھی منسلک ہیں،لہذا دیکھنا یہ ہوگا کہ کیا وہ شرائط پوری ہوچکی ہیں یا نہیں؟،جب ہم تاریخ پر نظر دوڑاتے ہیں تو ہندوستان میں جتنی بھی غیر مسلموں کی لڑائیاں ہوئی ہیں وہ ان شرائط کو پورا نہیں کرتیں،اس لئے علمائے اکرام کی اکثریت کا یہ خیال ہے کہ وہ جنگ ہند جس کا ذکر آپ نے فرمایا تھا وہ ہونا ابھی باقی ہے،متوقع پاک بھارت جنگ ضروری نہیں کہ جنگ ہند ہی ہوکیونکہ ابھی دیگر شرائط پوری نہیں ہوئیں لیکن یہ ایسی جنگ ہے جس کا ذکر تمام فقیر کرتے آئے ہیں،اسی طرح یہ بھی تقریباً سبھی بزرگ کہتے چلے آئے ہیں کہ پاکستان عالم اسلام کے لیڈر کا کردار ادا کرے گا۔،حضرت امام بریؒ کے بارے میں مشہور ہے کہ حضرت امام بریؒ اسلام آباد میں دفن ہیں،انہوں نے فرمایا تھا کہ جس جگہ میں دفن ہوں گا وہاں ایک نیا شہر بسے گا اور عالم اسلام سے متعلق فیصلے اس شہر میں ہوا کریں گے، دیگر بزرگوں نے بھی پاکستان کے اس بڑے رول بارے پیش گوئیاں کی ہیں اس لئے انشاءاﷲ تعالیٰ پاکستان دنیا میں سربلند ہوگا اور ایسا کردار ادا کرے گا جس کیلئے رب تعالی اسے وجود میں لایا تھا، اسلام کی سربلندی میں پاکستان کا کردار بہت نمایاں ہوگا، یہ وقت بہت دور بھی نہیں ،ہوسکتا ہے کہ آنے والے چند سالوں میں پاکستان اٹھ کھڑا ہو۔میں نے امن کی آشا کے ایک علمبردار کو شاہ صاحب کی روحانی نشستوں کا یہ باب پڑھایا تو وہ منہ بگاڑ کر کہنے لگے کہ ان سے پوچھ کر بتانا کہ یہ سب کب ہوگا،میں نے کہا کہ اﷲ کے در کا فقیر اﷲ کے نور سے دیکھتا ہے،کسی فقیر کے کہے کو چیلنج نہ کرو،فقیر کے پاس ٹائمنگ نہیں ہوتی جو ہونا ہوتا ہے اﷲ اس پر کھول دیتا ہے،فرعون کو غرق کردینے کا اﷲ نے اپنے پیغمبرحضرت موسیٰ علیہ السلام کو کہہ دیا تھا لیکن ٹائمنگ نہیں بتائی تھی۔سید سرفراز احمد شاہ کی تازہ کتاب ”فقیررنگ“ کے مطالعہ سے بہت سی گرہیں کھلتی ہیں، شاہ صاحب اپنی ذات کی نفی کرتے ہیں وہ کیا ہیں کس مقام پر ہیں وہ مانتے ہی نہیں لیکن میرا اندازہ ہے۔ اﷲ کے تکوینی نظام میں وہ کسی نہ کسی جگہ ”آن ڈیوٹی“ ہیں۔
ان دنوں بھارت پاکستان تعلقات کیلئے \\\"امن کی آشا\\\"کی بڑی دھائی دی جارہی ہے،تجارت کیلئے بھارت کو پسندیدہ ترین ملک قرار دینے میں نہ صرف موجودہ حکمران بلکہ اپوزیشن کی جماعتیں بھی مصروف کار ہیں،بھارت سے تجارت بڑھانے کی باتیں کرنے والوں کو بھارت کا پانی پر غاصبانہ قبضہ نظر نہیں آتا ہے،بعض دانشور تو ان لوگوں کا مذاق اڑاتے ہیں جو بھارت پر اسلامی پرچم لہرانے کی باتیں کرتے ہیں۔چند ماہ قبل روحانی سائنسدان (جنہیں اﷲ جل شانہ نے علم لدنی سے نوازا ہے) سید سرفراز احمد شاہ کے لیکچرز پر مشتمل کتاب \\\"کہے فقیر\\\"شائع ہوئی تھی،اب حال ہی میں ان کے لیکچرز پر مشتمل دوسری کتاب \\\"فقیر رنگ\\\"منظر عام پر آئی ہے،کہے فقیر بار بار مطالعہ کے بعد کچھ کچھ اپنا رنگ دکھانے لگی تھی کہ فقیر رنگ ملی جس پر فی الحال سرسری نظر ہی ڈال سکا ہوں لیکن ان کے دو لیکچروں 8-9میں دو الگ الگ سوالات کے جواب بہت اہم ہیں،سید سرفراز احمد شاہ کی گفتگو خالص فقیرانہ ہوتی ہے،وہ پیش گوئی کرنے سے احتراز کرتے ہیں البتہ رب تعالی نے جو فراست مومنانہ اور قوت مشاہدہ عطاءفرمائی ہے اس کی روشنی میں وہ رب کی مخلوق کو امید کی کرن ضرور دکھاتے ہیں،شاہ صاحب کی مجلسوں میں مغرب کے علوم کے زیر اثر افراد بھی شریک ہوتے ہیں ان سے سوال کیا گیا کہ آپ نے بار بار پاک بھارت جنگ کا ذکر کیا ہے کہ سخت جنگ سیالکوٹ کے بارڈر پر لڑی جائے گی،جس میں ہمارا جانی و مالی نقصان ہوگا لیکن بالآخر فتح پاکستان کی ہوگی،اس پر مزید کچھ روشنی ڈال دیجیے۔شاہ صاحب جواب دیتے ہیں جس جنگ کا ذکر ہوتا رہا ہے وہ یقینا ہوگی اور اس میں پاکستان کی فتح یابی میں بھی کوئی شک نہیں ہے،لیکن یہاں اس کی تفصیلات میں جانا شائد قرین مصلحت نہ ہو،یہاں اتنا ہی ذکر کافی ہے کہ ہم اس جنگ میں انشاءاﷲ بفضل خدا سرخرو ٹہریں گے اور نتیجاً پاکستان کو اسلامی دنیا میں لیڈر مان لیا جائے گا اور وہ دیگر تمام ممالک کو لیڈ(Lead)کرے گا۔جہاں تک جانی نقصان کا سوال ہے تو ہر مسلمان کی زندگی کیUltimate خواہش شہید ہونا ہے جب ہر انسان کے اندر جذبہ شہادت موجود ہے تو پھر جانی نقصان سے کیا ڈرنا ،شہید ہونے والے لوگ تو خوش نصیب ہوں گے ،جہاں تک جنگ میں مادی خسارہ کا تعلق ہے تو ہمارا ایمان ہے کہ سب اﷲ کا مال ہے اور اگر یہ مال اﷲ تعالی کی راہ پر چلا جاتا ہے کام آجاتا ہے تو پھر افسوس کس بات کا،انسان امن سے محبت تو کرتا ہے اور اس کی انتہائی کوشش ہوتی ہے کہ امن قائم رہے امن کا اس قدر داعی ہونے کے باوجود وہ جنگ سے خوفزدہ نہیں ہوتا،جنگ سے اس کا خوفزدہ نہ ہونا ہی درحقیقت امن کی ضمانت ہے،اگر آپ کے دشمن کو یہ معلوم ہو کہ آپ جنگ سے خوفزدہ نہیں ہیں، اور وقت آنے پر آپ پوری دلجمعی سے آخری وقت تک لڑیں گے تو وہ بہت سوچ بچار کے بعد آپ پر ہتھیار اٹھائے گا اور یہی امن کی ضمانت ہے۔نشست نمبر9میں شاہ صاحب سے سوال کیا گیا کہ کیا متوقع پاک بھارت جنگ ہی جنگ ہند (غزوة الہند) ہوگی یا جنگ ہند پہلے ہی لڑی جاچکی ہے؟سید سرفراز احمدشاہ جواب دیتے ہیں کہ آپ کی کئی ایسی احادیث ہیں جن میں آپ نے آنے والے زمانوں کا ذکر فرمایا ہے جیسے دجال کا ظہور،آغاز اسلام میں مسلمانوں کا غیر مسلموں پر غلبہ اور بعد ازاں دیگر تمام مذاہب پر غلبہ ،اسلام کا تمام دنیا میں پھیل جانا،دریائے اردن کا بھی اسی ضمن میں ذکر ملتا ہے،اسی طرح ایک موقع پر آپ نے جنگ ہند کا ذکر بھی فرمایا کہ ہند میں ایک جنگ ہوگی مسلمانوں اور غیر مسلموں کے درمیان اور اس میں مسلمان فتح یاب ہوں گے۔\\\"تم میں سے جو (اہل) ہند کے ساتھ جنگ کریں گے اﷲتعالی انہیں (مسلمانوں) کو فتح نصیب کرے گا\\\"(کنزالایمان حدیث نمبر 39719) ، بہت سے محققین کا یہ خیال رہا ہے کہ چونکہ ہندوستان پر مسلمانوں نے پہ در پہ حملے کئے ہیں ،شہاب الدین غوری،محمود غزنوی،بابر،اس لئے عین ممکن ہے کہ وہ جنگ ہند ہوچکی ہو،لیکن جنگ ہند سے کچھ شرائط بھی منسلک ہیں،لہذا دیکھنا یہ ہوگا کہ کیا وہ شرائط پوری ہوچکی ہیں یا نہیں؟،جب ہم تاریخ پر نظر دوڑاتے ہیں تو ہندوستان میں جتنی بھی غیر مسلموں کی لڑائیاں ہوئی ہیں وہ ان شرائط کو پورا نہیں کرتیں،اس لئے علمائے اکرام کی اکثریت کا یہ خیال ہے کہ وہ جنگ ہند جس کا ذکر آپ نے فرمایا تھا وہ ہونا ابھی باقی ہے،متوقع پاک بھارت جنگ ضروری نہیں کہ جنگ ہند ہی ہوکیونکہ ابھی دیگر شرائط پوری نہیں ہوئیں لیکن یہ ایسی جنگ ہے جس کا ذکر تمام فقیر کرتے آئے ہیں،اسی طرح یہ بھی تقریباً سبھی بزرگ کہتے چلے آئے ہیں کہ پاکستان عالم اسلام کے لیڈر کا کردار ادا کرے گا۔،حضرت امام بریؒ کے بارے میں مشہور ہے کہ حضرت امام بریؒ اسلام آباد میں دفن ہیں،انہوں نے فرمایا تھا کہ جس جگہ میں دفن ہوں گا وہاں ایک نیا شہر بسے گا اور عالم اسلام سے متعلق فیصلے اس شہر میں ہوا کریں گے، دیگر بزرگوں نے بھی پاکستان کے اس بڑے رول بارے پیش گوئیاں کی ہیں اس لئے انشاءاﷲ تعالیٰ پاکستان دنیا میں سربلند ہوگا اور ایسا کردار ادا کرے گا جس کیلئے رب تعالی اسے وجود میں لایا تھا، اسلام کی سربلندی میں پاکستان کا کردار بہت نمایاں ہوگا، یہ وقت بہت دور بھی نہیں ،ہوسکتا ہے کہ آنے والے چند سالوں میں پاکستان اٹھ کھڑا ہو۔میں نے امن کی آشا کے ایک علمبردار کو شاہ صاحب کی روحانی نشستوں کا یہ باب پڑھایا تو وہ منہ بگاڑ کر کہنے لگے کہ ان سے پوچھ کر بتانا کہ یہ سب کب ہوگا،میں نے کہا کہ اﷲ کے در کا فقیر اﷲ کے نور سے دیکھتا ہے،کسی فقیر کے کہے کو چیلنج نہ کرو،فقیر کے پاس ٹائمنگ نہیں ہوتی جو ہونا ہوتا ہے اﷲ اس پر کھول دیتا ہے،فرعون کو غرق کردینے کا اﷲ نے اپنے پیغمبرحضرت موسیٰ علیہ السلام کو کہہ دیا تھا لیکن ٹائمنگ نہیں بتائی تھی۔سید سرفراز احمد شاہ کی تازہ کتاب ”فقیررنگ“ کے مطالعہ سے بہت سی گرہیں کھلتی ہیں، شاہ صاحب اپنی ذات کی نفی کرتے ہیں وہ کیا ہیں کس مقام پر ہیں وہ مانتے ہی نہیں لیکن میرا اندازہ ہے۔ اﷲ کے تکوینی نظام میں وہ کسی نہ کسی جگہ ”آن ڈیوٹی“ ہیں۔