سر راہے
عمران خان کا بھارتی وزیر خارجہ کے ساتھ مصافحہ سے انکار
قومی غیرت کا تقاضا بھی یہی ہے کہ ہم اپنے دشمنوں کو گلے لگانے ان سے ہاتھ ملانے کی بجائے براہ راست ان سے نفرت کا اظہار کرتے ہوئے مصافحہ کرنے سے انکار کردیں تاکہ ان تک اور پوری دنیا تک یہ پیغام پہنچے کہ ہم اپنے دشمن سے ہاتھ ملانے کے روادار نہیں۔ جو دشمن ہمارے بچوں کے گلے کاٹ رہا ہو ، ہمارے بے گناہ شہریوں کو بم دھماکوں میں موت کے گھاٹ اتار رہا ہو اس ظالم دشمن سے ہاتھ ملانا شہیدوں کے خون سے غداری ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے تاشقند میں بھارتی وزیر خارجہ سے ہاتھ نہ ملا کر عوام کے جذبات کی ترجمانی کی ہے۔ ان کے اس اقدام سے پاکستان ہی نہیں کشمیریوں کے بھی حوصلے بڑھے ہیں جن کی زندگی بھارت نے اجیرن بنا رکھی ہے۔ فراز نے کیا خوب کہا تھا۔۔۔؎
تم تکلف کو بھی اخلاص سمجھتے ہو فراز
دوست ہوتا نہیں ہر ہاتھ ملانے والا
بھارت جیسے دشمن سے تو ایسے تکلف کی ضرورت بھی نہیں جس کے ہاتھ بھارتی اور کشمیری مسلمانوں کے علاوہ پاکستانی مسلمانوں کے لہو سے بھی لتھڑے ہوئے ہیں۔ کیا مزہ آیا ہوگا بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کو جب وزیراعظم عمران خان نے فرداًفرداً سب سے ہاتھ ملایا اور لائن میں کھڑے جے شنکر کو نظرانداز کرکے آگے بڑھ گئے۔ بھارت کو اندازہ ہوگیا ہوگا کہ اب اس کا پالا کچھ وکھری ٹائپ کے حکمران سے پڑا ہے۔ اس لئے ہماری دوستی اور امن کی خواہش کو وہ ہماری کمزوری نہ سمجھے۔
٭٭٭٭٭
پاکستان نے انگلینڈ کیخلاف پہلا ٹی ٹونٹی میچ جیت لیا
ون ڈے سیریز ہارنے کے بعد اب انگلینڈ میں انگلش ٹیم کیخلاف پہلا ٹی ٹونٹی میچ جیت کر پاکستانی کرکٹ ٹیم نے عوام کے زخموں پر مرہم رکھ دیا ہے۔ ناقدین کو بھی تسلی ہوگئی ہے مخالفین بھی چپ ہوگئے ہیں۔ ’’ٹی ٹونٹی میں پاکستان کی یہ فاتحانہ اور دلیرانہ آمد تو لگتا ہے اعلان تھا،اب جگر تھام کے بیٹھو میری باری آئی!‘‘ایک بہترین میچ ہمارے کھلاڑی کھیلے۔ 232 رنز کا ریکارڈ سکور بنایا جو انگلینڈ کی ٹیم کیلئے عبور کرنا مشکل ہوگیا۔ یوں ون ڈے سیریز میں شکست کا بدلہ ٹی ٹونٹی کے پہلے میچ میں 31 رنز سے جیت کر پاکستانی ٹیم نے لے لیا۔ ون ڈے میں تھکے تھکے بیزار نظر آنے والے ہمارے بلے باز اس میچ میں جم کر کھیلے، کپتان بابر اعظم 85 اور محمد رضوان نے 63 رنز کی شاندار اننگز کھیل کر کامیابی کی بنیاد رکھی۔ اسی طرح شاداب خان اور شاہین آفریدی بھی فارم میں نظر آئے۔ انہوں نے 3، 3 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک اہم بائولر حسن علی زخمی ہونے کی وجہ سے میچ سے باہر تھے مگر ہمارے بائولروں نے ان کی کمی محسوس نہیں ہونے دی۔ اب خدا کرے ٹیم کا یہ جذبہ برقرار رہے اور وہ اسی طرح جارحانہ اور والہانہ انداز میں کھیلے۔ ممتاز کرکٹر راولپنڈی ایکسپریس کا خطاب پانے والے شعیب اختر کی یہ بات واقعی صحیح ثابت ہورہی ہے کہ ہم ون ڈے میچ میںٹی ٹونٹی والے کھلاڑیوں کو کھلا رہے تھے جس کا انجام ظاہر ہے وہی ہونا تھا جو ہوا اب ہمارے ٹی ٹونٹی کے ماہر کھلاڑی جم کر کھیل رہے ہیں تو انگلینڈ والوں کو بھی چھٹی کا دودھ یاد آرہا ہوگا۔ پاکستانی کھلاڑی اتنے آسان نہیں جتنا انگلینڈ کے کھلاڑی سمجھ رہے تھے۔
٭٭٭٭٭
ایف بی آر نے ڈویلپرز، بلڈرز اور جیولرز کے ریکارڈ کی چھان بین شروع کردی
ایف بی آر کی اس حرکت کے جواب میں دیکھتے ہیں یہ ٹرائیکا کیا کرتا ہے۔ ڈویلپرز، بلڈرز اور جیولرز جیسے طبقوں پر ہاتھ ڈالنا کوئی آسان کام نہیں۔ یہاں تو بڑے بڑے محکموں کے پر جلتے ہیں کیونکہ یہ تینوں لمبے ہاتھ رکھتے ہیں اور لمبے کھاتے بھی ۔ ان سے فیض اٹھانے والوں کی فہرست بھی کافی طویل ہے۔ اب ان کے آمدن کا ریکارڈ اور جائیدادوں کی تفصیلات کی چیکنگ شروع کرکے ایف بی آر والوں نے ’’چھیڑخوباں سے چلی جائے اسد‘‘ والا معاملہ اوپن کردیا ہے۔ یہ لوگ تو اپنے گھر والوں سے اپنی آمدن اور جائیداد چھپاتے ہیں۔ یہ بھلا کسی اور کو اس کا ریکارڈ کیوں چیک کرنے دیں گے۔ وہ بھی ایک ایسے محکمے کو جو اگر ان کے پیچھے پڑ گیا تو پھر ہر لمحہ ریکارڈ کی درستی کا خوف ان کی نیندیں اڑائے رکھے گا۔ اب دیکھنا ہے یہ روایتی خودبھی کھائو سب کو کھلائو کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے ایف بی آر والوں کو بھی رام کرتے ہیں یا کوئی اور راستہ نکالتے ہیں۔ زیادہ خطرہ یہی ہے کہ یہ اب ایکا کرکے ہڑتال، جلسے جلوس کی پالیسی پر چلتے ہوئے اپنی گردن چھڑانے کی کوشش کریں گے۔ اگر ایف بی آر نے ذرا بھر بھی کمزوری دکھائی تو پھر کام بگڑ سکتا ہے کیونکہ اس طرح ہر طبقے کو موقع مل جائے گا جس پر بھی ایف بی آر والے نظر عنایت ڈالیں گے وہ ہڑتال و احتجاج کی پالیسی اپنا کر اپنی بات منوانے کی کوشش کرے گا۔ اس لئے ایف بی آر نے اگر آگے بھی مضبوط طبقوں پر ہاتھ ڈالنا ہے تو اسے تگڑی پالیسی اپنانا ہوگی۔
٭٭٭٭٭
مہنگائی اور بیروزگاری کیخلاف تحریک گلی کوچو ں میں لے جائیں گے: سراج الحق
بے شک سراج الحق ایک نیک مقصد کیلئے میدان میں نکلے ہیں۔ لوگوں کی دعائیں ان کے ساتھ ہیں۔ اگر ان دعائوں کے ساتھ لوگوں کی طاقت بھی ان کے ساتھ ہوجائے تو کام بن سکتا ہے۔ اس وقت مہنگائی، بیروزگاری کا بھوت ملک بھر میں ادھم مچا رہا ہے، گلی کوچوں میں اس نے قیامت برپا کررکھی ہے۔ امیروں کی بات نہیں کرتے غریب اور متوسط طبقہ تو اب خطِ غربت سے نیچے آگیا ہے۔ ان سب کو بیروزگاری اور مہنگائی سے نجات چاہئے۔اب کیا کیاجائے عوام کی حالت یہ ہے کہ وہ قربانی کی کھالیں، صدقات و عطیات تو جماعت اسلامی کو دینا پسند کرتے ہیں مگر ووٹ نہیں۔ پہلے تو چلیں اس پر صالحین کا ٹھپا لگا ہوتاتھا۔ عام لوگ چونکہ صالحین میں شامل نہیں ہوتے اس لئے وہ جماعت سے الگ رہتے تھے۔ اب تو عرصہ ہوا جماعت اسلامی بھی عوامی ہوگئی ہے۔ قاضی حسین احمد مرحوم نے اسے نیا عوامی اور سیاسی رنگ دیا جو ابھی تک اس پر غالب ہے۔ سراج الحق بھی عوامی قسم کے رہنما ہیں وہ ہر مسئلہ پر عوام کی بولی بولتے ہیں۔ اب مہنگائی اور بیروزگاری کیخلاف جس طرح وہ ملک بھر میں تحریک چلا رہے ہیں، جلسے کررہے ہیں، جلوس نکال رہے ہیں، خدا کرے اس کا نتیجہ بھی نکلے اور حکومت پر اس تحریک کا اثر ہو۔ جو فی الحال مزید مہنگائی پھیلانے سے نہیں شرماتی اور کہتی ہے کہ گھبرانا نہیں! اب تو عوام واقعی گھبرانے کی بجائے بیروزگاری اور مہنگائی کے ہاتھوں خودکشی کو ترجیح دینے لگے ہیں۔ ویسے مرنے سے بہتر نہیں کہ لوگ متحد ہوکر ظالم حکمرانوں، مہنگائی اور بیروزگاری سے ہی نجات حاصل کریں۔
٭٭٭٭٭