افغان صدر اشرف غنی نے گزشتہ روز نگران وزیراعظم ناصرالملک اور آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کو علیحدہ علیحدہ ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے یقین دلایا کہ وہ الیکشن کے دوران سرحدی سکیورٹی بہتر بنانے کے لئے پاکستان سے تعاون کریں گے۔ دوسری طرف گزشتہ روز انتخابی سرگرمیوں کے دوران اے این پی کے مرکزی نائب صدر داد اچکزئی قلعہ عبداللہ میں قاتلانہ حملے میں زخمی ہو گئے، جبکہ اٹک میں لیگی رہنما آفتاب بھی اسی طرح کے ایک حملے میں بال بال بچ گئے، البتہ فائرنگ سے اُن کی گاڑی کو نقصان پہنچا۔
گزشتہ چند دنوں کے دوران انتخابی سرگرمیوں اور قومی رہنماﺅں کے خلاف پے درپے دہشت گردی کے واقعات ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت، پاکستان کو غیر مستحکم کرنے اور جمہوری عمل کو ناکام بنانے کے لئے منظم کوشش ہیں۔ ان مذموم کارروائیوں میں ملوث عناصر کو ہر قسم کے وسائل باافراط دستیاب اور مکمل غیر ملکی سرپرستی حاصل ہے۔ پولنگ میں چھ دن رہ گئے ہیں، سازشیوں کی کوشش ہے کہ اتنا خوف و ہراس پھیلا دیا جائے کہ سیاسی جماعتیں اور اُمیدوار انتخابی سرگرمیاں محدود کرنے پر مجبور ہو جائیں یا گھر بیٹھ جائیں اور پولنگ کا دن آتے آتے ماحول کو اس طرح کا بنا دیا جائے کہ ووٹر گھر سے نکلنے سے گریز کرے۔ دہشت گردوں کی ان کارروائیوں نے صورتحال کو خاصا مشکل بنا دیا ہے اور اس حوالے سے کالعدم جماعتوں کے الیکشن لڑنے پر بھی تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری بھٹو کا یہ سوال بھی غور و فکر کا مستحق ہے کہ اگر دہشت گردوں کی واقعی کمر توڑ دی گئی تھی تو اب یہ واقعات کیوں؟ اس کا صحیح جواب تو وہی ادارے دے سکتے ہیں جو ملکی سلامتی کے ذمہ دار ہیں لیکن یہ بھی پیشِ نظر رہنا چاہئے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو ، ماہرین حرب نے دُنیا کی خوفناک جنگ قراردیا تھا اور یہ بھی اعتراف کیا تھا کہ پاک فوج نے بڑی کامیابی سے یہ جنگ لڑی اور جیتی۔ اس وقت ہونے والی دہشت گردی کی وارداتوں کی زیادہ تر ذمہ داری داعش نے قبول کی۔ داعش کا اصل مرکز افغانستان میں ہے اور اُسے پیسہ، رہنمائی اور تخریب کے لئے سازو سامان را فراہم کر رہی ہے۔ عین انتخابات کے موسم میں دہشت گردی کا سر نکالنا ویسی دہشت گردی نہیں، جیسی امریکہ کے افغانستان پر حملے کے نتیجے میں شروع ہوئی تھی۔ موجودہ دہشت گردی کے مقاصد بالکل مختلف ہیں اور یہ پاکستان کے خلاف بڑی سازش ہیں۔ اس مرحلے پر اگر افغانستان سکیورٹی کے انتظامات سخت کرنے کے لئے پاک فوج سے تعاون کو بہتر بنانے پر آمادہ ہو جائے ، جیسا کہ صدراشرف غنی نے یقین دہانی کرائی ہے تو اُمید ہے کہ انتخابات کو درپیش چینلجز دور ہو جائیں گے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024