امریکی صدر ٹرمپ اور روسی صدر پیوٹن کے درمیان فن لینڈ میں 2گھنٹے سے زائد تاریخی ملاقات ہوئی۔ پیوٹن نے کہا، وقت آگیا ہے کہ دنیا کے مسائل پر بات کی جائے۔ صدر ٹرمپ نے کہا، اب دونوں ممالک کے درمیان غیرمعمولی تعلقات ہوں گے۔ صدر پیوٹن سے ملاقات بہت اچھا آغاز ہے۔ ملاقات میں تجارت، دفاع اور چین کے معاملے جوہری ہتھیاروں میں کمی پر بات چیت کی گئی۔ شمالی کوریاکے صدر کے بعد صدر ٹرمپ کی پیوٹن سے ملاقات کو عالمی امن کے تناظر میں خوش آئند قرار دیا جا رہا ہے۔
امریکہ اور روس تعلقات میں انتہائی کشیدگی کے باوجود کبھی کھل کر ایک دوسرے کے مقابلے میں نہیں آئے۔ تاہم سرد جنگ میں دونوں نے ایک دوسرے کو نیچا دکھانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ سوویت یونین امریکہ کے پائے کی سپر پاور تھی۔ اسے امریکہ نے پاکستان کے تعاون سے بکھیر کر رکھ دیا۔ سوویت یونین کے بکھرنے سے روس کمزورضرور ہوا مگر عالمی معاملات میں اس کے کردار سے صرف نظر نہیں کیا جا سکتا۔ روس اور امریکہ آج بھی سرد جنگ سے باہر نہیں نکل پائے۔ ان کی سرد جنگ کے باعث عالمی امن بری طرح تباہ ہو رہا ہے۔ پیوٹن اور ٹرمپ کے مابین ملاقات عالمی امن کیلئے کارآمد ثابت ہو سکتی ہے۔ بشرطیکہ دونوں لیڈروں نے جو بات کی وہ محض بیان بازی کی حد تک نہ ہو۔ اگر دونوں لیڈر اخلاص کے ساتھ عالمی امن کیلئے اپنا کردار ادا کرنے پر تیار ہوں تو یمن‘ شام‘ افغانستان‘ فلسطین اور کشمیر کے تنازعات آسانی سے طے ہو سکتے ہیں۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024