لمحہ فکریہ…!
عام انتخابات 2018ء کی آمد آمد چند روزہی باقی رہ گئے ہیں انتخابی سرگرمیاں عروج پر ہیں۔ پشاور‘ دو روز بعد بنوں اورمستونگ میں ہونے والے بم دھماکوں نے نہ صرف ان انتخابی سرگرمیوں کو ماند کردیا بلکہ ایک مرتبہ پھر ملک میں امن و امان کی بہتر صورتحال‘ اور تمام سیکورٹی اقدامات پر سوالیہ نشان پیدا کردیا ہے اور پوری قوم کو تشویش میں مبتلا کردیا۔ ڈیڑھ سو سے زائد افراد کے اچانک یوں جاںبحق اور 200 افراد کے زخمی ہونے سے پوری قوم افسردہ ہے۔ دہشت گردی کی حالیہ وارداتوںمیں مبتلا بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدوار سراج رئیسانی‘ سانحہ پشاورمیں اے این پی کے ہارون بلور اور بنوں میں بم دھماکے میں جاں بحق درجنوں افراد کے لواحقین سے پوری قوم کو ہمدردی ہے اوران کی مغفرت کے لئے دعاگو ہیں۔ خدا وند تعالیٰ مرحومین کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور زخمیوں کو جلد صحت یاب کرے‘ آمین ثم آمین۔
اتوار 15جولائی 2018ء کوپورے ملک میں یوم سوگ منایا گیا اور مرحومین کے لئے دعائیہ اجتماعات ہوئے ‘ بالخصوص سراج رئیسانی کو خراج تحسین پیش کیا اسی طرح سعودی شہزادہ محمد بن سلمان اور خادم حرمین شریفین شاہ بن عبدالعزیز نے سانحہ مستونگ پرصدرمملکت ممنون حسین سے تعزیت و ہمدردی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ آزمائش کی گھڑی میں پاکستانی بھائیوں کے ہمراہ ہیں۔ نگراں وزیراعظم جسٹس (ر) ناصر الملک نے دہشت گردی کے حالیہ واقعات پر تمام اسٹاک ہولڈرز کی مشاورت سے عوامی شعوراجاگرکرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ قوم متحد ہو اور دشمن عناصر کے خلاف عزائم کمزور نہ ہوسکیں۔
انتخابات سے چند روز قبل ملک میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات سے پوری عوام میں تشویش پائی جاتی ہے‘ دشمن عناصر نے یکے بعد دیگر بم دھماکوںسے اپنے مقاصد کی ناکام کوشش کی ہے‘ ان کارروائیوںکامقصد عوام میں خوف و ہراس کی فضا پیداکرنا ہے اور انتخابات کوسبوتاژ کرنے کے ساتھ ساتھ انتشار بڑھانا ہے ۔ اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کے لئے قومی سلامتی کو کمزور کرنامقصود ہے اور اگریہ انتشار مزید بڑھا تو ہمارے ملک کا دنیا بھرمیں سوفٹ امیج متاثر ہوگا اور عام انتخابات میں ٹرن اوور متاثر ہوگا۔ اسی طرح ملک بھرمیں جاری ترقیاتی منصوبے‘ سرمایہ کاری اور بین الاقوامی تعلقات اثرانداز ہوںگے ‘ عالمی سطح پر منفی اثرات مرتب ہوںگے‘ ہماراملک فی الوقت کسی افراتفری کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ اس وقت پاکستان کو گرے لسٹ کا سامناہے اورمعاشی طورپر مستحکم ہونے کی ضرورت ہے۔ دہشت گردی کے مزید واقعات ملک و قوم کے لئے انتہائی نقصان دہ ہوںگے۔ آرمی چیف جنرل قمرباجوہ نے پشاور کے علاقہ یکہ توت میں شہید ہارون بلور کے خاندان کے ساتھ ت تعزیت کی ہے جبکہ مستونگ میں شہید سراج رئیسائی کے جنازے میںشرکت کے ساتھ اہل خانہ سے اظہار افسوس کیا۔ اسپتال کے دورے کرکے زخمیوں کی عیادت کی۔ ایسے موقع پرانہوں نے دہشت گردوں کوشکست دینے کا عزم کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک دشمن قوتوں کو پاکستان کا استحکام اور اس کا جمہوری عمل کھٹکتا ہے۔ ان ملک دشمن عناصرکوپاکستان میں امن و امان اور جمہوریت پسند نہیں ہے‘ وہ نہیںچاہتا کہ پاکستان ترقی کرے‘ جمہوریت پھلے پھولے‘ ایسے موقع پرآرمی چیف قمرباجوہ کا کہنا ہے کہ مسلح فوج اور قوم ملک کے استحکام کے لئے ایک پیج پرمتحد ہیں اور پوری قوم کو اسی اتحاد و اتفاق اور متحد ہونے کی ضرورت ہے تاکہ ملک دشمنوں کے عزائم کو ناکام بنایا جاسکے اوردنیا بھرمیں ملک کاسوفٹ امیج برقراررکھا جاسکے۔ پاکستان کا قومی تشخص بہتر ہو‘ جمہوریت کا پہیہ رواں دواں رہے کیونکہ دہشت گردی ایسی وارداتوں سے ثابت ہورہا ہے کہ اگرچہ پاکستان کے حالات بانسبت کہیں بہتر ہیں اس کے باوجود حالیہ بم دھماکہ اس امر کے متقاضی ہیں کہ دہشت گرد تا حال وطن عزیز میں موجود ہیں اور وہ پاکستان کو عدم ا ستحکام کا شکار کرنے کے درپے ہیں۔ اس میں کوئی بعید نہیں کہ ان دہشت گردوں کے سہولت کار انہیں مدد دے رہے ہوں‘ ایسی صورت میں سیکیورٹی ادارے کو بھرکر دار اداکرنے کی ضرورت ہے۔ ایسے حالات میں ضرورت اس امر کی ہے کہ انتخابات کے دوران امن و امان کی پالیسی اوراقدامات کا ازسر نو جائزہ لیا جائے جن علاقوں میںدہشت گردی کا خدشہ ہے وہاں پرسیکیورٹی بڑھائی جائے‘ ریڈ الرٹ کیا جائے‘ سرچ آپریشن بڑھایا جائے۔ دوسری جانب پاکستان کے دونوں بارڈرز پر ملکی سالمیت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہیں۔ سیکیورٹی اداروں کے آپریشن ’’ ضرب عضب‘‘ اور’’ آپریشن رد الفساد‘‘ کے نتیجے میں جو کامیابیاں حاصل کی ہیں انہیں برقراررکھا جائے۔ اسی طرح قومی سیاستدانوں‘ وڈیروں اور اعلیٰ سطحی کی اشرافیہ اور مذہبی رہنمائوں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ محب وطن کا ثبوت دیں اور انفرادی و اجتماعی ذمہ داری کامظاہرہ کرتے رہیں قوم میں منفی جذبات جنم نہ لینے دیں تاکہ مایوسی اشتعال انگیز منافرت اور خانہ جنگی جیسی صورتحال پیدانہ ہوں۔