شہیدوں کو دعائوں میں یاد رکھیں جن کا لہو قوم کی زندگی کی ضمانت بنا: صدر، وزیراعظم
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) صدر ممنون حسین اور وزیراعظم محمد نواز شریف نے قوم کو عید کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ خوشی کے اس موقع پر ہمیں اپنے اُن جوانوں اور افسروں کو بھی ضرور یاد ر کھنا چاہئے جو اپنے گھروں اپنے پیاروں سے دور ہمارے تحفظ اور ملکی امن و امان کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ ہمیں دُعا کرنی چاہئے کہ اللہ اُنہیں اس قومی مقصد میں کامیابی عطا فرمائے۔ ہمیں اپنے شہیدوں کو بھی دُعائوں میں ضرور یاد رکھنا چاہئے جن کا لہو قوم کی زندگی کی ضمانت بنا۔ شہدائے قوم کے اہل و عیال کو عید کی خوشیوں میں شریک رکھنا ہماری اجتماعی قومی ذمّہ داری ہے ہمیں سانحہ پشاور کے اُن معصوم بچوں کو بھی نہیں بھولنا چاہئے جن کے لہو نے پوری قوم کو دہشت گردی کے خلاف متحد اور پُرعزم ہونے کا پیغام دیا۔ باہمی رنجشوں اور اختلافات کو فراموش کر کے اخوت اور محبت کے جذبے کو فروغ دینا ہو گا۔ صدر اور وزیراعظم نے تمام عالم اسلام اور خصوصاً اہل پاکستان کو دلی مبارک باد پیش کر تے ہوئے کہا ہے کہ رمضان المبار ک کا مقدس مہینہ صبر وتحمل کی تربیت کا بہترین ذریعہ ہوتا ہے۔ ہمیں اس ماہِ مبارک کی برکتوں اور فضیلتوں کو شامل حال رکھنے کے لئے اس ماہ کی تربیت کو اپنے کردار و عمل کا حصہ بنا لینا چاہئے۔ عیدالفطر اللہ کے حضور سجدئہ شکر بجا لانے کا دن ہے کہ اُس نے ہمیں رمضان المبارک کی برکتوں سے نوازا اور روزے رکھنے کی توفیق عطا فرمائی۔ صدر اور وزیراعظم نے اپنے علیحدہ علیحدہ پیغامات میں کہا کہ خوشی اور تشکر کے اس دن کا تقاضا ہے کہ ہم باہمی رنجشوں اور اختلافات کو فراموش کر کے اخوت اور محبت کے جذبے کو فروغ دیں۔ اس روز سعید کا تقاضا یہ بھی ہے کہ ہم اپنے گردو پیش پر نظر ڈالیں اور انہیں بھی عید کی خوشیوں میں شریک کریں جو وسائل سے محروم ہیں۔ دُوسروں کے چہروں پر مسکراہٹیں لانا ہی حقیقی خوشی ہے۔ عید کے موقع پر ہمیں شمالی وزیرستان کے متاثرین کو بھی یاد رکھنا چاہئے جو قوم کی خاطر عید اپنے گھروں سے باہر کیمپوں میں منائیں گے۔ ہمیں سانحہ پشاور کے اُن معصوم بچوں کو بھی نہیں بھولنا چاہیے جن کے لہو نے پوری قوم کو دہشت گردی کے خلاف متحد اور پُرعزم ہونے کا پیغام دیا۔ ان بچوں کے والدین کا غم ہم سب کا غم ہے صدر وزیراعظم نے کہا کہ آج کے دن ہم ان شہید بچوں کی یاد میں دہشت گردی کے مکمل خاتمے کا عہد تازہ کرتے ہیں تا کہ قوم کو حقیقی اور پائیدار خوشیا ں حاصل ہوں۔ انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ ہمیں حفظ و امان میں رکھے۔ وطن عزیز کو امن، ترقی اور خوشحالی سے ہمکنار کرے اور آج کے دن کی خوشی کو قوم کی دائمی خوشیوں میں بدل دے۔ گورنر پنجاب رفیق رجوانہ نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ آج کا یہ دن مسلمانوں کیلئے رمضان المبارک کے بابرکت اور مقدس ماہ کے بعد مسرت‘ محبت‘ اخوت اور باہمی اتفاق و اتحاد کا پیغام لے کر آتا ہے۔ آج کے دن ہم نے یہ عہد کرنا ہے کہ ہم نے یک جان دو قالب ہو کر اسلام کی سربلندی‘ پاکستان کی سلامتی اور عوام کی خوشحالی کیلئے باہمی جدوجہد کا آغاز کریں۔ ہمیں اس خوشی کے موقع پر ان شہداء کو فراموش نہیں کرنا جنہوں نے دہشت گردی کے خاتمے‘ وطن عزیز کی عزت و ناموس اور سلامتی و استحکام کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ ہمیں آج کے دن دہشت گردی کی جنگ میں بے گھر ہونے والے متاثرین کو نہ صرف اپنی دعاؤں میں یاد رکھنا ہے بلکہ اپنی خوشیوں میں بھی شریک کرنا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہاہے کہ عید کا تہوار اہل ایمان سے تقاضا کرتا ہے کہ وہ رمضان المبارک کے دوران پیدا ہونے والے زہدو تقویٰ، تزکیہ نفس، سادگی، ایثار اور صبر و تحمل کے اوصاف حمیدہ کو مستقل طور اپنی زندگی کا حصہ بنائیں۔ عید کے پر مسرت موقع پر ہمیں غریبوں، یتیموں، بیوائوں اور بے سہارا افرا د کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ ہمیں کم وسیلہ طبقات کی مدد کر کے اپنا مذہبی، قومی، سماجی اور اخلاقی فریضہ پورا کرنا چاہئے۔ ہمیں معاشرے کے نادار،بے سہارا اور مشکلات میں گھرے ہوئے افراد کو عید کی خوشیوں میں شامل کرکے اپنا دینی، ملی اور قومی فریضہ ادا کرنا ہے۔ پنجاب حکومت غریب عوام کو ریلیف اور بنیادی سہولتوں کی فراہمی پر اربوں روپے صرف کر رہی ہے۔ ماہ مقدس کے دوران صوبے بھر میں قائم رمضان بازاروں کے ذریعے عوام کو معیاری اشیاء خوردو نوش کی فراہمی یقینی بنائی گئی۔ غریبوں، میتیوں بیوائوں بے سہارا افراد جن کے پاس وسائل کی کمی کے باعث عید کی خوشیاں منانا ممکن نہیں ان کی بھرپور مدد کر کے نہ صرف انہیں خوشیاں دے سکتے ہیں۔ پاکستان تاریخ کے مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے۔ دہشت گردی اور انتہا پسندی نے ملک کے امن اور معیشت کو تباہ کیا ہے۔ ترقی وخوشحالی اور ملک سے غربت کے اندھیرے دور کر نے کیلئے دہشت گردی کا خاتمہ ناگزیر ہے۔ انشاء اللہ ملک کو دہشت گردی کی لعنت سے پاک کرکے دم لیں گے۔