حضرت سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ حضور رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کے سامنے سورئہ رحمن کی تلاوت فرمائی(لوگ ایک محویت کے عالم میں آپ کی مسحور رکن تلاوت سنتے رہے)فراغت کے بعد آپ نے ارشادفرمایا : میں تمہیں خاموش کیوں دیکھتا ہوں؟ جنات نے تمہاری نسبت احسن انداز میں اس کا جواب دیا، میںنے جب بھی ان کے سامنے (سورئہ رحمن کی )یہ آیت مبارکہ تلاوت کی ’’پس اے گروہِ جن وانس تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلائوگے‘‘۔تو انھوںنے ہر بار یہ جواب دیا ’’اے اللہ تبارک وتعالیٰ ہم تیری کسی نعمت کو نہیں جھٹلائیں گے‘‘راوی کا بیان ہے کہ جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے انہوںنے یہ الفاظ بھی ارشادفرمائے’’ولک الحمد‘‘اورتمام تعریفیں تیرے ہی لیے ہیں۔ (صحیح سنن ترمذی)حضرت علی بن زید بن جدعان علیہ الرحمۃ سے روایت ہے کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشادفرمایا: اللہ رب العزت اپنے بندے کے کھانے پینے میں اپنی نعمت کا اثر دیکھنا پسند کرتا ہے۔(سنن ترمذی)حضرت مالک بن نضلہ جشمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میںجناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ عالیہ میں حاضر ہوا، میرے احوال پراگندہ تھے، حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے مجھ سے استفسار فرمایا کیا تیرے پاس کچھ مال ہے ، میںنے عرض کیا ’’جی ہاں ‘‘پھر فرمایا کون سا مال ہے؟ میںنے عرض کیا : مجھے اللہ کریم نے (اپنے فضل وکرم سے )ہر قسم کا مال عطاء کررکھا ہے ۔ اونٹ ، گھوڑے ، بکریاں اوران کی نگہداشت کے لیے غلام بھی ‘‘آپ نے ارشادفرمایا:(اگر اللہ رب العزت نے تجھے اپنی نعمت عطافرمائی ہے )تو پھر تجھ پر اس کا اثر بھی دکھائی دینا چاہیے ۔ (سنن نسائی، مسند امام احمد بن حنبل )حضرت محمد بن عبداللہ بن عمر بن العاص رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ حضور ھادی عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : کہ تکبر اوراسراف سے دامن بچاتے ہوئے کھائو، پیئو اورصدقہ کروکہ اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے بندوں پر اپنی نعمت کا اثر دیکھنا پسند فرماتا ہے ۔ (مسند امام احمد بن حنبل)حضرت فضیل بن عیاض رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ، کہاجاتا ہے کہ جس نے اللہ کریم کی نعمت کو دل سے پہچان لیا اورپھر زبان سے اس کا شکر اداکیا،تو وہ شکر کے الفاظ مکمل کرنے سے پہلے ہی اس نعمت میں اضافہ دیکھ لے گا، کیونکہ اللہ رب العزت کا فرمان ہے ۔’’اگر تم شکر اداکروگے تو میں تمہیں اورعطاکروں گا(ابراہیم ۷)اورنعمت کا شکر یہ ہے تم اس کا چرچاکرو، اللہ رب العزت ارشادفرماتا ہے ، اے ابن آدم جب تو اس حال میں میری نعمتوں میں پرورش پائے کہ میری نافرمانی میں بھی پوری طرح آلودہ ہے تو مجھ سے ڈرکہ کہیں میں تجھے تیری گناہوں کی وجہ سے ہلاک نہ کردوں ، اے ابن آدم مجھ سے ڈر ، پھر جہاں چاہے سکون سے استراحت کر ۔(شعب الایمان ، امام بیہقی )
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024