حج کرپشن کیس: تحقیقاتی افسر حسین اصغر کے واپس نہ آنے پر سپریم کورٹ کی برہمی, جعمرات تک افسر یا ان کی معطلی کا نوٹیفکیشن پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے حج کرپشن کیس کی سماعت کی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتايا کہ کيس کی تفتيش ميں واپسی کا حکم نہ ماننے والے پولیس افسر حسين اصغر کے خلاف کارروائی کيلئے آفيسر کا تقرر ہوگيا ہے۔اس موقع پر چيف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کو سول جج کی عدالت نہ بنائيں، عدالتی وقار پر کوئی سمجھوتہ نہيں ہوگا۔ يہ کيسے ممکن ہے کہ سرکار بلائے اور ملازم نہ آئے، حسين اصغر کو کل ليکر آئيں اگر وہ نہیں آتے تو اسے برطرفی کا نوٹس ديں۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ نيا اٹارني جنرل آنے سے کام ہونے کی توقع تھی لیکن کچھ نہيں ہوا۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے ريمارکس ديئے کہ معاملہ بہت سيدھا ہے یہ کسی کی ذات کا نہيں قانون کی حکمرانی کا معاملہ ہے، سول سرونٹ ايکٹ کے سيکشن دس کو حکومت کيوں يقينی نہيں بنارہی ہے۔