Waqt News
Thursday | May 26, 2022
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • Magazines
    • Sunday Magazine
    • Mahnama Phool
    • Nidai Millat
    • Family Magazine
  • News Paper & TV Channel
    • Waqt TV
    • The Nation
  • NAWAIWAQT GROUP
Nawaiwaqt
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار

تازہ ترین

  • عمران خان اسلام آباد پہنچ گئے
  • پی ٹی آئی لانگ مارچ،کتنے کارکنان شہید ہوئے؟
  • پاکستان ابھی تک پولیو سے پاک نہ ہوسکا ،شمالی وزیرستان میں ایک اور کیس رپورٹ ہوگیا
  • چئیر مین تحریک انصاف عمران خان اسلام آباد کب پہنچیں گے؟
  • سینیئر اداکار سجاد کشورانتقال کر گئے

یہ سارے ابہام کون دور کرے گا؟

Jan 18, 2022 6:22 AM, January 18, 2022
شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
یہ سارے ابہام کون دور کرے گا؟

اس وقت ملک کے سنجیدہ اور قومی سلامتی کیلئے فکرمند حلقوں میں حکومت کے پارلیمنٹ کے ذریعے منظور کرائے گئے دوبل اور قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف کی مرتب کردہ قومی سلامتی پالیسی موضوعِ بحث بنی ہوئی ہے۔ اگر ملک و قوم کے اہم ترین پالیسی معاملات میں پارلیمنٹ کے ذریعے  اورپبلک فورموں پر قوم کو بروقت اعتماد میں لے لیا جائے اور بالخصوص پاکستان بھارت تعلقات اور ملکی و قومی خودمختاری کے معاملات پر کسی قسم کا ابہام پیدا نہ ہونے دیا جائے تو کسی کو کیا ضرورت پڑیگی کہ وہ الم غلم ہوائیاں چھوڑتا پھرے‘ رائی کا پہاڑ بناتا پھرے اور حکومت کی اپنے تئیں بہترین کارکردگی کو گہنانے کی ’’سازشوں‘‘ میں ملوث ہو۔ رائی کا پہاڑ تبھی بنتا ہے جب اصل میں معاملہ کچھ اور ہو اور دکھایا‘ بتایا  سمجھایاکچھ اور جا رہا ہو۔ 

عمران خان نے لانگ مارچ کا آغاز کردیا، ویڈیو پیغام جاری

وزیراعظم عمران خان اور انکی دوسری ساری پارٹی لیڈر شپ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں کشمیر ایشو کو دنیا میں سب سے زیادہ ہائی لائٹ کرنے کا کریڈٹ لیتی ہے اور قوم کو اس بارے میں یقین بھی تھا کہ اور تو کچھ بھی ہو سکتا ہے مگر عمران خان کے ہاتھوں مسئلہ کشمیر پر کسی قسم کی مفاہمت نہیں ہو سکتی۔ اس کیلئے وزیراعظم کی دو سال قبل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں کی  گئی تقریر ایک اٹل اور یادگار حوالہ بن چکی ہے جس میں انہوں نے عالمی برادری کو خبردار کیا تھا کہ بھارت اپنے زیرقبضہ کشمیر کو ہڑپ کرکے پاکستان کے ساتھ نیا تنازعہ پیدا کر چکا ہے اس لئے علاقائی اور عالمی امن کی خاطر عالمی برادری کو بھارتی ہاتھ روکنا ہونگے۔ بصورت دیگر پاکستان اپنے دفاع و تحفظ میں کوئی بھی چارۂ کار بروئے کار لانے میں کسر نہیں چھوڑے گا۔ اس سے قبل عمران خان بھارت کے پانچ اگست 2019 ء کے اقدام کیخلاف احتجاج کیلئے مشتعل و مضطرب کشمیری عوام کو خود ایک جلوس کی صورت میں کنٹرول لائن تک لے کر گئے اور مودی سرکار کو باور کرایا کہ یہ جلوس کنٹرول لائن کو عبور کرکے مقبوضہ وادی میں داخل بھی ہو سکتا ہے اس لئے یہ نوبت آنے سے پہلے پہلے آپ اپنا پانچ اگست کا فیصلہ واپس لے کر کشمیر کی پہلے والی آئینی پوزیشن بحال کر دیں۔ 

پی ٹی آئی عہدیداروں کے گھروں سے بھاری اسلحہ وگولہ بارود برآمد ہونا خونی مارچ کے ثبوت ہیں، رانا ثناء اللہ

اس وقت عالمی برادری میں بھارت کیخلاف یقیناً لوہا گرم تھا اس لئے پاکستان نے چین کے ساتھ مل کر اس پر خوب ہتھوڑے چلا ئے جس سے پوری دنیا کشمیر ایشو پر بھارت کیخلاف متحرک ہوئی۔ نمائندہ عالمی فورموں پر اور دنیا کی منتخب پارلیمینٹوں میں مذمتی قراردادوں کا سلسلہ شروع ہوا۔ دنیا بھر میں مظاہروں کا بھی آغاز ہو گیا اور سلامتی کونسل نے یکے بعد دیگرے اپنے تین ہنگامی اجلاس منعقد کرکے بھارت پر کشمیر کی پانچ اگست سے پہلے والی آئینی حیثیت بحال کرنے  پر زور دیااور مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اپنی قراردادیں روبہ عمل لانے کا بھارت سے تقاضا کیا۔ اس وقت بھارت بلاشبہ دفاعی پوزیشن پر آیا محسوس ہو رہا تھا اور عالمی برادری میں بھارت کیلئے ’’گرتی ہوئی دیوار کو ایک دھکا اور دو‘‘ جیسے حالات پیدا ہونے لگے تھے مگر پھر یکایک ہماری جانب سے پراسرار خاموشی کا عمل شروع ہو گیا۔ ہم نے کشمیر کی پانچ اگست سے پہلے والی آئینی حیثیت کی بحالی تک بھارت کے ساتھ تجارت منقطع کرنے کا بھی اعلان کر دیا ہوا تھا۔ اسکے باوجود ہمارے وزیر تجارت کی جانب سے بھارت کے ساتھ ایک معاہدے کی روداد سامنے آگئی جس کے تحت بھارت کے ساتھ چینی اور دھاگے کی درآمد کا عندیہ ملا۔ اگلے روز یہ معاملہ میڈیا پر ہائی لائٹ ہوا تو وزیراعظم نے ایسے کسی معاہدے سے لاعلمی کا اظہار کر دیا۔ حیرت ہوئی کہ جس معاہدے کا وزیراعظم کو علم نہیں‘ وہ وزیر تجارت کی سطح پر کیسے طے ہو گیا جبکہ حکومت کی پالیسی کشمیر کی آئینی حیثیت کی بحالی تک بھارت کے ساتھ تجارت منقطع رکھنے کی تھی۔ 

امریکی ریاست ٹیکساس کے اسکول میں فائرنگ ، 18 طلباء سمیت 21 افراد ہلاک

پھر اس معاملے میں خاموشی کا لمبا دورانیہ۔ قیاس آرائیاں پھیلتی رہیں کہ بھارت کے ساتھ کیا گیا تجارت کا معاہدہ تو روبہ عمل بھی ہو چکا ہے۔ اب یار لوگوں نے معید یوسف کی تیار کردہ اور حکومت پاکستان کی جاری کردہ قومی سلامتی پالیسی کی کچھ پرتوں کو کرید کر ہواڑ نکالنا شروع کی ہے جس کا اہتمام ایک بھارتی صحافی شیکھر گپتا کے ایک ’وی لاگ‘‘ کے ذریعے ہوا تو اڑتی ہوائیوں کو مزید پر لگ گئے ہیں۔ بھارتی صحافی نے اپنے اس وی لاگ میںپاکستان کی قومی سلامتی پالیسی کے حوالے سے بعض چشم کشا انکشافات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس پالیسی کے تحت پاکستان  نے مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے بھارت کی مودی سرکار کا پانچ اگست 2019ء کا اقدام قبول کرکے کشمیر ایشو پر کوئی بات نہ کرنے اور آئندہ سو برس تک بھارت کے ساتھ جنگ و جدل سے گریز کرنے کا طے کرلیا ہے جبکہ اس دوران پاکستان بھارت تجارت کو فروغ دیا جائیگا۔ بھارتی صحافی کے اس دعوے کی سب سے پہلے ہمارے سینئر کالم نگار نصرت جاوید نے خبر لی جس پر معید یوسف میڈیا کے روبرو دفاعی پوزیشن پر آتے محسوس ہوئے مگر اصل حقائق کی انہوں نے پھر بھی ہواڑ نہیں نکلنے دی۔

لاہور میں بتی چوک کے قریب پولیس کی شیلنگ ، علاقہ میدان جنگ بن گیا

حضور! اگر ایسی باتیں جو سراسر پاکستان کی سلامتی‘ خودمختاری اور ہمارے کشمیر کاز کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں‘ قومی سلامتی پالیسی کے حوالے سے ایک بھارتی صحافی تک پہنچ چکی ہیں جو اسے نچلا نہیں بیٹھنے دے رہیں اور وہ سرخوشی میں جھومتے ہوئے انکشافات پر انکشافات کرتا بھارتی سرخروئی کے ڈنکے بجا رہا ہے تو کیا ہمارے حکمرانوں کی جانب سے قوم کو اس معاملہ میں مطمئن کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔ اگر قومی سلامتی پالیسی میں ایسی کوئی بات نہیں تو حکومت کی جانب سے اس پالیسی کے ایک حصے کو جاری کرنے اور دوسرے کو خفیہ رکھنے کا کیوں کہا جا رہا ہے اور معید یوسف صاحب اس پر سیاست سے گریز کرنے کا مشورہ کیوں دیتے چلے جا رہے ہیں۔ حضور آخر کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے جبکہ ہمارے لئے عالمی طاقتوں اور عالمی مالیاتی اداروں کے شکنجے ہماری قومی سلامتی پالیسی کے ساتھ ہی جڑے ہوئے نظر آرہے ہیں جو درحقیقت ہمارے اندر سے قومی خودداری و خودمختاری کی رمق تک نچوڑ نکالنے والے شکنجے ہیں۔ 

پی ٹی آئی کے قافلے نکل پڑے، رکاوٹیں ہٹا دیں، پولیس سے جھڑپیں

وزیراعظم عمران خان ایک جانب تو آج بھی آئی ایم ایف کی شرائط قبول کرنا قومی خودمختاری اسکے پاس گروی رکھنے کے مترادف قرار دے رہے ہیں اور دوسری جانب یہ سب کچھ کر بھی لیا گیا ہے۔ آئی ایم ایف کی شرائط کے تابع لاگو ہونیوالے منی بجٹ نے ہماری خودمختاری کو رولنے میں بھلا کوئی کسر چھوڑی ہے۔ اس پر عوام چیخ و پکار کرتے ہیں تو وزیر خزانہ آنکھیں دکھاتے ہوئے انہیں مطعون کرتے نظر آتے ہیں کہ ذرا سی مہنگائی سے وہ مر تو نہیں جائیں گے۔ 

ایسا ہی معاملہ سٹیٹ بنک کی خودمختاری سے متعلق بل کی پارلیمنٹ میں منظوری کا ہے جس کے ذریعے درحقیقت پاکستان کی خودمختاری کا عالمی بنک کے ساتھ سودا ہوا ہے مگر گورنر سٹیٹ بنک چھپکلی نگلتے ہوئے قوم کو پوری ڈھٹائی کے ساتھ یہ ’’مژدہ‘‘ سنا رہے ہیں کہ متذکرہ بل سے قومی خودمختاری پر کوئی حرف نہیں آئیگا۔ 

سٹیٹ بنک ترمیمی ایکٹ کی منظوری کے فوراً بعد میڈیا پر چلنے والی ایک خبر نے سٹیٹ بنک کی خودمختاری کی جو جھلک دکھائی ہے وہ ہماری قومی خودمختاری کو جھنجوڑتی نظر آتی ہے جس کے مطابق متذکرہ ایکٹ کی بدولت سٹیٹ بنک آف پاکستان پر سے ریاست پاکستان کا کنٹرول ختم ہو گیا ہے۔ خبر میں اس حوالے سے انکشاف کیا گیا ہے کہ حکومت پاکستان افغان ریلیف فنڈ کا اکائونٹ کھولنا چاہتی تھی مگر سٹیٹ بنک نے یہ اکائونٹ کھولنے کی اجازت دینے سے اس لئے انکار کر دیا ہے کہ جب تک عالمی برادری افغانستان کی طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کرتی تب تک افغانستان کیلئے ریلیف فنڈ کا اکائونٹ کھولنا ایف اے ٹی ایف کے مینڈیٹ کے منافی ہوگا اور ہم عالمی پابندیوں کی زد میں آسکتے ہیں۔ 

اگر حکومت کی جانب سے اس بارے میں اب تک کوئی وضاحت سامنے نہیں آئی تو یہ معاملہ بھی قومی سلامتی پالیسی کی طرح ’’کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے‘‘ کے زمرے میں ہی آئیگا۔ حضور! ذرا قوم کو اصل حقائق سے سچ مچ آگاہ کردیجئے کہ ہم آج اقوام عالم میں کس مقام پر کھڑے ہیں۔ کہیں ’’قومے فروختند و چہ ارزاں فروختند‘‘ والا معاملہ تو نہیں ہوگیا۔ 

شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
مشہور ٖخبریں
  • سری لنکا جیسے حالات کے اشارے

    May 24, 2022
  • سیاست کابنیادی ہتھیار ریاستی قوت نہیں، دلیل

    May 25, 2022
  • الیکشن ترامیمی بل پر حکومت کا بڑا فیصلہ

    May 25, 2022 | 00:10
  • سعودی عرب کا تین ارب ڈالرز کی واپسی کے بارے اہم اعلان

    May 24, 2022 | 23:02
E-Paper Nawaiwaqt
اہم خبریں
  • عمران خان اسلام آباد پہنچ گئے

    May 25, 2022 | 23:21
  • پی ٹی آئی لانگ مارچ،کتنے کارکنان شہید ہوئے؟

    May 25, 2022 | 23:15
  • پاکستان ابھی تک پولیو سے پاک نہ ہوسکا ،شمالی وزیرستان میں ...

    May 25, 2022 | 22:18
  • چئیر مین تحریک انصاف عمران خان اسلام آباد کب پہنچیں گے؟

    May 25, 2022 | 20:39
  • سینیئر اداکار سجاد کشورانتقال کر گئے

    May 25, 2022 | 20:26
  • کالم
  • اداریہ
  • سرے راہے
  • معرکہ عظمیٰ

    May 25, 2022
  • عدم برداشت، انتقام اور انتشار کی سیاست کا خاتمہ ...

    May 25, 2022
  • غیر آئینی اقدام کیا تو آہنی ہاتھوں سے نمٹا ...

    May 25, 2022
  • سیاست کابنیادی ہتھیار ریاستی قوت نہیں، دلیل

    May 25, 2022
  •  یوم تکبیر:پاکستان کی بقاءو سلامتی کادن

    May 24, 2022
  • 1

    سیاسی استحکام کی متقاضی سٹیٹ بنک کی مانیٹری پالیسی رپورٹ

  • 2

    یٰسین ملک کے خلاف جعلی مقدمہ  عالمی ادارے فوری نوٹس لیں 

  • 3

    ملک کو خانہ جنگی سے بچانا سیاسی قیادت کی ذمہ داری ہے

  • 4

    پاک چین وزرائے خارجہ  کا تعلقات مستحکم رکھنے کا عزم

  • 5

    لاہور ہائیکورٹ کی فوری انصاف  کی روشن مثال 

  • 1

    بدھ ،    23 شوال 1443ھ‘ 25  مئی 2022ء 

  • 2

    منگل ، 22 شوال 1443ھ‘ 24 مئی 2022ء

  • 3

    پیر ،    21 شوال 1443ھ‘ 23  مئی 2022ء 

  • ادارتی مضامین
  • مضامین
  • ایڈیٹر کی ڈاک
  • دونوں کا نعرہ ، ’مجھے کیوں نکالا؟‘

    May 25, 2022
  • جب چاغی کو تاریخی حیثیت ملی

    May 25, 2022
  • ریوڑیاں اور سیاست نہیں ریاست

    May 25, 2022
  •  فوری الیکشن کا امرت دھارا

    May 25, 2022
  • لانگ مارچ کی کال، کامیابی کے امکانات

    May 25, 2022
  •  سیاست میں شائستگی کو فروغ دیں 

    May 25, 2022
  • ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں   ( 1 )

    May 25, 2022
  • سمرقند کا سحر: ہسپانوی سفیر کی نظر میں

    May 25, 2022
  • سید عابد علی عابد اور شبنم شکیل 

    May 25, 2022
  • ’’نہ جھکے تھے نہ جھکیں گے‘‘ یومِ تکبیرکے تناظر ...

    May 25, 2022
  • 1

    شہدائے پولیس کے نام

  • 2

    یادرفتگاں … لاوہ کے الحاج ملک نور خان

  • 3

     اسلام آباد : دن میں سٹریٹ لائٹس آن کیوں؟

  • 4

     اساتذہ کی نئی بھرتی ؟

  • 5

                                   قرضہ حسنہ درکارہے

  • نور بصیرت
  • قائد اعظم نے فرمایا
  • فرمودہ اقبال
  • 1

    یتیموں کی کفالت اور تربیت

  • 2

    یتیم سے شفقت

  • 3

    عبادت، اعترافِ عجز 

  • 1

    اتحاد ایمان نظم و ضبط

  • 2

    فرمان قائد

  • 3

    میرا ایمان

  • 4

    فرمان قائد

  • 5

    اتحاد ایمان نظم و ضبط

  • 1

    بال جبریل

  • 2

    نیا زمانہ نئے صبح و شام پیدا کر

  • 3

    ضربِ کلیم

  • 4

    ڈاکٹر جاوید اقبال

  • 5

    بال جبریل

  • حالیہ تبصرے
  • زیادہ پڑھی گئی
  • نوائے وقت گروپ
  • رابطہ
  • اشتہارات
Powered By
Copyright © 2022 | Nawaiwaqt Group