حکومت ،اپوزیشن محاذآرائی
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ملک میں ایمرجنسی کا کوئی امکان نہیں‘ فنانس بل پر اپوزیشن کے بارہ 13 ممبران کم ہوئے تھے‘ اگر عدم اعتماد لائے تو پھر 26 کم ہونگے۔ اپوزیشن نہ ہمارا کچھ بگاڑ سکی ہے نہ ہم ان کا کچھ بگاڑ سکے ہیں۔ اپوزیشن دو کی بجائے تین مارچ کرلے‘ کچھ نہیں ہوگا۔ دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے رہنماء احسن اقبال کا کہنا ہے کہ عمران خان کے پاس ریٹائرڈ ہرٹ ہونے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ انہوں نے ضد کرکے پچ نہ چھوڑی تو انہیں سٹریچر پر ڈال کر باہر نکالنا پڑیگا۔ انکے بقول پیپلزپارٹی سمیت اپوزیشن جماعتوں کے احتجاج کا فائدہ عوام کو ہوگا۔
حکومت اور اپوزیشن کے درمیان جاری محاذآرائی کوجس نہج پر پہنچایا جا رہا ہے‘ وہ کسی طرح بھی ملک اور جمہوریت کے مفاد میں نہیں ہے۔ احتجاج اور مظاہرے اور حکومت کیخلاف عدم اعتماد لانا اپوزیشن کا جمہوری حق ہے‘ لیکن بلاجواز اور افواہوں پر چائے کی پیالی میں طوفان اٹھانا اپوزیشن کی غیرسنجیدگی کو ظاہر کرتا ہے جس سے غیرجمہوری قوتیں فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔ یہ حکومت کیلئے بھی لمحۂ فکریہ ہونا چاہیے کہ اپوزیشن کی جانب سے عدم اعتماد لانا اور ان ہائوس تبدیلی کی خبریں گردش کرنا اسکی گورننس پر ایک سوالیہ نشان ہے۔ اس وقت مہنگائی کے عفریت نے چاروں جانب سے عوام کو جکڑ ہوا ہے جس پر اب حکومتی صفوں کے اندر سے بھی آوازیں اٹھ رہی ہیں ۔‘ بے شک اس کا ادراک وزیراعظم اور حکومتی نمائندوں کو بھی ہے لیکن انکی جانب سے مہنگائی کے خاتمہ یا اسکے روز افزوں بڑھنے کے محرکات کے آگے بند باندھے کے کوئی سنجیدہ اقدامات سامنے نہیں آرہے جس کا فائدہ اٹھا کر اپوزیشن جماعتوں کو حکومت کی تبدیلی کی باتیں کرنے کا موقع مل رہا ہے کیونکہ وہ حکومت کی تبدیلی کو عوام کی خواہشات سے تعبیر کرتی ہیں۔ گو کہ وزیر داخلہ کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اپوزیشن ہمارا کچھ نہیںبگاڑ سکتی ہے ‘ وہ دو کی بجائے تین مارچ کرلے‘ کچھ نہیں ہوگا۔حکومتی وزراء کے اس طرح کے بیانات معاملہ کو مزید گھمبیر بنانے کا باعث بن رہے ہیں۔حکومت کو یہ بھی ادراک ہونا چاہیے کہ مہنگائی سے پریشان عوام کی ہمدردیاں اپوزیشن ہی کو حاصل ہوتی ہیں۔بہتر ہے کہ عوامی مسائل کے حل اور مہنگائی میں انہیں ریلیف دینے کو اپنی ترجیحات میں شامل کرکے عوام میں پیدا ہونیوالے اضطراب کو ختم کرنے کی کوشش کی جائے۔ ملک پہلے ہی اندرونی و بیرونی خطرات میں گھرا ہوا ہے چنانچہ سیاسی عدم استحکام سے ملک دشمن عناصر فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔