حکومت پنجاب کے مزدور دوست اقدامات
صنعتی اداروں میں کام کرنے والے کارکن ہماری صنعت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ کوئی بھی ادارہ اپنے محنت کشوں اور ہنر مندوں کے بغیر بہتر نتائج نہیں دے سکتا۔ پاکستان میں قائم صنعتی اداروں میں لاکھوں کی تعداد میں محنت کش مصروف کار ہیں اور ملکی ترقی و خوشحالی میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں لیکن انتہائی اہمیت کی حامل اس ورک فورس کو ہمیشہ حکومتی سطح پر نظرانداز ہی کیا جاتا رہا ہے ۔ بڑے بڑے صنعتی اداروں، ملوں اور فیکٹریوں کے مالکان اپنے مزدوروں کا ہمیشہ استحصال کرتے چلے آئے ہیں اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی نگرانی میں موجودہ حکومت نے ملک کے پسماندہ اور مظلوم طبقے کے مسائل و مشکلات کا ادراک کرتے ہوئے اس کو سہولیات اور مراعات کی فراہمی کے لیے خصوصی قوانین منظور کرائے جن کی بدولت یہ طبقہ اپنے خاندان سمیت تعلیم، صحت اور روزگار کی بہترین سہولیات حاصل کر سکے گا۔ پنجاب حکومت کے محکمہ محنت و افرادی قوت کے زیر انتظام پنجاب ایمپلائز سوشل سکیورٹی انسٹی ٹیوشن اس ضمن میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ اس کے تحت صنعتی اداروں میں کام کرنے والے مزدوروں اور ان کے اہل خانہ کی تعلیم و صحت کے حوالے سے جو اقدامات کیے گئے ہیں ان کی فہرست خاصی طویل ہے تاہم ان میں قابلِ ذکر پنجاب مزدور کارڈ کا اجراء ہے جس کے ذریعے مزدوروں اور ان کے اہل خانہ کو پنجاب سوشل سکیورٹی کے تحت بڑے تعلیمی اداروں، کمپنیوں سے خصوصی رعایت حاصل ہو سکے گی جس سے ہر مزدور کو ماہانہ 15 ہزار روپے تک بچت ہو گی اور کم از کم اجرت کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔ صحت کے بنیادی ڈھانچے ، رسائی اور کوریج کو وسعت دینے کے لیے سرگودھا، تونسہ ، ڈیرہ غازیخان، پتوکی ، فیصل آباد، لاہور اور ملتان میں 7 نئے سٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتال تعمیر کیے جا رہے ہیں۔ سرکاری سطح پر قائم رحمۃ للعالمین انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں صنعتی مزدوروں کے لیے ہارٹ ٹرانسپلانٹ کے ضمن میں مطلوبہ انتظامات کیے جا رہے ہیں یہ واحد ہسپتال ہے جو سو فیصد آٹومیٹڈ ہے۔ الغرض تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے پنجاب کے 11 لاکھ غریب مزدوروں کے لیے جن انقلابی اقدامات کا بیڑا اٹھایا ہے وہ لائقِ تحسین ہیں۔