سیاسی بونے
معاشی ماہرین کاکہنا ہے کہ حکومت نے قومی معیشت کو درست سمت میں ڈال دیا ہے اور اب چوری بازاری کا دور ختم ہو جائے گااور کچھ عرصہ بعد ملک میں خوشحالی ہوگی ۔پاکستان سٹاک ایکسچینج میں بہتری دیکھنے میں آ رہی ہے ۔ ملکی قرضے بھی اتر رہے ہیں ۔ گردشی قرضوں میں بھی کمی آ رہی ہے ٗ روپیہ مستحکم ہو رہا ہے ۔ یہ ساری باتیںبالکل درست ہیں مگر اس کی قیمت عوام کو چکانا پڑ رہی ہے ۔آئے روز پٹرول و بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے جو براہ راست ایک عام آدمی کو متاثر کر رہے ہیں ۔ دوسری جانب بے روزگاری میں بھی اضافہ اس مہنگائی کی وجہ سے ہو رہی ہے کہ بجلی اور گیس پٹرول مہنگی ہونے سے فیکٹری مالکان لوگوں کو نوکریوں سے نکال رہے ہیں ۔ حکومت کی جانب سے بار بار یہ کہا جا رہا ہے کہ ملکی معیشت کی بہتری کیلئے تعمیراتی سیکٹر کو بوسٹ کیا گیا ہے مگر کتنے لوگ مزدوری کر سکتے ہیں ۔ یا اس ملک میں کتنے مزدور ہیں؟ یہ کہنا درست نہیں ہے کہ بے روزگاری کا خاتمہ ہو رہا ہے ۔اس وقت کروڑوں کی تعداد میں پڑھے لکھے بے روزگار پھر رہے ہیں جن میں انجینئر ٗ ڈاکٹر اور پی ایچ ڈی شامل ہیں ۔ ترقی کیلئے روزگار کے مواقع فراہم حکومت کی ذمہ داری ہے اگر حکومت ایک سیکٹر پر توجہ دے گی اور دوسرے سیکٹرز پر ٹیکسز لگائے تو پھر بات وہیں رہ جائے گی ۔ ہمارے سرکاری اداروں کی حالت یہ ہے کہ پچھلے دنوں پی آئی اے کا طیارہ ملائیشیامیں ایک چھوٹی سی عدالت کے حکم پر پکڑ لیا گیا ۔ وجہ پتا چلی کہ پی آئی اے نے جس کمپنی سے طیارہ لیز پر لیا تھا وہ اسے پیسے ہی نہیں دے رہی تھی جگ ہنسائی تو ہوئی مگر حکومت نے بچائے ا س کے پی آئی اے کے افسران کے خلاف کارروائی کا اعلان کرتی ۔ وزارت خارجہ نے یہ کہہ دیا کہ ملائیشین حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ یہ ملک کوکیسے چلا رہے ہیں ایسا تو وہ لوگ کرتے ہیں جنہوں نے عہد کر لیا ہوتا ہے کہ بس اب فراڈ ہی کرنا ہے ۔ ایسے بے شمار کاروباری لوگ ہمارے ملک میں پائے جاتے ہیں ۔ماہر امور برقیات تابش گوہر نے استعفیٰ دیدیا یہ دوسری بڑی خبر تھی موصوف کا موقف تھا کہ ان کی بات نہیں سنی جاتی ہے اور بجلی کے سیکٹرمیں اصلاحات نہیں ہور ہی ہیں ۔ آئی پی پیز کے ساتھ غلط طریقے سے ڈیل کیا جا رہا ہے وغیرہ وغیر ہ ۔ اس سے منسلک اور وزارت پٹرولیم ڈویژن میں بھی ایک مشیر ندیم بابر صاحب ہیں ۔ یعنی ایک وفاقی وزیر ٗ وزیر مملکت اور پارلیمانی کے بعد مشیر ان کی موجودگی بھی ضروری ہے ۔ تابش گوہر نے استعفیٰ وٹس اپ کے ذریعے دیا جو وزیراعظم نے منظور نہ کیا ۔ یہ تو ایک ماہر یعنی ٹیکنوکریٹ طرز کا بندہ ہے جس کے براہ راست عوام سے کوئی رابطہ نہیں ہوتا اور ایسے مشیران ہمیشہ بے رحم فیصلے عوام کے خلاف ہی کیا کرتے ہیں ۔ ایک اور بڑا استعفیٰ بھی آیا اور وہ بھی مشیر ندیم افضل چن کا تھا ۔ یہ سیاسی استعفیٰ تھا اور کافی عرصے سے پی ٹی آئی میں ناخوش تھے حالانکہ وزیراعظم عمران خان نے فرمائش کرکے ان کو پارٹی میں شامل کیا تھا ۔ ان کا استعفیٰ وزیراعظم نے منظور کر لیا اور ان کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو جھوٹ قرار دیدیا یعنی ندیم افضل چن صاحب کو سیاسی نقصان تو پہنچا ہی ہے مگر پارٹی سے نکلتے ہوئے جھوٹے کا بھی خطاب مل گیا جو کافی عرصہ تک ان کا پیچھا کرتا رہے گا ۔اصل میں صورتحال یہ ہے کہ پاکستانی سیاست میں اصول نام کی کوئی چیز نہیں رہی ہے ۔ ق لیگ ٗ پیپلز پارٹی پیٹریاٹ ٗ شیر پائو ٗ جمعیت علمائے اسلام نظریاتی ٗ ایم کیو ایم پاکستان ٗ ایم کیو ایم لندن ٗ یہ ایسی جماعتیں ہیں جن کا کردار عوام میں ہمیشہ مشکو ک رہا ہے اور یہ جماعتیں یا ان کے سیاسی رہنما ء بعض قوتوں کے اشارے پر چلتے رہے ہیںاور ہمیشہ سے طاقت ور لوگوں کے ساتھ ملنے کیلئے بے تاب رہتے ہیں اور بعض مقتدر قوتیں اپنی تھانیداری کیلئے ان کو سیاسی بونے کے طور پر استعمال کرتے رہتے ہیں ۔ یہی سیاسی جماعتیں یا ان کے کارندے اقتدار میں آتے ہیں تو ان کا کوئی وژ ن نہیں ہوتا بلکہ وہ لوٹ مار کرنے کیلئے بھرپور زور لگاتے ہیں ۔ اس وقت اقتداران میں سے کم و بیش کافی لوگ پی ٹی آئی کے دم چھلے بنے ہوئے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ اداروں کی حالت ہم سب کے سامنے ہے۔سیاسی پختگی نہ ہونے اور ملک کے مستقبل کیلئے کسی کے پاس کوئی روڈ میپ نہ ہونا بھی ایک المیہ ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ستر سال گزرنے کے باوجود آج بھی کوئی سیاسی جماعت مضبوط نہیں ہوسکی ہے اور عوام آج بھی اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں ۔ پی آئی اے ٗ آئی پی پیز ٗ سٹیل ملز ٗ پاکستان ریلویز ٗ صحت کے شعبے میں کرپشن زرعام ہے مگر حرام ہے موجودہ حکومت نے بھی کوئی ذمہ داری لی ہو۔ سابقہ حکومتوں پر ملبہ ڈال کر کب تک عوام کو بے وقوف بنایا جائے گا ۔ سیاسی بونے سیاستدانوں کی ایک پارٹی سے دوسری پارٹی میں چھلانگیں روکیں گی تو کوئی ایک جامعہ پالیسی سامنے آئے گی ۔ سیاسی بونوں کی وجہ سے مقتدر حکومتیں بنتی رہیں تو پھر عوام کی حالت ایسی رہے گی اور سیاسی بونے مالدار ہوتے رہیں گے۔