عالمی نمبر ون دہشت گرد قرار پانے والے بھارت پر عالمی برادری کی خصوصی شفقت چہ معنی دارد؟

مودی سرکار کا پلوامہ ڈرامہ اس کے پروردہ بھارتی صحافی کے ہاتھوں بے نقاب
بھارت کی مودی سرکار کا پلوامہ ڈرامہ اس کے پروردہ بھارتی صحافی ارنب گوسوامی کے ہاتھوں ہی بے نقاب ہو گیا اور یہ ثابت ہو گیا کہ پاکستان پر دہشت گردی کا ملبہ ڈالنے کے لیے مودی سرکار نے فروری 2019ء میں پلوامہ میں بھارتی فوجیوں کے قافلے پر خودکش حملہ خودکیا تھا جس میں 40 کے قریب بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ اس طرح جہاں پلوامہ حملے پر پاکستان کا موقف سچ ثابت ہوا وہیں پلوامہ اور بالا کوٹ حملے کی سچائی بھی سامنے آ گئی ہے۔ پاکستان پلوامہ حملے کو پہلے ہی سازش قرار دے چکا ہے جبکہ اب پلوامہ حملے کے شواہد بھی سامنے آ گئے ہیں جبکہ بھارتی وزیر اعظم مودی چالیس بھارتی فوجیوں کی لاشوں پر مگرمچھ کے آنسو بہاتا رہا۔
مودی سرکار کے پروردہ صحافی ارنب گوسوامی کو ایک خاتون اور اس کے بیٹے کی خودکشی پر گرفتار کیا گیا تھا جس پر الزام تھا کہ اس نے ماں بیٹے کو خودکشی پر اکسایا ہے۔ اس نے گرفتاری کے دوران ایک خاتون افسر پر حملہ بھی کیا۔ اس کے پکڑے جانے پر مودی سرکار بھی سرگرم ہوئی اور سپریم کورٹ نے بھی گوسوامی کے حق میں ڈنڈی ماری جس پر بھارتی سپریم کورٹ بار کے صدر احتجاجاً مستعفی ہو گئے تھے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ارنب گوسوامی کو پلوامہ حملے اور بالا کوٹ دراندازی کا پہلے سے علم تھا اور بالا کوٹ دراندازی سے تین روز قبل اس نے حملے کے بارے میں بتا دیا تھا۔ اس حوالے سے گوسوامی نے ٹی وی ریٹنگ ایجنسی کے سی ای او کے ساتھ وٹس ایپ چیٹنگ کی جو لیک ہو گئی۔ اس چیٹنگ کے مطابق گوسوامی کو بھارت میں اعلیٰ سطح پر ہونے والے فیصلوں کا علم تھا۔
اس طرح گوسوامی کے کرتوتوں سے بھارت میں اعلیٰ سطح کے عسکری فیصلوں کا پول بھی کھل گیا۔ ارنب گوسوامی بالا کوٹ حملے کی منصوبہ بندی ، اس کی ٹائمنگ اور اسی طرح بھارتی آئین کی دفعہ 370 کے خاتمہ کی منصوبہ بندی سے بھی آگاہ تھا۔ یہ خبریں چلوا کر وہ اپنے چینل کی ریٹنگ بڑھاتا رہا۔ اس نے -23 فروری 2019 ء کو پاکستان سے متعلق بڑی خبر کی پیشگی اطلاع دے دی تھی کہ پاکستان کے خلاف معمول سے بڑی کارروائی ہو گی۔ اسے پتہ تھا کہ کشمیر میں معمول سے ہٹ کر کچھ ہونے والا ہے جبکہ اس نے وٹس ایپ چیٹنگ میں پاکستان کے خلاف مزید کارروائی کا انکشاف بھی کیا تھا۔ ہاں یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ بھارتی پروفیسر اشوک سوائن بھی پلوامہ حملے کو بھارتی ساختہ ڈرامہ قرار دے چکے ہیں جن کے مطابق مودی نے پلوامہ میں وہی کیا جو اس نے 2002ء میں گجرات میں کیا تھا۔ مودی نے پلوامہ ڈرامہ ووٹ بٹورنے کے لئے رچایا تھا۔
بھارتی لوک سبھا کے 2019 ء کے انتخابات کی مہم کے دوران نریندر مودی نے جس جارحانہ انداز میں پاکستان پر الزام تراشی اور اس کے خلاف سرحدی کشیدگی بڑھانے کا سلسلہ شروع کیا اس سے ہی بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا تھاکہ مودی اپنی دوسری ٹرم کے لئے انتخابات جیتنے کی خاطر پاکستان پر باقاعدہ جارحیت مسلط کرنے سے بھی گریز نہیں کرے گا۔ پلوامہ میں -23 فروری 2019 ء کو بھارتی فوجی قافلے پر ہونے والا حملہ یقیناً مودی سرکار کی اسی گھنائونی سازش کی کڑی تھا جس کا ثبوت اس سے بھی ملتا ہے کہ اس حملے کے دوران ہی مودی سرکار کی جانب سے اس حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا زہریلا پراپیگنڈا شروع کر دیا گیا اور پھر بھارتی وزیر اعظم اور آرمی چیف نے پاکستان کو اندر گھس کر مارنے کی دھمکیاں دینے پر ہی اکتفا نہ کیا ، 26 اور 27 فروری 2019ء کو وہ پاکستان میں فضائی دراندازی کے مرتکب بھی ہو گئے جس کا پاک فضائیہ نے موقع پر ہی منہ توڑ جواب دے کر بھارتی سورمائوں کی پتلونیں ڈھیلی اور گیلی کر دیں۔
مودی سرکار نے پاکستان دشمنی کی آگ بھڑکا کر لوک سبھا کے انتخابات میں پہلے سے بھی زیادہ اکثریت کے ساتھ کامیابی حاصل کی اور پھر پاکستان کی سلامتی کے خلاف اپنی سازشوں کی انتہاء کر دی۔ اپنی کامیابی کی اسی سرشاری میں مودی سرکار نے پانچ اگست 2019ء کو مقبوضہ وادی میں شبِ خون مارا اور کشمیر کو خصوصی آئینی سٹیٹس دینے والی بھارتی آئین کی دفعہ 370 بھارتی پارلیمنٹ کے ذریعے حذف کرا دی جس کے بعد مودی سرکار نے مقبوضہ وادی کو دو حصوں میں تقسیم کر کے اسے بھارتی سٹیٹ یونین کا حصہ بنا دیا۔ اس بھارتی مکروہ حرکت کو پاکستان اور کشمیریوں نے ہی نہیں ، دنیا بھر میں کسی نے بھی جائز قرار نہیں دیا اور مودی سرکار کے اس اقدام کے خلاف اقوام عالم کی قیادتوں ، پارلیمانی اور نمائندہ اداروں بشمول اقوام متحدہ کی جانب سے آج بھی مذمتوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ مودی سرکار نے کشمیریوں کی مزاحمت روکنے کے لئے ان پر گزشتہ 531 روز سے کرفیو مسلط کر رکھا ہے اور ظلم و جبر کا کوئی ایسا ہتھکنڈہ نہیں جو کشمیری عوام اور بھارتی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں پر نہ آزمایا گیا ہو۔
پاکستان کی سلامتی کے تو بھارت شروع دن سے درپے ہے جسے سرحدوں پر خطرات میں گھیرنے کے ساتھ ساتھ مودی سرکار اسے دہشت گردی کے ذریعے اندرونی طور پر بھی عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازشوں میں مصروف ہے۔ گزشتہ اڑھائی سال کے عرصے میں پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کی ہر واردات میں بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ کے ملوث ہونے کے پاکستان کے پاس بھی ٹھوس ثبوت موجود ہیں جبکہ متعدد عالمی ادارے بھی دہشت گرد بھارت کا اصل چہرہ بے نقاب کر چکے ہیں اوران ٹھوس شواہد کی بنیاد پر ہی ایک امریکی جریدے نے دو ماہ قبل اپنی رپورٹ میں بھارت کو عالمی نمبر ون دہشت گرد قرار دیا جبکہ بھارتی جنونی توسیع پسندانہ کارروائیوں پر اس وقت بھی برطانیہ اور یورپی یونین کے ارکانِ پارلیمنٹ کی جانب سے تشویش و مذمت کے اظہار کا سلسلہ جاری ہے۔ اب پلوامہ ڈرامہ بے نقاب ہونے کے بعد تو بھارت کے دہشت گردوں کا سرغنہ ہونے کے بارے میں کسی شک و شبہ کی گنجائش ہی نہیں رہی۔ اس لئے اب بھارت کو ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں شامل کرنے اور اقوام متحدہ کی جانب سے اس پر عالمی اقتصادی پابندیاں لگوانے میں کوئی امر مانع نہیں ہونا چاہئے ۔ یہ طرفہ تماشہ ہے کہ بھارتی دہشت گردی کا بار بار شکار ہونے والے پاکستان کو تو بھارتی باطل اور لغو پراپیگنڈے کی بنیاد پر ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل کرنے میں ذرہ بھر دیر نہیں لگائی گئی جبکہ عالمی نمبر ون دہشت گرد بھارت کی علاقائی اور عالمی سطح پر دہشت گردی کی کارروائیوں کے ثبوت پا کر بھی اسے ’’نیلی آنکھوں والے بچے‘‘ کا درجہ دے کر کھلی چھوٹ دی جا رہی ہے جو بھارت کے معاملہ میں عالمی برادری کے دہرے معیار کا بیّن ثبوت ہے۔ اگر عالمی قیادتوں اور نمائندہ عالمی اداروں نے بھارت کے معاملہ میں اسی طرح مصلحتوں کی چادر تانے رکھی تو اس کے ہاتھوں علاقائی اور عالمی تباہی کو روکنا بھی ممکن نہیں رہے گا۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ جب دہشت گردی کا ہر ’’کُھرا‘‘ مودی سرکار کے گھر جا رہا ہے تو اس کے ساتھ خصوصی برتائو چہ معنی دارد؟