شوکت خانم ہسپتال لاہور میں جدید ترین لینیئرایکسلیریٹر مشین کی تنصیب
میگزین رپورٹ
کینسر ایک ایسی پیچیدہ بیماری ہے جس کے علاج میں جدید ترین ٹیکنالوجی ،مشینوں اور ادویات کی موجودگی انتہائی اہمیت رکھتی ہیں ۔ ایک کینسر کے مریض کو علاج کے دوران مرض کی نوعیت کے مطابق ریڈی ایشن، کیمو تھراپی یا پھر سرجری کے عمل سے گزرنا پڑ سکتا ہے ۔ کینسر کے علاج کے ان تینوں طریقوں میں ریسرچ کے ذریعے ہر گزرتے وقت کے ساتھ جدت آتی جا رہی ہے جس سے کینسر کی ادویات کے مضر اثرات کو کم کیا گیا ، علاج کے دورانیے کو مختصراور نتائج کو بہتر بنا لیا گیا ہے ۔ ترقی یافتہ ممالک میں یہ سہولیات ایک عام شہری کی دسترس میں ہوتی ہیں لیکن پاکستان جیسے ملک میں ان کا حصول ایک غریب آدمی کے لیے کافی مشکل رہاہے کیونکہ یہ ٹیکنالوجی انتہائی مہنگی ہونے کے باعث عام دستیاب نہیں تھی۔ لیکن شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال اور ریسرچ سنٹرکے قیام کے بعد یہ صورتحال تبدیل ہونا شروع ہوئی کیونکہ یہ ہسپتال پاکستان میں کینسر کے علاج کی جدید ٹیکنالوجی متعارف کروانے اور اسے ہر خاص وعام کے لیے یکساں طور پر فراہم کرنے میں کوشاں رہا۔یہاں غریب اور نادار مریضوں کو کینسر کے علاج کی وہ سہولیات فراہم کی جارہی ہیں جواپنے معیار میں دنیا کے کسی بھی ترقی یافتہ ملک کی سہولیات سے کم نہیں ہیں۔ ہسپتا ل کی تعمیر کو اب 25سال مکمل ہو چکے ہیں اور یہاں اس وقت کینسر کے علاج کے حوالے سے دنیا کی ایسی بہترین سہولیات دستیاب ہیںجن کے معیار کی جوائنٹ کمیشن انٹرنیشنل جیسے ادارے کی جانب تصدیق کی جا چکی ہے ۔
پاکستان میں کینسر کے علاج کی جدید ٹیکنالوجی فراہم کرنے کے اپنے مشن کے عین مطابق حال ہی میں شوکت خانم میموریل کینسرہسپتال اور ریسرچ سنٹر لاہور کے کلنیکل اینڈ ریڈی ایشن اونکالوجی ڈپارٹمنٹ میں جدید ترین ریڈی ایشنمشین لگائی گئی ہے جو کہ کینسر کے علاج کے معیار کو مزید بڑھانے میں انتہائی معاون ثابت ہو گی۔ یہ پاکستان اور وسطی ایشیا میں اپنی طرز کی پہلی مشین ہے جس میں وائڈ سپیکٹرم اور کینسر کے علاج کی انتہائی جدید ٹیکنالوجی جس میں سٹیرئو ٹیکٹک باڈی ریڈیو تھراپی(SBRT)، ہائپر آرک کے ساتھ سٹیرئو ٹیکٹک ریڈیو سرجری، امیج گائیڈڈ ریڈیو تھراپی اور ریپڈ آرک جیسی سہولیات کے ذریعے علاج فراہم کیا جا سکے گا۔اس لینئیر ایکسیلیریٹر سے ایک ملی میٹر سے بھی کم جگہ پر ریڈی ایشن کی مقدارانتہائی درستگی کے ساتھ دی جاسکتی ہے جس سے صحت مند خلیوں کو محفوظ رکھنے میں مدد ملتی ہے ۔ اس میں ریسپاریٹر گیٹنگ ، کلپسو سسٹم، روبوٹک ٹریٹمنٹ کائوچ اور4ڈی گیٹڈ کون بیم سی ٹی جیسی سہولیات بھی موجود ہیں جن کی مدد سے ٹیومرکی نقل و حرکت اور مقام کا درست اندازہ لگانا ممکن ہوتا ہے۔ یہ روایتی لینئیر ایکسلیریٹر مشینوںکے مقابلے میں تین گنا زیادہ تیز ہے ، ایسا پروسیجر جس پر پہلے نصف گھنٹے تک کا وقت لگتا تھا اب دو منٹ سے بھی کم وقت میں ممکن ہو جائے گا۔ تیز رفتار ریڈی ایشن ڈلیوری کی وجہ سے ٹریٹمنٹ کے دوران ٹیومر کی نقل و حرکت کے امکانات بھی کم ہو جاتے ہیں۔ اس نئے لینئیر ایکسلیریٹر کی مدد سے ریڈی ایشن ڈوز کی درستگی اور تیز رفتاری کی بدولت اب پہلے سے زیادہ مریضوں کو یہ سہولت فراہم کی جا سکے گی ۔
اس نئی مشین کے اضافے کے ساتھ اب شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال اور ریسرچ سنٹر کا کلینکل اینڈ ریڈی ایشن اونکالوجی ڈیپارٹمنٹ پاکستان بھر میں سب سے بڑا اورماڈرن ریڈی ایشن اونکالوجی ڈپارٹمنٹبن چکا ہے ۔ یہاں اس سے قبل چار لینئیر ایکسلیریٹر مشینیں موجود ہیں اور چاروں ہی IMRT،IGRT اور VMATجیسی جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس ہیں۔ شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال اور ریسرچ سنٹر، لاہور پاکستان کا پہلا خیراتی ہسپتال ہے جس نے جوائنٹ کمیشن انٹرنیشنل (JCI) سے گولڈ سیل آف اپروول حاصل کی ۔
لاہور کے ساتھ شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال اور ریسرچ سنٹر پشاور کے ریڈی ایشن اونکالوجی ڈپارٹمنٹ میں بھی دو جدید ترین لینئیر ایکسیلیریٹر مشینوں کی مدد سے مریضوں کو خدمات فراہم کی جارہی ہیں ۔ پشاور کا یہ ہسپتال خیبر پختونخواہ اور ملحقہ علاقوں کے مریضوں کو ان کے گھر سے قریب ہی بین الاقوامی معیار کی سہولیات فراہم کر رہا ہے ۔اس ہسپتال کو بھی مریضوں کی دیکھ بھال کے ضمن میں اعلیٰ معیار قائم اور برقرار رکھنے پرجوائنٹ کمیشن انٹرنیشنل (JCI) سے ایکریڈیٹیشن حاصل ہو چکی ہے ۔
ہسپتال کی سلور جوبلی کے موقع پر ریڈی ایشن اونکالوجی ڈیپارٹمنٹ میں اس نئی مشین کا اضافہ جہاں پاکستان بھر میں کینسر کے مریضوں کے لیے زندگی کی ایک نئی امیدہے وہیں اس ہسپتال کی مینجمنٹ اور عملے کے عزم کا منہ بولتا ثبوت بھی ہے کہ وہ پاکستان بھر میں کینسرکے مریضوں کواعلیٰ ترین سہولیات فراہم کرنے میں کوئی کمی نہیں رہنے دیں گے اور یہ ہسپتال آئندہ پچیس سال بھی اسی طرح لوگوں کی خدمت کرتا رہے گا۔