’’ہماری تاریخ میں شعبہ صحت ہمیشہ صوبوں کے پاس رہا ہے‘‘
اسلام آباد (نوائے وقت نیوز) جسٹس مقبول باقر کا اٹھارویں ترمیم کیس میں اختلافی نوٹ میں کہنا ہے کہ ، ہماری تاریخ میں صحت کا شعبہ ہمیشہ صوبوں کے پاس رہا ہے، صحت کا شعبہ کبھی بھی وفاق کے پاس نہیں صحت سہولت کا کوئی بھی مرکز وفاقی حکومت کے زیر انتظام نہیں ہو سکتا اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد ہسپتالوں کی صوبائی حکومت کو منتقلی کا معاملہ پر جسٹس مقبول باقر نے اختلافی نوٹ تحریر کیا جس میں کہا گیا ہے کہ میں جسٹس اعجاز الاحسن کے تحریر کردہ فیصلے سے اتفاق نہیں کرتا،پاکستان ایک وفاقی جمہوریہ ہے، ہمارے آئین میں کچھ اختیارات وفاقی اور کچھ صوبائی ہے پاس ہیں، وفاقی نظام کے تحت کچھ اختیارات مرکز اور کچھ صوبوں کے پاس ہوتے ہیں، ہماری تاریخ میں صحت کا شعبہ ہمیشہ صوبوں کے پاس رہا ہے، صحت کا شعبہ کبھی بھی وفاق کے پاس نہیں،،، جسٹس مقبول بار نے کہا اٹھارویں ترمیم میں بھی صحت کا شعبہ صوبوں کے حوالے کیا گیا ہے، جووفاقی مقننہ کے پاس صحت کے بارے میں قانون سازی کا اختیار نہیں، صحت کا شعبہ اس فہرست پہ نہیں جس پر وفاق قانون سازی کر سکے، صحت سہولت کا کوئی بھی مرکز وفاقی حکومت کے زیر انتظام نہیں ہو سکتا، اٹھارویں ترمیم کی انٹری 37 میں تمام حکومتی اثاثہ جات کے مقاصد واضح کیے گئے ہیں، ہمارا آئین ریاست کے ہر ادارے کی حدود کا تعین کرتا ہے، آرٹیکل 142(C) وفاقی حکومت کی قانون سازی کی حدود واضح کرتا ہے، ان حدود کا احترام کرنا ضروری ہے،ہمیں صوبائی خود مختاری کی حفاظت کرنے کی ضرورت ہے، صوبائی خود مختاری کو کم نہیں کرنا چاہیے۔