سب کو پتہ ہے جے آئی ٹی رپورٹ بنی گالہ میں تیار ہوئی: پیپلز پارٹی
کراچی +اسلام آباد (وقائع نگار+ نمائندہخصوصی) وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر اطلاعات و قانون اور اینٹی کرپشن بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ سٹیٹ بنک کی رپورٹ کے مطابق بیرونی سرمایہ کاری میں 77 فیصد کمی ہوئی ہے جس کی وجہ سے معاشی گراف خطرناک حدوں کو چھو رہا ہے‘ وفاقی حکومت کے بلندو بانگ دعووں نے ان کی قلعی کھول دی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز سندھ اسمبلی بلڈنگ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت زمینی حقائق سے لاعلم اور عوام کے مسائل سے مکمل طور پر بے خبر ہے ان کے ماہرین نے ملکی معیشت کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کر دیا ہے، اپنی ناکامی کا اعتراف کرنے کے بجائے سیاسی حریفوں کو ہر معاملے کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ اس ناکام حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے سٹاک مارکیٹ سے پونے 3 ارب ڈالر نکالے جاچکے ہیں جس کا نقصان چھوٹے سرمایہ کاروں کو ہوا ہے اور وہ حکومت کو بددعائیں دے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ بیرونی سرمایہ کاری میں خطرناک حد تک کمی سے ملک میں بے روزگاری کا طوفان آچکا ہے مگر وزیراعظم اور ان کی کابینہ کے وزراء سب اچھا ہے کا راگ الاپنے میں مصروف ہیں۔ سعید غنی کا کہنا ہے فواد چودھری کے کہنے پر تو پی ٹی آئی ارکان بھی نہیں چلیں گے، وزیراعظم نے علیمہ خان کے نام پر بے نامی جائیداددیں بنائیں، کیا چندے اور زکٰوۃ کے پیسے کھانا جرم نہیں۔ جمعرات کو سعید غنی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا وفاقی حکومت وسائل پیدا کرنے میں ناکام ہے۔ سعید غنی کا کہنا تھا گورنر سندھ آئینی دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے کام کریں گی تو ہم 2 قدم آگے چلیں گے، وزیراعظم صوبائی حکومت کے دائرہ اختیار میں مداخلت نہیں کرسکتے، لوگ اپنے پاؤں پر خود کلہاڑی مارتے ہیں، یہ اپنے جسم پر کلہاڑے مار رے ہیں۔ سیکرٹری اطلاعات سینیٹر مولابخش چانڈیو نے کہا ہے کہ خان صاحب جو رسم و رواج ڈال رہے ہیں کل خود بھگتیں گے، وہ ٹال مٹول کرنے کے بجائے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کریں۔ سپریم کورٹ کا واضح فیصلہ آ چکا حکومت کو چیئرمن پیپلز پارٹی اور وزیراعلیٰ سندھ کے نام ای سی سے نکالنے ہوں گے، ہم کسی کو بنیادی جمہوری اور انسانی حقوق چھیننے نہیں دیں گے۔ ای سی ایل کے متعلق وزیراعظم کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا وطن کیلئے جانیں قربان کرنے والوں کو کوئی سلیکٹڈ وطن پرستی کا بھاشن نہیں دے سکتا۔ اگر ای سی ایل میں نام رکھنا دھرتی سے محبت کا تقاضا ہے تو خان صاحب خود سے بسم اللہ کریں، عمران خان پہلے اپنا اور اپنے وزرا کا نام جذبہ حب الوطنی کے تحت ای سی ایل میں ڈالیں۔ ایک صوبے کے وزیراعلیٰ کا نام ای سی ایل پر رکھ خطرناک کھیل کھیلا جا رہا ہے،ہم نہ ڈرے ہیں نہ بھاگے ہیں، ہم کسی کو بنیادی جمہوری اور انسانی حقوق چھیننے نہیں دیں گے۔ سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ عمران خان کو سوچ سمجھ کر بات کرنی چاہیے،ای سی ایل کو بلیک میلنگ ٹول کے طور استعمال نہیں ہونا چاہیئے، فواد چوہدری پڑھے لکھے آدمی ہیں ہمارے ساتھ رہے ہیں اس وقت تو اچھی باتیں کرتے تھے پتہ نہیں اب کیا ہو گیا ہے۔جمعرات کو پارلیمنٹ ہا ئوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راجہ پرویز اشرف نے کہا یہاں تو وزیر کہتاہے کہ فلاں فلاں گرفتار کیوں نہیں ہوا۔ ہم نے تو ایک مرتبہ بھی نہیں کہا کہ ہم حکومت گرائیں گے ،ہم حکومت نہیں گرانا چاہتے،یہ حکومت چھ مہینے میں ایکسپوز ہو گئی ہے۔ ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب کی میڈیا بریفنگ مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ سب کو پتہ ہے جے آئی ٹی رپورٹ بنی گالا میں تیار ہوئی۔ شہزاد اکبر کی پریس کانفرنس ہی رپورٹ کو مشکوک بناتی ہے۔ شہزاد اکبر روتی شکل بنا کر قوم کو گمراہ نہیں کر سکتے ، عمران خان اداروں میں رہے ہیں۔ شہزاد اکبر کی جعلسازی ہی بہت بڑا جرم ہے ۔
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما و قومی اسمبلی میں سابق قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ وزیر اطلاعات کو سندھ کے دورے سے کچھ نہیں ملا تاہم وفاق نے غیر آئینی اقدام کیا تو بھر پور مزاحمت ہوگی۔عمران خان کیوں پارلیمنٹ نہیں آتے ؟ چاہتے ہیں حکومت 5 سال پورے کرے لیکن ایسا دکھائی نہیں دیتا، یہ حکومت اپنے وزن سے خود ہی گر جائے گی قانون ساز بیرون ملک نہیں گئے یہیں موجود ہیں،۔جمعرات کو پارلیمنٹ ہائوس کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سید خورشید شاہ کہا ہے کہ کیا عمران خان کا نام ایسی ای سی ایل میں ہے کہ وہ پارلیمنٹ نہیں آتے، یہ حکومت معیشت سمیت ہر شعبے میں بری طرح ناکام ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلاول کو قائمہ کمیٹی کی چیئرمین شپ دینے کا ابھی فیصلہ نہیں ہوا، قومی حکومت کے قیام کی ضروت نہیں نہ حامی ہیں، حکومت بتائے 5 ماہ میں کونسی قانون سازی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ منی بجٹ کی کسی صورت حمایت نہیں کریں گے، حکومت نے 5 ماہ میں ملک کو 7 ارب ڈالر کا مقروض کر دیا، اپوزیشن اتحاد باہمی اعتماد پر قائم رہ سکتا ہے۔