بھارت کو سی پیک میں شرکت کی دعوت نادانی
وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے سی پیک کا دائرہ کار بھارت تک بڑھانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت اپنے ذاتی مفادات سے آگے بڑھ کر سوچے تو سی پیک کا دائرہ کار بھارت اور اس سے آگے تک بڑھایا جا سکتا ہے ۔ سی پیک ون بیلٹ اینڈ روڈ کا نہایت اہم حصہ ہے ۔ سی پیک پاکستان اور چین کے مابین دو طرفہ معاہدہ ہے تاہم پاکستان اور چین کی قیادت نے مل کر فیصلہ کیا ہے کہ سی پیک میں دیگرممالک کو بھی سرمایہ کاری اور ترقی کے لئے شامل کیا جائے گا۔ سی پیک کا بنیادی مقصد پورے خطے کی ترقی ہے۔ چین نے بھارت کو بھی اس منصوبے میں شمولیت کی دعوت دی تھی مگر بھارت نہ صرف اس منصوبے کا حصہ بننے پر تیار نہیں ہوا بلکہ پاکستان کے بہترین مفادات کا منصوبہ اسے ڈنک مارنے لگا۔ اس نے اسے سبوتاژ کرنے کی سازشیں رچانا شروع کر دیں۔ چین پر اس منصوبے کے خاتمے کے لئے ممکنہ حد تک زور ڈالا مگر چین کے عزم و ارادے میں کوئی فرق نہ آیا۔ اسد عمر کی پیشکش پر بھارت شاطرانہ ذہن سے غور کرے تو منصوبے کو تباہ و برباد کرنے کی سوچ کے تحت وزیر خزانہ کی دعوت کو قبول بھی کر سکتا ہے۔ بھارت درخواست کرے تو بھی معروضی حالات میں اسے سی پیک کا حصہ نہیں بنایا جا سکتا۔ اس کی سوچ ڈھکی چھپی نہیں، پاکستان اس کے لئے نا قابل برداشت اور پاکستان کے مفادات اس کے لئے زہر قاتل ہیں ۔ مسئلہ کشمیر کے حل تک اس پر کسی بھی معاملے میں کسی صورت اعتماد نہیں کیا جا سکتا البتہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل پر آمادہ ہوتا ہے تو اسے سی پیک میں شامل کیا جا سکتا ہے ۔معروضی حالات میں اسے سی پیک میں شمولیت کی دعوت دینانا دانی کے سوا کچھ نہیں ۔