حضرت امام حسین صرف ایک شخصیت کا نام نہیں بلکہ ایک آفاقی نظریے کا نام ہے
خالدیزدانی
گذشتہ دنوں کے علمی دینی رفاہی تربیتی ادارہ منہاج الحسین ؑ لاہور کے زیر اہتمام جعفری آڈیٹوریم میں چوتھی بین الاقوامی حضرت امام حسین کانفرنس منعقد ہوئی جس میں علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر بانی و سرپرست اعلیٰ ادارہ کی دعوت پر اندرون ملک اور بیرون ملک سے تمام ادیان و مذہب کی عظیم علمی و دینی شخصیات نے اس میں شرکت کی اور اظہار خیال کیا ۔ یہ کانفرنس جس کا موضوع ’’مقام رسالت ؐ اور امامت سیرت امام حسین کی روشنی میں‘‘ تھا ۔ میزبان کانفرنس علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے تمام معزز خواتین و حضرات مہمانوں کی تشریف آوری کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ حضرت امام حسین نواسہ رسول ؐ جوانان جنت کے سردار سید الشہداصرف ایک شخصیت کا نام نہیں بلکہ ایک لافانی آفاقی نظریے کا نام ہے۔ کائنات کی تمام خوبیوں کا دوسرا نام فرزند علی وبتول نواسہ رسول حضرت امام حسین ہے ۔ آپ نے میدان کربلا میں اپنے نانا حضرت ختمی مرتبت رحمۃ اللعالمین ؐ کی نبوت و رسالت اور دین مصطفوی کی عظمت کا ان الفاظ میں تعارف کرایا تھا ’’اگردین محمدؐ مجھ حسین کے قتل کے بغیر نہیں بچ سکتا تو آئو تلوارو مجھے ٹکڑے ٹکڑے کردو میں اپنے تمام اہل و عیال کے ساتھ قربان ہونے کو تیار ہوں لیکن اپنے نانا کے دین کو قربان نہیں کرسکتا‘‘ جبکہ آپ کے مقابلہ میں کائنات کی تمام برائیوں اور خباثتوں کا دوسرا نام یزید اور یزیدیت ہے۔کربلا معلی حرم حضرت ابوالفضل العباس علمدار فرزند حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب کے امام جمعہ و جماعت اور شعبہ دارالافتاء کے سربراہ آیت اللہ علامہ السید عدنان کاظم جلو خان الموسوی جنہوں نے اپنے وفد کے ہمراہ اس کانفرنس میں خصوصی شرکت فرمائی ۔ اپنے بیان میں فرمایا کہ کربلا معلی میں حرم حضرت امام حسین اور حرم حضرت مولا غازی عباس ابن علی کے روضہ ہائے مبارکہ ایک منظم ادارہ کی صورت میں مجتہد اعظم آیت اللہ العظمیٰ السید علی سیستانی کے زیر نگرانی خدمت زائرین میں دن رات مصروف ہیں انہوں نے حرم حضرت عباس کے متولی شرعی حجۃ الاسلام والمسلمین علامہ سید صافی مدظلہ اور حرم حضرت امام حسین کے متولی شرعی حجۃ الاسلام والمسلمین علامہ الشیخ عبدالمہدی کربلائی کے شرکاء کانفرنس کو سلام پہنچانے کے بعد فرمایا ، امام حسین صرف مسلمانوں کے امام اور رہبر نہیں ہیں بلکہ دنیائے انسانیت کے محسن امام اور خاص طورپر دنیا بھر میں صدیوں سے ظلم و ستم اور حقوق پر غاصبانہ قبضے کرنے والی استعماری طاقتوں کے خلاف قیام کرنے والی تمام تحریکوں کے قائد اور امام ہیں ۔ ہر سال دنیا بھر سے کروڑوں زائرین جن میں مسلمان ، عیسائی ، ہندو، سکھ ، یہودی اور دیگر ادیان و مذاہب کے علماء دانشور سیاستدان ، انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کے نمائندہ افراد شریک ہوکر مختلف افکار و نظریات کے حامل کروڑوں انسانوں کا پیار و محبت ، امن و آشتی ، ایثار و قربانی کے عملی مظاہروں کو اپنی آنکھوں سے دیکھ کر اقوام عالم کو کربلا اور کربلا والوں کی طرف متوجہ کرتے ہوئے نظر آتے ہیں ۔ بتاتے ہیں اسلام امن و سلامتی کا دین ہے انسانی قدروں کا پاسدار ہے ۔ رنگ و نسل ، زبان و قوم ، امارت و غربت ، زمان و مکان کی قید سے آزاد صرف فلاح انسانیت اور دین اسلام کی سربلندی کا کائنات کی تمام تر مخلوقات کے حقوق کی پاسداری کا دوسرا نام اسلام اور حسین ہے ۔ انہوں نے تمام مذہب و ملت کے مسالک و ادیان کے لوگوں کو دعوت دی کہ کربلا تشریف لائیں اور اپنی آنکھوں سے مصباح ہدایت اور کشتی نجات امام حسین علیہ السلام اور ان کے یارو انصار کی قربانیوں کو دیکھیں ۔ حسین ؑ آج بھی آپ کو ہم سب کو اپنی طرف بلا رہے ہیں۔
آپ کے ہمراہ حرم مبارک حضرت امام حسین کربلا معلی کے زیر اہتمام دنیا بھر میں تعلیم و تربیت مین مصروف مدارس دینیہ کے سربراہ حج الشیخ محمد رضا الکلابی نے فرمایا کہ جوانان جنت کے سردار نواسہ رسول امام حسین کی تعلیمات کی روشنی میں حفظ قرآن ، فہم قرآن، تفسیر قرآن کی تدریس کے ساتھ ساتھ فقہ و قانون اور جدید علوم کی تدریس و تربیت کے لئے سینکڑوں مدارس اور حوزات علمیہ دن رات خدمت انسانیت میں مصروف ہیں ۔ پیغام امام حسین آج ہر زبان میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے پوری دنیا میں پہنچایا جارہا ہے ۔ سال بھر مختلف وفود کا آنا جانا لگا رہتا ہے ۔ وفد کے تیسرے مہمان حضرت ابوالفضل العباس کے حرم کے ذمہ دار حجۃ الاسلام والمسلمین الشیخ عقیل سلیمان مدظلہ نے فرمایا کہ کربلا والوں کی تعلیمات کی روشنی میں ہی عقیدہ ختم نبوت اور مقام رسالت اور امامت اور وحدت امت کاخواب پورا ہوسکتا ہے ۔ متحدہ عرب امارات سے تشریف لانے والے مندوب جناب ابو طہ محمد حسین نے کہا کہ یہاں پر تمام ادیان کے علماء اور دانشوروں کو امام حسین کے نام پر موجود دیکھ کر خوشی ہوئی ۔ وہ دن دور نہیں جب پوری دنیامیں حسینیت کا پرچم یعنی اسلام کا پرچم لہرائے گا۔
شام سے آنے والی دانشور قانون دان خاتون مندوب سیدہ نصرت فاطمہ ام فواد نے کربلا میں خواتین کے کردار پر وشنی ڈالی ۔ سیکرٹری اوقاف مذہبی امور پنجاب چوہدری ذوالفقار احمد گھمن نے فرمایا کہ محبت اہلبیت کے بغیر نہ تو عقیدہ ختم نبوت مکمل ہوتا ہے اور نہ دین اور اسلام مکمل ہوسکتا ہے ۔ ایرانی مندوب علی اکبر رضائی فرد ڈائریکٹر جنرل خانہ فرہنگ نے فرمایا کہ امام حسین اور ان کی قربانی کا تذکرہ کرکے جسم کانپ جاتا ہے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں ۔ حسین اور ان کے انصار خواتین و حضرات کی لازوال قربانیوں کی یاد انسان کو دنیا کے ظالموں ستم گروں غاصبوں کے خلاف قیام کرنے کی دعوت دیتی ہے ۔ ایران کا اسلامی انقلاب کربلا والوں کی قربانیوں سے حاصل ہونے والے نتیجہ کا مرہون منت ہے ۔ ہندو کمیونٹی کے نمائندہ بھگت لال کھوکھر نے کہا ہندوستان میں حسینی برہمن کثیر تعداد میں موجود ہیں وہ امام حسین کی عزاداری کرتے ہیں ، ماتم کرتے ہیں اور علم کے جلوس برآمد کرتے ہیں ۔ امام حسین سرکار تو پوری دنیا ئے انسانیت کے امام ہیں ۔ علامہ قاضی سید نیاز حسین نقوی نے فرمایا کہ امام حسین صرف شیعوں کے نہیں پوری انسانیت کے امام ہیں ۔ اہل حدیث کے نامور خطیب ڈاکٹر سید ضیاء اللہ بخاری نے فرمایا کہ حضرت امام حسین اور شہداء کی قربانی وحدت امت اور باطل کے خلاف ٹکرا جانے کا سبق دیتی ہے ۔ یزید کائنات کا بدتر ظالم اور بدکردار غاصب حکمران تھا ۔ پنجاب قرآن بورڈ کے چیئرمین مولانا غلام محمد سیالوی نے فرمایا امام حسین نے نوک نیزہ پر قرآن پڑھ کر حضرت رسول اکرم ؐ کے اس فرمان کو عملی ثابت کردکھایا۔ قرآن اہلبیت سے اور اہلبیت رسول ؐ کبھی بھی ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں گے۔ سینئر اینکر پرسن سید بلال قطب نے فرمایا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پیغام حسینیت سے دنیا آشنا ہوکر کربلا کارخ کررہی ہے ۔ چہلم کے موقعہ پر ساڑھے تین کروڑ پرامن اور فداکار انسانوں کا سمندر سوائے کربلا کے دنیا میں کہیں نظر نہیں آتا۔ ڈائریکٹر جنرل مذہبی امور پنجاب ڈاکٹر سید طاہر رضا بخاری نے کہا کہ امام حسین نے عزیمت کی راہ پر چل کر ظالموں کے خلاف نعرہ حق بلند کیا ۔ پیر صاحبزادہ قطب الدین فریدی نے فرمایا کہ امام حسین اور ان کے انصار نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے قیامت تک کیلئے نہ صرف خود کو زندہ جاوید بنا دیا بلکہ اسلامی قدروں کو نئی زندگی عطا کردی ۔ قاری احمد میاں تھانوی نے کہا کہ کربلا والے حکم قرآں کی طرف مسائل کو مذاکرات اور مکالمات کے ساتھ حل کرنے کا سبق دیتے ہیں۔ کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میں عراق ، شام ، افغانستان اور پاکستان میں داعش نامی دہشتگرد تنظیم اور ان کے پشت پناہوں کی مذمت کی گئی ۔ شام ،یمن ،افغانستان، برما کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا گیا ۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ آج کے یزیدوں کی ریاستی دہشتگردی سے امت کو محفوظ کرنے اور مکہ معظمہ و مدینہ منورہ کی پامالی سے روکنے کیلئے کربلا کا راستہ اختیار کرنا اور اپنا تمام مال و اسباب راہ خدا میں قربان کردیا ۔ آپؑ نے کربلا میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کرکے قیامت تک کیلئے خود کو ہی زندہ نہیں کیا بلکہ دین اسلام اور انسانی اقدار کو زندگی عطا کردی اور دشمنان اسلام اوردشمنان اسلام و انسانیت کو سزائے موت سے ہمکنار کردیا ۔ناظم منبرکے فرائض انجام دیتے ہوئے علامہ غلام مصطفی نیرعلوی نے کہا کہ امام حسین صرف ایک شخصیت کا نام نہیں بلکہ ایک نظریے کا نام ہے اس زمانے کے ہر فرد کو چاہیے کہ وہ حسینیت و یزیدیت کے کرداروں کو پہچان کر فیصلہ کرے کہ ہم نے کس لشکر اورگروہ میں شامل ہونا ہے۔علامہ حسن رضا باقر نے مترجم کی ذمہ داری سنبھالتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ امام حسین انسانیت کی امن پسندی کے نمائندہ تھے اور یزید انسانیت کش دہشتگردی کا نمائندہ تھا۔ آج ہمیں امن و سلامتی برداشت ، اخوت و بھائی چارے اور علم و عمل کی راہ پر چلنا ہے تو حضرت امام حسین کے کردار کو مشعل راہ بنانا ہوگا۔
دہشتگردی خواہ ملکی سطح پر یا عالمی سطح پر اس کا ازالہ اسوہ شبیری کو اپنائے بغیر ممکن نہیں ہے ۔اسی طرح امت مسلمہ کو وحدت کی لڑی میں پرونے کیلئے کربلا سے وحدت کا درس لینا چاہیے ۔ اور تمام خطباء اور معزز مہمانان گرامی نے اتحاد بین المسلمین و ادیان کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے تمام مکاتب فکر کے اکابرین کو اپنامثبت کردار ادا کرنے پر سراہا گیا۔ اور اس بات کا عزم کیا گیا کہ آئندہ بھی ہر سطح پر افتراق و انتشار اورفرقہ واریت کی مذمت کی جائے گی اور اتحاد کیلئے اپنی تمام کاوشوں کو بروئے کار لایا جائے گا۔