اپنڈکس پیدائشی طور پر ہر شخص میں موجود ہوتا ہے
ڈاکٹر فیصل احمد
اپینڈکس دراصل چھوٹی آنت کے آخری اور بڑی آنت کے نچلے سرے سے متصل ایک کیچوا نما آنت ہوتی ہے اسے اندھی آنت بھی کہتے ہیں ۔اپینڈکس پیدائشی طور پر ہر شخص میں موجود ہوتی ہے یہ بعض افراد میں پتلی اور دو سے تین سینٹی میٹر لمبی ہوتی ہے جبکہ کچھ لوگوں میں موٹی اور سات سے دس سینٹیٰ میٹر لمبی ہوتی ہے‘اپینڈکس آنت کی سوزش کو اپینڈی سائٹس کہتے ہیں ۔عموماََ اس آنت کے بند ہوجانے سے یہاں جراثیم کی افزائش شروع ہوجاتی ہے جو بعد میں سوزش کا سبب بنتی ہے ۔اپینڈی سائٹس یوں تو ہر عمر میں ہوسکتا ہے لیکن زیادہ تر 12سے 22 برس کی عمر میں امکانات زیادہ ہوتے ہیں ‘مرد اور خواتین دونوں اس مرض سے متاثر ہوسکتے ہیں لیکن خواتین کے مقابلے میں یہ مرض مردوں میں زیا دہ پایا جاتا ہے اپینڈی سائٹس کسی بھی موسم میں ہوسکتا ہے لیکن زیادہ تر بہار اور گرمیوں کے موسم میں لوگ اس مرض میں زیادہ مبتلا ہوتے ہیں ۔
علامات::اگر ناف کے گرد درد شروع ہو اور پیٹ کے دائیں اور نچلے چوتھائی حصے میں منتقل ہوجائے تو یہ اپینڈی سائٹس کی اہم تشخیصی علامت ہے ۔اس کے علاوہ متلی اور الٹیاں ،بخار ،دست،پیشاب کا جلن کے ساتھ آنااور بھوک کا ختم ہونا بھی اس مرض کی اہم علامات ہیں ۔اگر مریض کو پیٹ میں شدید درد ہو اور سوجن ہوجائے پھر اچانک درد ختم ہوجائے تو یہ اپینڈکس پھٹنے کی علامات ہوسکتی ہیں جس کے سبب پیٹ میں پیپ پھیل جاتی ہے ۔اس کے علاوہ بہت سی بیماریاں ایسی ہیں جن کی علامات اپینڈی سائٹس سے ملتی ہیں مثلاََ دائیں گردے کا درد ،بڑی اور چھوٹٰ آنت کی سوزش وغیرہ کی علامات بھی اپینڈی سائٹس سے ملتی جلتی ہیں۔
اس مرض سے بچائو کا ابھی تک کوئی طریقہ معلوم نہیں ہوسکا ہے اور نہ ہی اس سلسلے میں کسی پرہیز کے بارے میں وثوق سے کہا جاسکتا ہے ۔
اپینڈی سائٹس کی تشخیص::ابھی تک اس مرض کا کوئی مخصوص تشخیصی ٹیسٹ ایجاد نہیں ہوا تاہم گردے میں سوجن معلوم کرنے کیلئے الٹرا سائونڈ کروایا جاتا ہے اور پیشاب میں پیپ اور جراثیم معلوم کرنے کیلئے ٹیسٹ کروایا جاسکتا ہے اس کے علاوہ کئی بیماریوں کا درد بھی اپینڈی سائٹس کی طرح ہوتا ہے جو اس کی تشخیص میں رکاوٹ بنتا ہے‘اس کے علاوہ اگر یہ آنت بڑی آنت کے پیچھے موجود ہو تو بھی اس مرض کی تشخیص مشکل ہوجاتی ہے ۔
پیچیدگیاں::اس بیمار ی کی بروقت تشخیص نہ ہونے سے بہت سی پیچیدگیاں جنم لے سکتی ہیں ا ن میں سر فہرست اپینڈکس کا پھٹنا ہے جس سے مریض کی جان بھی جاسکتی ہے اس کے علاوہ آنتوں کا بند ہونا اور بار بار اپینڈی سائٹس ہونے جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ۔یوں تو یہ مرض کسی بھی عمر میں خطرناک ہوسکتا ہے لیکن بہت چھوٹے بچوں اور بزرگ افراد میں اس کی پیچیدگیاں جلد شروع ہوجاتی ہیں۔ان تمام پیچیدگیوں سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ علامات نمودار ہوتے ہی مستند سرجن سے رجوع کیا جائے کیونکہ اپینڈی سائٹس تشخیص ہونے کی صورت میںفوری طور پر آپریشن کروانے سے بہت سی پیچیدگیوں سے بچا جاسکتا ہے ۔
اپینڈ ی سائٹس تشخیص ہونے کی صورت میںآپریشن سے انکار ‘دوائوں پر اکتفا کرنا‘باربار معالج بدلتے رہناعلاج میں میں رکاوٹ ڈالتا ہے اور مریض کے یہ رویے جان لیوا بھی ہوسکتے ہیں ۔
علاج:: اپینڈی سائٹس کا کا واحد علاج آپریشن ہے ۔پیٹ کے دیگر آپریشنز کے مقابلے میں اس کی شرح زیادہ ہے ۔
ہدایات واحتیاط::اپینڈی سائٹس کے آپریشن کے تقریباََ آدھے گھنٹے بعد مریض ہوش میں آنے لگتا ہے اور کروٹ بدلنے اور ٹانگیں ہلانے کے قابل ہوجاتا ہے بعض اوقات مریض کو الٹیاں آنے لگتی ہیں‘ ایسی صورت میں اسے کروٹ کے بل لٹانا چاہیئے ۔آپریشن کے تقریباََ چار گھنٹے بعد معالج کچھ کھانے پینے کی اجازت دے دیتا ہے ‘مریض کو شروع میں قہوہ،پانی،چائے،دودھ اور نرم غذا جیسے کھیر اور فرنی کھانی چاہیئے۔آپریشن کے اگلے دن مریض گھر جاسکتا ہے ‘اس کے چلنے پھرنے میں کوئی ممانعت نہیں ہوتی اور نہ ہی کھانے پینے کے حوالے سے کوئی خاص پرہیز بتایا جاتا ہے۔عموماََ آٹھ دن تک دوا کھانی پڑتی ہے ۔آپریشن کے بعد زخم کو گیلاہونے اور پسینے سے بچانا چاہیئے‘آپریشن کے بعد کی پٹی تقریباََچار دن تک صاف رہتی ہے جس کے بعد اسے تبدیل کرانا چاہیئے ۔ٹانکے آٹھ دن بعدکھولے جاتے ہیںجس کے بعد عموماََ دوا کی ضرورت نہیں رہتی ۔
آپریشن کے بعد کوئی خاص احتیاط نہیں کرنی پڑتی ‘ مریض ٹانکے کھلوانے کے بعد نہا سکتا ہے اور اپنے زخم کو صابن اور پانی سے دھو سکتا ہے۔اگر زخم زیادہ ہو تو وزن اٹھانے سے اس وقت تک پرہیز کرنا چاہیئے جب تک کہ معالج اس کی اجازت نہ دے ۔ اگر زخم سے پیپ ،خون یا پاخانے کا ا خراج ہو، قبض ہو،پیٹ میں سوجن ہو،الٹیوں کے سبب زخم کھل جائے یا بخار رہے تو فوری طور پر معالج سے رابطہ کرنا چاہیئے۔