حکومت نے اپنےاخراجات کنٹرول کرنے کے بجائے مرکزی بینک پر قرضوں کابوجھ بڑھادیا ، یکم جولائی سے آٹھ جنوری تک چار سو ارب روپے قرض حاصل کیا گیا۔
رواں مالی سال یکم جولائی سے آٹھ جنوری تک حکومت نے بجٹ خسارہ پورا کرنے کے لیے مجموعی طور پر چار سو ارب روپے کے قرضے لیے جب کہ گزشتہ مالی سال ان کا حجم ایک سوسینتالیس ارب روپے تھا۔ ٹیٹ بینک کے مطابق وفاقی حکومت نے مرکزی بینک سے ایک سو پچانوے ارب ساٹھ کروڑ روپے جب کہ کمرشل بینکوں سے بھی دو سو چالیس ارب اسی کروڑ روپے کے قرضے لیے۔ دوسری جانب رواں مالی سال پہلی ششماہی کے دوران زیر گردش نوٹوں کی شرح میں ساڑھے آٹھ فیصد کا تشویش ناک اضافہ ہوگیا ۔ سٹیٹ بینک سے حکومتی قرضوں میں نمایاں اضافے کی وجہ سے زیرگردش نوٹوں کی مالیت بھی دو سو سڑسٹھ ارب ستاون کروڑ روپےکی سطح پر پہنچ گئی جب کہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں ان کی مالیت ایک سو چھیاسی ارب روپے تھی۔ ماہرین کے مطابق حکومت خسارہ پورا کرنے کے لیے قرضوں پر انحصار کررہی ہے جس کے سبب مہنگائی کی شرح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔ حکومت نے قرضے لینے میں کمی نہ کی تو مہنگائی کی شرح خطرناک حد تک بڑھ جائے گی۔