انسانی سمگلروں پرا آھنی ہا تھ ڈالا گیا 

Feb 18, 2025

محمد ریاض اختر

روشن اور سہانے خوابوں کیساتھ سات سمندر پار روزگار کیلئے بھجوانے والوں کے ساتھ انسان دشمنوں کا بہیمانہ سلوک اور یکے بعد دیگرے کشتی حادثات نے قوم کو جھنجوڑ  کر رکھ دیا۔ وزیراعظم کی طرف سے انسانی سمگلروں کے خلاف سخت ترین ایکشن سے جہاں مذموم سرگرمیوں کو روکا گیا وہاں سماج دشمن عناصر کو بھاگنے اور چھپنے کی بجائے انہیں سلاخوں کے پیچھے دکھلا گیا۔ یہ نقطہ آغاز ہے حکومت کسی صورت ایسی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دیگی۔ ایوان وقت میں گفتگو کرتے ہوئے اسلام آباد سے رکن قومی اسمبلی اور چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے داخلہ امور راجہ خرم شہزاد نواز سے واضح کیا کہ 29 جنوری کو ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کی تبدیلی صاف اشارہ تھی کہ حکومت حساس معاملہ پر کس قدر سنجیدہ ہے۔جنوری کے آخری ہفتے میں نوائے وقت ہاؤس آمد کے موقع پر انہوں نے ریذیڈنٹ ایڈیٹر عزیز علوی اور سٹاف ممبران سے ملاقات کی اور حالات حاضرہ پر بات چیت بھی ہوئی۔

نوائے وقت:حکومت کی ایک سالہ کارکردگی کیسی رہی؟
راجہ خرم نواز: 8 فروری 2024ء کے عام انتخابات کے نتیجے میں مسلم لیگ کو اتحادیوں کے ساتھ مل کر حکومت بنانے کا موقع ملا، ایک برس کے دوران وزیراعظم میاں محمد شہبازشریف کی قیادت میں ان کی ٹیم نے شبانہ روز خدمت کی ،اپوزیشن کی جانب سے بار بار سیاسی انتشار پیدا کرنے کے باوجود یہاں عالمی کانفرنسیں بھی ہوئیں اور غیر ملکی وفود بالخصوص سرمایہ کاروں کی آمد ہوتی رہی۔ معاشی حوالہ سے ایک سالہ کارکردگی اطمینان بخش ہے مہنگائی 38 فیصد سے 8.41 (سنگل ڈیجیٹ) پر آئی ہے مالیاتی سطح پر شرح سود میں مسلسل کمی سے صنعت وتجارت سے وابستہ افراد مطمئن ہیں۔ وزیراعظم میاں شہبازشریف نے صنعتوں کو بجلی اور گیس کے حوالہ سے بھی ریلیف دینے کی ہدایت کردی ہے ان جیسے اقدامات سے یقیناً قومی معیشت پر بہتری کے آثار پیدا ہوں گے۔''اڑان پاکستان'' برآمدات میں میڈ ان پاکستان مصنوعات کی برآمد پرخصوصی توجہ دی جائیگی۔ زراعت میں کامیابی کیلئے ایک ہزار زرعی ماہرین کی چین میں تربیت کی جائے گی،پھر صنعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی،سروسز، نیو اکانومی،کری ایٹو انڈسٹریز اورمین پاور ایکسپورٹس بھی شامل ہیں جبکہ معدنیات میں بلوچستان کے وسائل کو بروئے کار لانے کے لیے اقدامات پر خصوصی توجہ دی جائیگی۔ان آٹھ منصوبوں کے ذریعے پاکستان 30ارب ڈالر سے برآمدات کو سو ارب ڈالر کی ایکسپورٹ تک پہنچائے گا۔ 
س: سی پیک سے جڑے منصوبے !!
ج:پاکستان کی تاریخ میں سب سے بڑامنصوبہ پاکستان چین اقتصادی راہداری ہے۔ نواز شریف جس وقت وزیر اعظم پاکستان تھے ان کی کامیاب خارجہ ومعاشی پالیسیوں کی بدولت نا صرف دیگر بڑے منصوبے شروع ہوئے ۔میٹرو بس سروس کی تولاہور،راولپنڈی،اسلام آباد میں اِس بڑے منصوبے کی کامیابی بھی میاں برداران کے ہی حصے میں ہیں۔ سیاسی عدم استحکام کے باوجود ملک کو معاشی لحاظ سے کامیاب کرنا بہت بڑا چیلنج تھا جسے شہباز شریف نے بطور وزیر اعظم اپنی بے مثال محنت، لگن، وژن سے کامیاب کیا ہے۔
س: بیرون سرمایہ کاری؟
ج: پوری قوم شاہد ہے کہ حکومت سرمایہ کاری کیلئے سنجیدہ کوششیں کررہی ہے، جنوری میں امریکی وفد تین روزہ دورے پر پاکستان آیا جس نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور وزیراعظم میاں شہبازشریف سمیت سرمایہ کاروں سے ملاقاتیں کیں اس کا نتیجہ بڑی سرمایہ کاری کی صورت میں متوقع ہے۔
س: حکومت اور پی آئی مذاکرات میں تعطل کیوں
ج: مثالی معاشی سرگرمیاں سیاسی استحکام سے مشروط ہیں حکومت بیروزگاری اور مہنگائی کے آگے مستقل بند باندھنا چاہتی تھی  مگرپی ٹی آئی معاشی سرگرمیوں کے فروغ میں رکاوٹ ڈالنے کی پالیسی پر بضد تھی۔ خیبر پختونخواہ کی صوبائی حکومت نے دو مرتبہ اسلام آباد پر چڑھائی کی، اس سے قبل کئی بار ملک گیر احتجاج سے شہریوں کو تکلیف دی گئی اس کا نتیجہ کیا نکلا؟ کیا پی ٹی آئی کو عوامی پذیرائی ملی!! یہ درست ہے کہ احتجاج اپوزیشن کا حق ہے مگر  ایسے احتجاج کا کیا فائدہ جس سے شہروں کی بندش ہو جائے۔ اس سیاسی ارتعاش کے باوجود حکومت  نے کھلے دل سے اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت دی ،اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں حکومت اور اپوزیشن کمیٹیوں کے مذاکرات کے کئی دور ہوئے۔ پی ٹی آئی ڈائیلاگ بھی اپنی شرط پر کرنا چاہتی تھی اپوزیشن کی ڈیمانڈ کے بعد حکومتی جواب لئے بغیر وقت سے قبل مذاکرات ختم کر دئیے گئے یہ طرز عمل قطعی جمہوری اور سیاسی نہیں۔
س: انسانی سمگلروں کے خلاف حکومتی ڈھیل کیوں؟
ج:  اب نرمی اور نظر انداز کرنے کا دور گیا، یونان اور ملائیشیاء  میں ہونے والے کشتی کے یکے بعد دیگرے حادثات نے قوم کو رنجیدہ کر دیا۔ حکومت نے انسانی سمگلروں کے خلاف سخت ترین ایکشن لینے کا فیصلہ کیا ایف آئی اے میں اصلاحات اور تبدیلیاں ہورہی ہیں۔ فیصل آباد' گجرات' گوجرانوالہ 'منڈی بہاوالدین'کراچی اور سیالکوٹ میں انسانی سمگلروں کو پابند سلاسل کیا ہوا ہے۔ ایف آئی اے کے کئی اہلکار جو انسانی سمگلروں سے رابطے میں تھے ان کا بھی محاسبہ کیا گیا ہے۔
س: اسلام آباد میں شرح جرائم کنٹرول میں  کیوںنہیں؟
ج: ہم چاہتے ہیں کہ پولیس کو عوام دوست بنایا جائے جب بھی یہ مسئلہ حل ہوگیا تو جرائم میں کمی کا خواب پورا ہو جائے گا۔کچھ عرصے قبل قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں آئی جی اسلام آباد پر واضح کرد یا تھا کہ وہ پولیس کو شہریوں کا خادم بنائیں، شہریوں کا تھانوں میں آنے کا خوف ختم کرنا ہوگا ،پولیس میں ہی نہیں زندگی کے تمام شعبوں میں کمیونٹی کو شامل کرنے کی خواہش مند ہیں۔
س: متاثرین اسلام آباد کے مسائل کب ہوں گے؟
ج: ہم نے وزیراعظم میاں شہبازشریف سے ملاقاتوں میں  ایف 16 سمیت مختلف سیکٹروں کے مسائل کا تذکرہ کیا، اسلام آباد جیسے جیسے پھیلاتا گیا لوگوں کی زمینیں سی ڈی اے نے اپنے کنٹرول میں لیں۔بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جو 1960 سے معاوضوں کے پیچھے ہیں ان کی شنوائی اسلام آباد انتظامیہ کررہی ہے نہ سی ڈی اے حکام …!
س: اسلام آباد میں پانی کا بحران بھی ہے   اورپولن الرجی ایشو بھی ہے؟
ج:مستقبل میں پانی کا بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے اس کے لیے حکومت کو سنجیدگی سے غور کرنے پڑے گا۔ سی ڈی اے کے ساتھ مل کر جنگلی شہتوت ختم کرکے ماحول دوست شجرکاری کا سلسلہ جاری رہے گا۔ حکومت کی ترحیجات میں موسمیاتی تبدیلی اور اس کے اثرات سے پیدا شدہ مسائل کا حل ضروری ہے،  ان شاء  اللہ اس مسئلہ پر ہم قوم کی توقعات پوری کریں گے۔

مزیدخبریں