فرقان کاظم
Kazimfurqan72@gmail.com
دل کو دل سے راہ ہوتی ھے۔ عالم گیر اصول کے مطابق ہم جس چیز کی طلب رکھتے ہیں وہ نہ صرف ہماری چاہت اور کشش کو محسوس کرتی ھے بلکہ ہماری طرف بھی کشش رکھتی ھے۔ اور جب کوی طلب شدت اختیار کر جائے تو اس کے حصول کے چانسز زیادہ ہو جاتے ہیں اور منزل قریب آنے لگتی ھے۔ عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو ایک ایسا تحفہ ھے جو نہ صرف دو طرفہ محبت کو فروغ دیتا ھے بلکہ ہماری روح کو پاک اور معطر کر کے ہمیں عشق رسول اور ان کی توجہ کے قابل بھی بناتی رہتی ھے۔ جس کی طلب اور عقیدت جتنی زیادہ ہو گی اتنا ہی اس پر سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نگاہ کرم زیادہ ہو گی۔
ان کی چشم کرم کو ھے اس کی خبر
کس مسافر کو ھے کتنا شوق سفر
جب اللہ کسی پر مہربان ہوتا ھے تو اسے عشق نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عطا کر دیتا ھے۔ اور عشق نبی انسان کو اللہ کی طرف لے کر جاتا ھے ۔ اللہ کا عشق اور نبی کا عشق لازم و ملزوم ہیں۔ اگر ایک عشق دوسرے کی طرف نہیں لے کر گیا تو عشق کامل نہیں ھے ۔جب ہم مستقل حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر کرتے ہیں ان کو سوچتے ان کی چاہت اپنے دل میں رکھتے ہیں اور آپ کی طلب رکھتے ہیں تو ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی توجہ حاصل ہوتی ھے ،
عشق نبی اللہ کی قربت عطا کرتا ھے، دل میں نرمی، چہرے پر مسکراہٹ، زبان میں چاشنی، طبیعت میں بشاشت اور زندگی میں لزت پیدا کرتا ھے۔ زندگی کے ہر لمحے اور ہر موڑ پر اللہ کی رحمت اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نگاہ و فیض عطا کرتا ھے۔ اللہ کے محبوب سے محبت کرنا اللہ کی خاص رحمت اور توجہ کا موجب بنتا ھے
اپنے قلوب کو عشق نبی سے سرشار کریں اور زندگی کی لذت سے آشنا ہو جائیں
خدا کی رضا چاہتے ہیں دو عالم
خدا چاہتا ہے رضائے محمد
عجب کیا اگر رحم فرمالے ہم پر
خدائے محمد، برائے محمد
احمد رضا خان بریلوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سجدہ کرکے قدمِ یار پہ قرباں ہونا
یوں لکھا مری قسمت میں مسلماں ہونا
جس کا مذہب ہو فقط یادِ صنم دیدِ صنم
وہ نہیں جانتا کافر یا مسلماں ہونا___
حسن کو پوجنا اور جامِ محبت پینا_
مشربِ عشق میں یوں صاحبِ ایماں ہونا
مکتبِ عشق میں "م ا ن ی" نے یہ پائی تعلیم
عین ایمان ھے فدائے رخِ جاناں ہونا__
عشق کی اصل قرب نہیں ھے رضا ھے کہ محبوب کی رضا حاصل ہو جائے تو انسان مکمل اطاعت میں آ جاتا ھے اور جس کو مقام رضا نصیب ہو جاتا ھے۔پھر اللہ فرماتا ھے
"فادخلی فی عبادی وادخلی جنتی".