جمعرات‘ 5 رجب المرجب 1442ھ‘ 18؍ فروری 2021ء
وزیراعظم ہائوس کے اخراجات میں 49 فیصد کمی
وزیراعظم عمران خان کی طرف سے کفایت شعاری کے اقدامات کے مثبت اثرات سامنے آنے لگے ہیں۔ حکومت کے سب سے زیادہ چہکنے والے وزیر مراد سعید نے اس پر عوام کو زبردست اعداد و شمار کا گوشوارہ بتا بتا کر مبارکباد بھی دی ہے۔ جس کے مطابق اڑھائی سال میں وزیراعظم ہائوس کے اخراجات میں 49 اور وزیر اعظم آفس کے اخراجات میں 29 فیصد کمی آئی ہے۔ یہ رقم لازمی بات ہے کروڑوں میں ہو گی۔ اسی طرح حکومت کا ہر وزیر اپنے گھر اور دفتر کے اخراجات میں نمایاں کمی لائے تو ملکی خزانے کو اربوں کا فائدہ پہنچایا جا سکتا ہے۔ مگر ہمارے وزرا جس کروفر کے عادی ہیں جو نمائشی پروٹوکول چاہتے ہیں اس کو دیکھ کر یہی کہا جا سکتا ہے کہ
’’ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے‘‘
صرف وزرا مشیر ہی نہیں، اعلیٰ سول بیورو کریٹس کو ہی دیکھ لیں ان کا پروٹوکول کسی بادشاہ سے کم نہیں ہوتا۔ ان کی، ان کے گھر والوں کی خدمت کے لیے درجنوں گاڑیوں کا دستہ اور سرکاری ملازمین کی فوج ظفر موج ہمہ وقت تیار رہتی ہے۔ ان کی سیرو تفریح کے وقت بھی یہی کروفر ہوتا ہے۔ کیابہتر نہیں کہ تمام اعلیٰ سرکاری ملازموں ، وزیروں ، مشیروں کو ایک سرکاری گاڑی اور ایک سکیورٹی سکواڈ گاڑی دی جائے جو ان کے دفتری امور کے لیے ہو نہ کہ ان کے بیوی بچوں اور رشتہ داروں کو گھمانے پھرانے کے لیے۔
٭٭٭٭٭
روشنی باجی کا افتتاح ہوگیا
جی ہاں اس میں پریشانی والی کوئی بات نہیں۔ یہ کسی فلم یا ڈرامے کا افتتاح نہیں نہ ہی یہ کوئی بیوٹی پارلر ہے۔ روشنی باجی دراصل یہ نیپرا کے الیکٹرک وویمن ایمبیسیڈر پروگرام کا نام ہے جس کے تحت مختلف معروف و مقبول خواتین جو گی الیکٹرک کی سیفٹی ایمبیسیڈر ہوں گی۔ عوام میں بجلی کے استعمال کے حوالے سے آگاہی مہم چلائیں گے اگر یہ خواتین ماڈلز یا اداکارائیں ہوں تو واقعی اپنی ادائوں سے نازونخرے سے گفتگو کرتے ہوئے لوگوں پر بجلیاں گراتی ان کے دل و دماغ روشن کرتی نظر آئیں ۔ مگر ’’روشنی باجی‘‘ کے نام سے لگ رہا ہے جیسے یہ کوئی تعلیم بالغاں کا پروگرام ہوگا۔ شاید اس کی مدد سے محکمہ بجلی والے عوام کو بجلی کے استعمال میں احتیاط اور بجلی کے حادثات سے محفوظ رہنے کا درس دیتے ملیں گے یا کچھ اور معلومات ہوں گی فی الحال اس کا علم نہیں ہوسکا۔ امید ہے اس پروگرام کے اثرات جلد سامنے آئیں گے۔ لوگ روشنی باجی کے مشوروں پر عمل کریں گے اور ماہانہ اپنے بجلی کے بل میں خاطر خواہ کمی لائیں گے، رہی بات حادثات کی اور ان سے محفوظ رہنے کی تو اس پر عمل ضروری ہے۔ خدا کرے روشنی باجی بجلی چوروں کیخلاف بھی عوامی شعور بیدار کرکے ہر بجلی چور کو نشان عبرت بنانے کی تراکیب بھی عوام اور محکمہ بجلی والوں کو بتا کر ان کے خاتمے کی راہ ہموار کرے۔ یہ لاکھوں بجلی چور ہی صارفین کیلئے سب سے بڑا مسئلہ ہیں۔
٭٭٭٭٭
مریم نواز لندن جانے کی خواہشمند۔ بیک ڈور رابطے کئے: فواد چودھری
کئی دنوں سے یہ ہوائی ضرور اڑ رہی ہے کہ مریم نوازایک چھوٹی سی سرجری کے لیے باہر جانا چاہتی ہیں کیونکہ وہ پاکستان میں ممکن نہیں۔ خدا جانے اس میں کتنی سچائی ہے۔ مگر اس وقت یہ خبر بھی عام ہے۔ کہ مریم نواز کہہ رہی ہیں کہ کوئی ان کے گھر آ کر کہے تب بھی وہ باہر نہیں جائیں گی۔ اس کا جو مطلب کوئی لینا چاہے لے سکتا ہے۔ اس وقت نواز شریف کے پاسپورٹ کی منسوخی اور ان کی واپسی کے حوالے سے بھی کافی شور و غوغا ہو رہا ہے۔ وہ آ نہیں رہے۔ حکومت انہیں واپس آنے کی دعوتیں دیتی پھر رہی ہے۔ گویا ایک تکرار جاری ہے۔ کوئی بلا رہا ہے کوئی انکار کر رہا ہے ، اس صورت حال میں فواد چودھری اور ان کے دیگر حکومتی ہمنوا کہہ رہے کہ اب مریم بھی اڑن چھو ہونے کی تیاری میں ہیں مگر وزیراعظم نہیں مان رہے۔ اندرون خانہ بیک ڈور رابطوں کے قصے بھی سنائے جا رہے ہیں۔ یہ بات سب جانتے ہیںکہ جو پاکستان سے گیا وہ پھر ازخود واپس کم ہی آتا ہے۔ یہاں تو بڑے زوروں سے لانے کی کوشش کے باوجود میاں صاحب ،اسحاق ڈار اور الطاف حسین نہیں آئے تو بھلا کوئی اور بھی باہر گیا تو کیسے واپس آئے گا۔ شاید یہی خوف ہے جس کی وجہ سے حکومت کسی قیمت پر اب مریم نواز کو جانے کی اجازت نہیں دینا چاہتی۔ یہ بھی تو ہو سکتا ہے کہ حکومت خود چاہتی ہو کہ مریم نواز باہر جائے اور پی ڈی ایم کے احتجاج کا زور ٹوٹ جائے اس لیے وہ ازخود ایسا ماحول بنا رہی ہیہ رابطے بھی اس لئے ہوں گے کہ مریم نواز کے دل میں خود ہی باہر جانے کی امنگ جاگ اٹھے اور حکومت انہیں میڈیکل بنیاد پر باہر جانے کی اجازت دیدے۔
٭٭٭٭٭
بھارتی کرونا ویکسین کے غیر موثر ہونے کا انکشاف
یہی وجہ ہے کہ جنوبی افریقہ نے جس کے بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں بھارت سے منگوائی گئی یہ ویکسین واپس بھیجنے کا اعلان کر دیا ۔ اب عالمی سطح پر بھارت کی جو سبکی ہو گی وہ دنیا دیکھے گی۔ بھارتی مکار حکمرانوں نے اپنے جیسے مکار تاجر قسم کی ذہنیت والے سائنسدانوں کے تعاون سے یہ غیر موثر دو نمبر ویکسین بنا کر دنیا والوں کو ماموں بنانے کی بھرپورکوشش کی اور اس میں کسی حد تک کامیاب بھی رہے۔ یوں بھاری زرمبادلہ کمانے کا سوچا۔ مگر افسوس کاٹھ کی ہنڈیا زیادہ دیر چولہے پر نہیں رہتی۔ سو یہی کچھ بھارت کے ساتھ ہوا۔ لیبارٹری تحقیقات کے بعد جب دنیا والوں کو یہ پتہ چلا کہ یہ دوا کرونا میں غیرموثر ثابت ہو رہی ہے تو ان کی آنکھیں کھل گئیں۔ اب جنوبی افریقہ نے یہ ساری ویکسین اپنے پیارے دوست کے منہ پر واپس دے مارنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اب دیکھتے ہیں۔ مزید کتنے ممالک جنہوں نے بھارت سے یہ ویکسین لی ہے۔ تھو تھو کرتے ہوئے بھارت کو یہ ویکسین واپس کرتے ہیں۔ بھارتی حکمران بنیا مزاج رکھتے ہیں وہ جائز ناجائز ہر طریقے سے مال کمانا چاہتے ہیں۔ اچھا برا ، جھوٹا سچا سب ان کے نزدیک درست ہے۔ بس ان کی تجوریاں بھرنی چاہئیں۔ اب عالمی ادارۂ صحت اس بارے میں ضرور ایکشن لے کہ بھارت نے غیر مؤثر ویکسین مارکیٹ میں لاکر لاکھوں کرونا سے متاثر انسانوں کی زندگیاں خطرے میں ڈالنے کی یہ مکروہ کوشش کیوں کی۔ صرف دنیا کو دکھانے کے لیے اپنا نام بنانے کے لیے جھوٹی شہرت حاصل کرنے کے لیے غیر موثر کرونا ویکسین فروخت کرنا نہایت گھنائونا جرم ہے جس کی سزا بھارت کو ملنی چاہئے…