Waqt News
Thursday | February 25, 2021
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • کورونا وائرس
  • Magazines
    • Sunday Magazine
    • Mahnama Phool
    • Nidai Millat
    • Family Magazine
  • News Paper & TV Channel
    • Waqt TV
    • The Nation
  • NAWAIWAQT GROUP
Nawaiwaqt
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • کورونا وائرس
Font

تازہ ترین

  • مریم ہر روز نیا جھوٹ ایجاد کر کے اس کی مارکیٹنگ کرتی ہیں: ڈاکٹرفردوس عاشق اعوان
  • حکومت پنجاب صوبے کی ثقافت اور زبان کی ترقی کے لیے عملی اقدامات اٹھا رہی ہے: وزیر ثقافت خیال احمد کاسترو ن
  • بزرگ کشمیری رہنماء سید علی گیلانی کانریندر مودی کی کشمیر آمد پر مکمل ہڑتال کا اعلان
  • پی ایس ایل6: اسلام آباد یونائیٹڈ نےبازی پلٹ دی، کراچی کنگز کوسنسنی خیز شکست
  •  آبیانہ ریکارڈ بہتر بنانے کے لئے ای آبیانہ سسٹم رائج کیا: محسن خان لغاری

سپریم کورٹ سے رہنما اقدامات کی امید 

Feb 18, 2021 3:58 AM, February 18, 2021
شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
سپریم کورٹ سے رہنما اقدامات کی امید 

قیام پاکستان کے چند مہینوں بعد ہی بحیثیت قوم ہمیں اصل فکر یہ لاحق ہوگئی کہ فقط سیاسی جدوجہد کی بدولت قائم ہوئے ملک کو ’’بدعنوان‘‘ سیاست دانوں سے کیسے بچانا ہے۔لطیفہ یہ بھی ہوا کہ مسلمانوں کے لئے جداگانہ وطن کا مطالبہ لاہور کے مینارِ پاکستان تلے ’’قرارداد پاکستان‘‘ کی منظوری کے بعد سندھ کی منتخب اسمبلی نے باقاعدہ انداز میں پیش کیا تھا۔14اگست 1947کے روز ایوب کھوڑو مذکورہ اسمبلی کے قائد ایوان تھے۔بحیثیت وزیر اعلیٰ انہیں ’’مرد آہن‘‘ بھی کہا جاتا تھا۔ کراچی پر کنٹرول کے سوال پر لیکن وہ مرکزی حکومت کے خلاف ’’صوبائی حقوق‘‘ کے لئے ڈٹ گئے۔ان سے نجات پانے کے لئے ’’پروڈا‘‘ کے عنوان سے پہلا ’’اینٹی کرپشن‘‘ قانون بذریعہ آرڈیننس جاری ہوا۔ایوب کھوڑو اس کے استعمال سے فارغ کردئیے گئے۔سیاست دان مگر ’’سدھرنے‘‘ کو تیار نہیں ہوئے۔ ’’سازشیں‘‘ شروع کردیں کہ برطانوی ملکہ کی توثیق سے تعینات ہوئے گورنر جنرل کے اختیارات میں کمی لائی جائے۔

سیف اللہ ابڑو نےالیکشن ٹربیونل کافیصلہ چیلنج کردیا

اس عہدے پر لیاقت علی خان کے قتل کے بعد سامراج کی متعارف کردہ سول سروس کے نمائندے ملک غلام محمد براجمان تھے۔انہوں نے طیش میں آکر دستور ساز اسمبلی ہی کو معطل کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا۔معطل شدہ اسمبلی کے سپیکر مولوی تمیز الدین برقعہ پہن کر اس فیصلے کے خلاف عدالت سے ’’ریلیف‘‘ حاصل کرنے چلے گئے۔طویل عدالتی عمل کے بعد تاہم جسٹس منیر نے ’’نظریہ ضرورت‘‘ کے تحت گورنر جنرل کے فیصلے کو جائز قرار دیا۔ان کے لکھے فیصلے نے یہ بھی طے کردیا کہ پاکستا ن کے سیاستدان اپنے تئیں ’’گڈگورننس‘‘ فراہم کرنے کے قابل نہیں۔ انہیں ’’رہ نمائی‘‘ درکار ہے اور ظاہر ہے یہ ’’رہ نمائی‘‘ ریاست کے دائمی ادارے ہی مہیا کرسکتے ہیں۔

ایف اے ٹی ایف: پاکستان کا گرے لسٹ سے نکلنے کا امکان

جسٹس منیر نے ’’نظریہ ضرورت‘‘ دریافت نہ کیا ہوتا تو اس ملک کو کرپشن سے پاک کرنے کے لئے جنرل ایوب،یحییٰ، ضیاء الحق اور پرویز مشرف کو مارشل لاء لگانے کی سہولت میسر نہ ہوتی۔مطالعۂ پاکستان کی کتابوں میں ہمیں بتایا جاتا ہے کہ ’’نظریہ پاکستان‘‘ دستور ساز اسمبلی میں پاس ہوئی ’’قرار داد مقاصد‘‘ میں طے کردیا گیا تھا۔یہ مگر پڑھایا نہیں گیا کہ ’’اسلامی جمہوریہ‘‘کا سیاسی بندوبست بھی ’’نظریہ ضرورت‘‘ کے ذریعے طے کردیا گیا ہے۔’’عوامی جدوجہد‘‘ کی بدولت 2009میں چیف جسٹس کے منصب پر لوٹے افتخار چودھری صاحب نے ازخود نوٹسوں کی بھرمار سے اس نظریہ کی افادیت کو بھرپور انداز میں اُجاگر کیا۔ان کی متعارف کردہ روایت کو ثاقب نثار اور آصف سعید کھوسہ صاحب نے مزید توانائی فراہم کی۔یوسف رضا گیلانی ’’چٹھی‘‘ نہ لکھنے کی وجہ سے وزارتِ عظمیٰ سے فارغ ہوگئے۔انہیں گھر بھیجتے ہوئے ’’حیف ہے اس قوم پر…‘‘ کی دہائی بھی مچائی گئی۔گیلانی صاحب کے بعد ’’قیمے والے نان‘‘ کے عوض اپنا ووٹ ڈالنے والی قوم نے نواز شریف کو تیسری بار اس ملک کا وزیر اعظم منتخب کروادیا۔بقول حبیب جالب ’’جہل کا نچوڑ‘‘ ہم 22کروڑ افراد لاہور کے ایک صنعت کار گھرانے سے اُبھرے اس سیاستدان کی حمایت میں ووٹ ڈالتے ہوئے بھول گئے کہ موصوف کو اکتوبر1999میں کرپشن کے سنگین الزامات لگاتے ہوئے جنرل مشرف نے برطرف کیا تھا۔ اپنے کردہ یا نا کردہ گناہوں کی پاداش میں شاید وہ ان دنوں بھی جیل میں بیٹھے چکی پیس رہے ہوتے۔سعودی بادشاہ نے مگر انہیں بچالیا۔قید سے رہائی دلواکر اپنے ہاں لے گئے۔

لاہور: دو بچوں کو زندہ جلانے والی خاتون نے اعتراف جرم کر لیا

کمزور یادداشت کی حامل اور ’’قیمے والے نان‘‘ کے عوض ووٹ بیچنے والی قوم کو خوابِ غفلت سے جگانے کے لئے اپریل 2016میں پانامہ پیپرز منظر عام پر آگئے۔کرپشن کے خلاف 1996سے جدوجہد کرتے ہوئے عمران خان صاحب فریاد کرتے رہے کہ پانامہ پیپرز نے نواز شریف کی بدعنوانی بھی بے نقاب کردی ہے۔وہ اپنے عہدے سے استعفیٰ دیں۔ہماری ’’بے حس‘‘ قوم مگر ٹس سے مس نہ ہوئی۔بالآخر سپریم کورٹ ہی کو متحرک ہونا پڑا۔اس کے حکم سے ریاستی اداروں کے نمائندوں پر مشتمل ایک JITبنی۔نواز شریف اس کی جانب سے ہوئی تحقیقات کی بدولت سسیلین مافیا کا ’’سرغنہ‘‘قرار پائے۔ آئین میں ’’صادق اور امین‘‘ کے لئے طے ہوئے معیار پر پورے اُترتے بھی نظر نہیں آئے۔اسی باعث کسی بھی عوامی عہدے کے لئے تاحیات نااہل قرار پائے گئے۔

پاکستان سپر لیگ : آج کراچی  کنگز اور اسلام آباد یونائیٹڈ آمنے سامنے ہوں گی

عمران خان صاحب کو ان کے برعکس ثاقب نثار صاحب نے ’’صادق اور امین‘‘ ٹھہرایا۔یہ سعادت ہمارے کسی اور سیاست دان کو ابھی تک نصیب نہیں ہوئی۔نصابی اعتبار سے سوچیں تو ذوالفقار علی بھٹو جیسا قدآور سیاستدان بھی سپریم کورٹ کی نظر میں ’’قاتل‘‘ قرار پایا تھا۔اسی باعث تارا مسیح کے ہاتھوں 4اپریل 1979کو پھانسی چڑھایا گیا تھا۔نواز شریف تاہم اس تناظر میں خوش نصیب ثابت ہوئے۔ احتساب عدالت کی جانب سے سنائی سزا جیل میں بھگت رہے تھے تو اچانک ان کی جان کو شدید خطرہ لاحق ہوگیا۔علاج کے لئے برطانیہ بھیجنے کی ضرورت محسوس ہوئی۔آج بھی لندن میں مقیم ہیں۔جب بھی طیش میں آتے ہیں تو سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے دل کی بھڑاس نکال لیتے ہیں۔ان کی عدم موجودگی کے باوجود کوئی پسند کرے یا نہیں کم از کم پنجاب میں نواز شریف کا ووٹ بینک اپنی جگہ قائم ودائم ہے۔ڈھائی سال گزرجانے کے باوجود جنوبی پنجاب سے نمودار ہوئے عثمان بزدار ابھی تک اس میں نقب لگانے میں کامیاب نہیں ہوئے۔ ’’ووٹ بینک‘‘ کو اب ’’عوامی تحریک‘‘ بنانے کی کوشش ہورہی ہے۔ہمارے حکمرانوں کو مگر یقین ہے کہ ’’قیمے والے نان‘‘ کھاکر ووٹ ڈالنے والے عوامی تحریک چلانے کے قابل نہیں۔حکمرانوں کے دفاع کو یقینی بنانے کے لئے ’’قلعہ اسلام آباد‘‘ کی حفاظت اب راولپنڈی کی لال حویلی سے اُٹھے بقراطِ عصر کے سپرد کردی گئی ہے۔اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد انہوں نے ریاستی گودام کا جائزہ لیتے ہوئے دریافت کیا کہ وہاں موجود آنسو گیس استعمال نہ ہونے کے سبب زائد المعیاد ہوچکی ہے۔قومی وسائل کے ایسے ’’زیاں‘‘ پر وہ جھلاگئے۔سرکاری ملازمین اپنی تنخواہ میں اضافے کا مطالبہ کرتے ہوئے اسلام آباد کی ’’ریڈ زون‘‘ میں آئے تو ریاستی گودام میں ضائع ہوتی آنسو گیس کے استعمال سے انہیں سبق سکھایاگیا۔’’تجربہ‘‘ ہوچکا ہے۔PDMکو اب اسلام آباد ’’فتح‘‘ کرنے کے لئے لانگ مارچ کے استعمال کی بابت سوبار سوچنا ہوگا۔

کورونا مزید 50 افراد کی زندگی نگل گیا، 24 گھنٹے کے دوران 1196 نئے مریض

اصل موضوع کی طرف لوٹتے ہیں۔میرااصرار ہے کہ ’’نظریہ ضرورت‘‘ ہمارے سیاسی بندوبست کا کلیدی رہ نما یا Guideہے۔’’قیمے والے نان‘‘ کے عوض ملے ووٹوں سے منتخب ہوئی پارلیمان میں ’’چوروں اور لٹیروں‘‘ کا ہجوم بیٹھا نظر آتا ہے۔اس کی اجتماعی فراست پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا۔ہمارے ذہن ساز اینکر خواتین وحضرات نے کئی برسوں کی سینہ کوبی کے ذریعے ہمیں یہ بھی سمجھادیا ہے کہ سینٹ کی خالی ہوئی نشستوں پر انتخاب ہوتا ہے تو اپنے آئندہ انتخاب کا ’’خرچہ‘‘ پورا کرنے کے لئے قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں بیٹھے اراکین اپنا ووٹ بیچنے کو بے قرار ہوجاتے ہیں۔اب تو اس تاثرکے اثبات میں ایک ویڈیو بھی منظر عام پر آچکی ہے۔اس کے ہوتے ہوئے کیوں اعتبار کریں کہ مارچ 2021میں سینٹ کی جو نشستیں خالی ہوں گی انہیں ’’صاف شفاف‘‘ انتخاب کے ذریعے پُر کیا جائے گا۔ عمران حکومت یہ سوال لے کر سپریم کورٹ کے روبرو پیش ہورہی ہے۔ آئین کا آرٹیکل 226اگرچہ ’’خفیہ‘‘ انتخاب کا تقاضہ کرتا ہے۔’’صاف ستھری‘‘ سیاست کو یقینی بنانے کے لئے تاہم غیر معمولی اقدامات لینا ہوتے ہیں۔سپریم کورٹ سے ایسے ہی رہ نما اقدامات کی اُمید باندھی جارہی ہے۔ ’’قیمے والے نان‘‘ کے عوض ’’جہل کا نچوڑ‘‘عوام اپنے تئیں ’’گڈگورننس‘‘ فراہم نہیں کرسکتے تو ’’مائی باپ‘‘ تصور ہوتی ریاست کے دیگر ادارے ہی بالآخر ہماری ’’رہ نمائی‘‘ فرمانے کو مجبور ہوجاتے ہیں۔

شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp

نصرت جاوید

نصرت جاوید


مشہور ٖخبریں
  • جمائما گولڈ سمتھ کا دل ایک مرتبہ پھر ٹوٹ گیا

    Feb 16, 2021 | 20:12
  • حفیظ شیخ سینٹ کے رکن منتخب ہوگئے تو؟

    Feb 16, 2021
  • ڈسکہ الیکشن: نتائج پر دُھند 

    Feb 22, 2021
  • ’’غریب کی چھت ٹپکتی ہی رہے گی‘‘

    Feb 12, 2021
متعلقہ خبریں
  • سپریم کورٹ مذہبی معاملات میں دخل نہیں دے سکتی: آل انڈیا مسلم ...

    Jan 30, 2020 | 14:10
  • امریکی سپریم کورٹ کی ٹرمپ کے ٹیکس گوشوارے جاری کرنے کی اجاز ...

    Feb 23, 2021 | 16:32
  • سپریم کورٹ نے 196 دہشتگردوں کی رہائی کا حکم معطل کر دیا

    Jul 21, 2020 | 11:13
  • سپریم لیڈر کی دولت کرونا سے متاثرہ عوام پر خرچ کی جائے: ...

    Apr 14, 2020 | 11:18
E-Paper Nawaiwaqt
اہم خبریں
  • مریم ہر روز نیا جھوٹ ایجاد کر کے اس کی مارکیٹنگ کرتی ہیں: ...

    Feb 25, 2021 | 00:47
  • حکومت پنجاب صوبے کی ثقافت اور زبان کی ترقی کے لیے عملی ...

    Feb 25, 2021 | 00:46
  • بزرگ کشمیری رہنماء سید علی گیلانی کانریندر مودی کی کشمیر ...

    Feb 24, 2021 | 23:14
  • پی ایس ایل6: اسلام آباد یونائیٹڈ نےبازی پلٹ دی، کراچی کنگز ...

    Feb 24, 2021 | 23:01
  •  آبیانہ ریکارڈ بہتر بنانے کے لئے ای آبیانہ سسٹم رائج کیا: ...

    Feb 24, 2021 | 20:32
  • کالم
  • اداریہ
  • سرے راہے
  •  ڈاکٹر عاطف وحید کا انسداد سود سیمینار سے خطاب 

    Feb 24, 2021
  •  رمضان المبارک اور مہنگائی!!!

    Feb 24, 2021
  • رحمان فائونڈیشن فری ڈائیلاسز سینٹرز

    Feb 24, 2021
  • پرویز رشید سینٹ سے باہر 

    Feb 24, 2021
  • فرید پراچہ کا انسداد سود سیمینار سے خطاب ۔۔(۲)

    Feb 23, 2021
  • 1

    آج عالمی قیادتیں بھی دہشتگردی کی جنگ میں پاکستان کے کردار پر مطمئن ہیں

  • 2

    مودی کے دورہ کشمیر پر یوم سیاہ 

  • 3

    ’’ضمیر فروشوں‘‘ کو نشان عبرت بنانا، وقت کا تقاضا 

  • 4

    بھارت کو بلیک لسٹ میں شامل کرنے کے ناقابل تردیدثبوت موجود ہیں‘ کارروائی کیوں نہیں ...

  • 5

    سرینگر کے مزید حصار کا  شرمناک بھارتی منصوبہ 

  • 1

    بدھ  ‘  11 رجب المرجب  1442ھ‘  24؍ فروری 2021ء 

  • 2

    منگل ‘  10 رجب المرجب  1442ھ‘  23؍ فروری 2021ء 

  • 3

    پیر ‘  9 رجب المرجب  1442ھ‘  22؍ فروری 2021ء 

  • 4

    اتوار ‘  8 رجب المرجب  1442ھ‘  21؍ فروری 2021ء 

  • 5

    ہفتہ‘  7 رجب المرجب  1442ھ‘  20؍ فروری 2021ء 

  • ادارتی مضامین
  • مضامین
  • ایڈیٹر کی ڈاک
  • ضمنی انتخابات ہوا کا رخ

    Feb 24, 2021
  •  حالیہ سینیٹ الیکشن میں متوقع پارٹی پوزیشز

    Feb 24, 2021
  • صاب، نوکر، چاکر تے کشمش 

    Feb 24, 2021
  • تیری یاد آئی تیرے جانے کے بعد۔۔۔ !! 

    Feb 24, 2021
  • بلاول کی پسپائی 

    Feb 23, 2021
  • خاموش شخص، خاموشی سے رخصت ہو گیا 

    Feb 24, 2021
  • ضمنی انتخابات… اور خون خاک نشیناں

    Feb 24, 2021
  • سوُرۃ  الحجُرات  میں بیان کردہ سنہری معاشرتی ...

    Feb 24, 2021
  •  ہزار جان گرامی فدا بہ نام علیؓ

    Feb 24, 2021
  • تُو شاہیں ہے بسیراکر پہاڑوں کی چٹانوں پر

    Feb 24, 2021
  • 1

    بھاری بستے اور بھاری فیسیں 

  • 2

    تمباکو نوشی کے خلاف مؤثر اقدامات کئے جائیں 

  • 3

    بیٹی کی رخصتی میں معاونت کر دیں 

  • 4

    کرکٹ ٹیموں کی سکیورٹی اور عوامی مشکلات 

  • 5

     غزل

  • نور بصیرت
  • قائد اعظم نے فرمایا
  • فرمودہ اقبال
  • 1

    الکتاب (۱)

  • 2

    ۔۔ہمہ آفتاب است

  • 3

    صبر کی جزاء

  • 4

    حکمت 

  • 5

    امر بالمعروف ونہی عن المنکر(۲)

  • 1

    ریاست

  • 2

    فرمان قائد

  • 3

    خیال

  • 4

    فرمان قائد

  • 5

    جمہوریت

  • 1

    تقدیرِ

  • 2

    ڈاکٹر جاوید اقبال

  • 3

    ابلیس

  • 4

    علامہ اقبال

  • 5

    آسماں

منتخب
  • 1

    ڈسکہ الیکشن: نتائج پر دُھند 

  • 2

    ’’وقت کی یہ مجبوری ہے ، حفیظ شیخ ضروری ہے‘‘

  • 3

    پرویز رشید سینٹ سے باہر 

  • 4

    ’’عمر بھر کون حسیں، کون جواں رہتا ہے‘‘

  • 5

    ترکی، سفاک شوہرنے انشورنس کی رقم کے لیے حاملہ بیوی کو پہاڑ کی چوٹی پرلےجاکے دھکا ...

  • حالیہ تبصرے
  • زیادہ پڑھی گئی
  • 1

    کرس گیل کے چیلنج پر حسن علی کا گگلی ڈانس

  • 2

    احسان اللہ احسان کا فرار ہو جانا ایک بہت سنگین معاملہ تھا ، ذمہ دار فوجی افسروں کے ...

  • 3

    نظر کے چشمے اور کرونا وائرس کا کیا تعلق ہے؟ تحقیق میں اہم انکشاف

  • 4

    کرونا ویکسین اثر دیکھانے لگی،ایک خوراک سے اسپتالوں میں داخلے کی شرح 85فیصد تک کم

  • 5

    گھریلو ملازمین آجر کے پاس 4 برس مکمل کرلیں تو انہیں1 پوری تنخواہ ادا کرنا لازمی ...

  • نوائے وقت گروپ
  • رابطہ
  • اشتہارات
Powered By
Copyright © 2021 | Nawaiwaqt Group