سونے کے زیورات
مکرمی! زیورات خواتین کی صدیوں پرانی کمزوری ہے، ہزاروں سال قدیم آثار میں بھی خواتین کے زیورات ملتے ہیں۔ پہلے پہل سونے کے زیورات بادشاہوں، راجائوں اور جاگیرداروں کی بیگمات پہننا شروع ہوئیں۔ قیام پاکستان کے وقت سونا 90روپے تولہ تھا اور اس وقت بھی عام آدمی اس کی استطاعت نہیں رکھتا تھا۔ وقت بدلا، خواتین سونے کے زیورات استعمال کرنے شروع کر دیئے۔ ہر شہر میں جیولرز کی مارکیٹیں کھل گئیں، بڑے بڑے سنٹروں میں زیورات کی دکانیں اکثریت میں ہیں۔ شادی بیاہ میں سونا استعمال ہونے لگا۔ اب سونا 90ہزار روپے تولہ ہوگیا ہے۔ چور ڈاکو سب سے پہلے سونا لوٹتے ہیں۔ اس وقت بھی کھربوں روپے کا سونا گھروںمیں پڑا ہوا ہے۔ یہ منجمد سرمایہ ہے جسے ہر وقت چوروں سے خطرہ رہتا ہے۔ ہمارا ملک غریب ہے، مقروض ہے اور سونے کی عیاشی کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ اتنا مہنگا سونا ہوگیا ہے کہ اب شادی بیاہ پر بھی خواتین آرٹی فیشل زیورات پہن کر جاتی ہیں۔ سونے کے زیورات گھر میں چھپا کر رکھتی ہیں۔ پڑھی لکھی خواتین، اسمبلی کی ممبر خواتین، ڈاکٹرز، پروفیسرز اور اعلیٰ عہدوں پر فائز خواتین کا فرض ہے کہ عام خواتین کوسمجھائیں۔ خواتین کی انجمنیں بنی ہوئی ہیں۔ ان کا بھی فرض ہے کہ سونے کے زیورات کے خلاف مہم چلائیں۔ چاندی کے سفید زیورات بہت بھلے لگتے ہیں۔ آرٹی فیشل زیورات پہنیں، چوری چکاری کا خوف بھی ختم ہو جائے گا۔سونے کی جگہ انعامی بانڈز لے لیں۔یا کوئی اچھا کاروبار بھی کیا جاسکتا ہے جس سے بیروزگاری میں کمی آسکتی ہے اور معاشی حالات بھی بہتر ہوسکتے ہیں۔ (شیخ محمدشفیق، محلہ کامل پورہ گجرات فون نمبر0300-6238237)