بھارت نے ترک صدر رجب طیب اردوان کے مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے ریمارکس پر سفارتی احتجاج ریکارڈ کرانے کے لیے ترک سفیر کو طلب کرلیا اور خبردار کیا کہ اس کے باہمی تعلقات پر سخت نتائج سامنے آئیں گے۔واضح رہے کہ ترک صدر نے دو روزہ پاکستان کے دورے پر پہلی کشمیری جنگ کے دوران غیر ملکی قبضے کے خلاف ترک عوام کی جدوجہد کے ساتھ کشمیری عوام کی جدوجہد کا موازنہ کیا تھا۔دورے کے دوران پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے رجب طیب اردوان نے کہا تھا کہ سو سال پہلے ترکی میں جو ہوا تھا اسے آج مقبوضہ کشمیر میں دہرایا جارہا ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ ترکی بھارت مظالم کے خلاف اپنی آواز بلند کرتا رہے گا۔اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت نے ترک سفیر ساکر اوزکان تورنلار کو کہا کہ رجب طیب اردوان کے ریمارکس میں کشمیر تنازع کی تاریخ کو سمجھنے کی کمی کا مظاہرہ کیا گیا۔وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار کا کہنا تھا کہ حالیہ بیان ترکی کی جانب سے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی ایک اور مثال ہے، بھارت کے لیے یہ ناقابل قبول ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے ترک سفیر کو طلب کرنے کے شدید احتجاج کیا اور انہیں سفارتی پرچہ تھمادیا۔واضح رہے بھارتی قابض فوج بدستور انسانی حقوق کی پامالی میں مصروف ہے جہاں نوجوانوں اور بزرگوں سمیت خواتین و بچوں پر بھی تشدد جاری ہے اور انہیں گھروں پر محصور کردیا گیا ہے۔امریکا سمیت دنیا بھر میں موجود کشمیریوں نے بھارتی حکومت کے مظالم کے خلاف احتجاج کیا اور عالمی انسانی حقوق کے اداروں کی جانب سے بھی بھارت کو صورت حال معمول پر لانے کے لیے اقدامات کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024