20جمادی الثّانی کی صبح نمودار ہونے جا رہی ہے فرشتے بھی خوشیاں منا رہے ہیں کہ آج رحمت العالمین کے گھر رحمتیں لیکر جنت کی عورتوں کی سردار ظہور پزیر ہونے جارہی ہیں۔ اور اُس پاک ہستی جنہیں زمانہ جاہلیت میں بھی طاہرہ کے نام سے پکارا جاتا تھا جن کی شخصیت پر خود ربّ ِ ذوالجلال کی طرف سے سلام آیا جن کی شخصیت کو رسول اللہﷺ کبھی نہ بھلا سکے جن کی آواز کے مُشابہ آواز سُن کر آقا کریمﷺ اُداس ہو جاتے اور اُنکے تذکرے چھیڑ دیتے ۔آج جنابِ سیّدہ خدیجۃالکبریٰ کے ہاں وہی ہستی آرہی ہیں جو حبیبِ خدا ﷺ کے پائوں مبارک سے کبھی کانٹے نکالیں گی اور کبھی حالتِ نماز میں حبیب خداﷺ کے اوپر سے اونٹ کی اوجڑی ہٹائیں گی اور آقا کریم ﷺ کو جب جنت کی خوشبو سونگھنے کی خواہش ہوتی تو سیّدہ ؓ کو اپنے پاس بٹھا لیتے اور آپکے ہاتھ چومتے تھے اور فرماتے کہ فاطمہ ؓ سے جنت کی خوشبو آتی ہے۔ محبوبِ خداﷺ فرماتے سیّدہ فاطمۃالزہرہ ؓ میرے جسم کا ٹکڑا ہے آپ ﷺ فرماتے جس نے فاطمہ ؓ کو راضی کیا اس نے مجھے راضی کیا اور جس نے مجھے راضی کیا اس نے اللہ کو راضی کیا۔ آپ ﷺ فرماتے جس نے فاطمہؓ کو ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا اور جس نے مجھے ناراض کیا اس نے اللہ کو ناراض کیا۔ آقا کریم ﷺ کا ارشاد ہے اے فاطمہ اللہ تعالیٰ تیرے غضبناک ہونے سے غضبناک ہوتا ہے اور تیری رضا کی وجہ سے راضی ہوتا ہے ۔ حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ میری والدہ فرماتی ہیں کہ : "وہ چودھویں کے چاند کی مانند یا اس سورج کی مانند تھیں جسے اَبر نے چھپا رکھا ہو اور وہ بادل کی اوٹ سے نکل کر سامنے آئے آپ ایسی روشن و سفید تھیںجس میں سُرخی کی آمیزش تھی اُنکے بال انتہائی سیاہ تھے آپ تمام لوگوں سے بڑھ کر رسول اللہ ﷺ کے مشابہ تھیں "۔
سیّدہ عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں نے فاطمۃالزہرہ ؓسے افضل اُنکے بابا ﷺ کے علاوہ کسی کو نہیں دیکھا۔اللہ قرآن کریم میں حضور اکرمﷺ سے فرماتے ہیں : "وَمَا اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا رَحْمَۃَ الِّلْعٰلَمِیْنo " لاتیں تو اللہ کے نبی ﷺ کھڑے ہو کر آپؓ کا استقبال کرتے آپ سیّدہؓ کی پیشانی اور ہاتھوں کا بوسہ لیتے اور اپنی جگہ پر بٹھا دیتے اور فرماتے فاطمہ راضی ہو تو اللہ راضی ہوتا ہے ۔ آپ سیّدہ ؓ کو صادقہ، صدیقہ، طاہرہ، مطاہرہ اور راضیہ بھی کہا۔ اللہ کے نبیﷺ فرماتے ہیں کہ میں علم کا شہر ہوں اور علیؓ اسکا دروازہ ہیں۔ جناب علی ؓ کی شان کیا ہوگی ۔ جن کی وِلادتِ باسعادت ہی کعبے کے اندر ہو ۔ جو یہ فرمائیں کہ مجھے زمین سے زیادہ آسمان کے راستوں کا علم ہے ۔جنابِ سیّدہ فاطمۃالزہرہ ؓ اور جنابِ علی شیرِ خداؓ کے عقد کا حکم بھی خدا نے دیا۔ اور اللہ کے نبی ﷺ جب شادی کے اگلے دن جنابِ علی شیرِ خداؓ کے گھر تشریف لائے اور پوچھا علی فاطمہ کو کیسا پایا ؟ تو آپ ؓ نے عرض کی یا رسول اللہﷺ : "میں نے فاطمہ کواللہ کی اطاعت اور عبادت میں اپنا مددگار پایا " اور جب بی بی صاحبہؓ سے کسی نے پوچھا سب سے بہترین شفاعت کیا ہے تو آپ نے فرمایا "جس کا خاوند اُس سے راضی ہوـ"۔ پیارے آقا کریم ﷺ کی پیاری بیٹی سیّدہ فاطمۃالزہرہ حسنین کریمین کی والدہ ماجدہ کی شان لفظوں میں بیان ہو ہی نہیں سکتی جن کیلئے محشر میں منادی کی جائے گی کہ سب اپنی نظریں نیچی کر لو کہ جنابِ محمد مصطفیﷺ کی بیٹی فاطمہؓ تشریف لا رہی ہیں ۔ آپ سیّدہ ؓ 70ہزار حوروں کے جھرمٹ میں گزریں گی اور خود جنت کی عورتوں اور بیٹے جنت کے مردوں کے سردار ہوں گے ۔
جنابِ علیؓ گھر تشریف لاتے ہیں بی بی صاحبہؓ کو کہتے ہیں کہ جنابِ عثمان ِ غنیؓ نے آقاﷺ کی دعوت کی پھر آپؓ آقا کریم ﷺ کے پیچھے پیچھے اپنے گھر کی طرف جا رہے تھے کہ آقا کریم ﷺ نے پوچھا ! عثمان پیچھے کیوں ہو؟ عرض کی یا رسول اللہ ﷺ آپ کے قدم گِن رہا ہوں جتنے قدم آپﷺ چل کر جائیں گے اُتنے غلام آزاد کروں گا۔ یہ واقعہ سُن کر سیّدہ فاطمۃالزہرہؓ فرماتی ہیں کہ علی آپ بھی بابا کو دعوت کیلئے بلائیں ۔ حضرت علیؓ چلے جاتے ہیں تو آپ ؓ خالی دیگچی چولہے پر رکھتی ہیں اور اللہ کے حضور عرض کرتی ہیں ۔ اے اللہ آپ کے محبوب ﷺ آ رہے ہیں کھانے کو کچھ نہیں ہے میرا پردہ رکھنا ۔ جب دعوت کیلئے مہمان تشریف لاتے ہیں اور دیگچی کا ڈھکن ہٹایا جاتا ہے تو صحابہ کرامؓ عرض کرتے ہیں یا رسول اللہ ﷺ ایسی خوشبو ہم نے کبھی نہیں سونگھی ۔ آقا کریم ﷺ فرماتے ہیں یہ کھانا فاطمہ کیلئے جبرائیل جنت سے لیکر آئے ہیں ۔ پھر سیّدہ فاطمۃالزہرہ ؓ جائے نماز پر کھڑی ہوتی ہیں اور عرض کرتی ہیں یا اللہ عثمانؓ نے تو آپکے محبوبﷺ کے ہر قدم کے بدلے ایک غلام آزاد کیا میں کیا کروں؟ جنابِ جبرائیل ؑ آقا کریمﷺ کے پاس تشریف لاتے ہیں اور عرض کرتے ہیں یا رسول اللہﷺ سیّدہ کو بتا دیں کہ آپ جتنے قدم چل کر آئے ہیں اللہ کریم نے ہر قدم کے بدلے ایک ہزار امتیوں کو جہنم سے آزاد کر دیا ہے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024