قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب بدعنوانی کی تمام اشکال اور صورتوں کے خاتمے اور بدعنوانی سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کیلئے پرعزم ہے، قومی احتساب بیورو(نیب) نے موجودہ نیب انتظامیہ کی مدت کے دوران بدعنوان عناصر سے 178 ارب روپے وصول کئے۔
ماضی میں نیب کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا جاتا رہا ، سیاسی بنیادوں پر نیب سربراہان کی تعیناتیاں کی جاتی تھیں ، موجود چیئرمین نیب کی تقرری کرنے والے بھی ان سے بڑے ریلیف کی امید رکھتے تھے مگر انہوں نے کسی بھی دبائو میں آنے سے انکار کرتے ہوئے بے لاگ احتساب کا سلسلہ شروع کر دیا۔ جس سے احتساب کی زد میں آنے والے شدید تنقید کرتے اور ان کو نامزد کرنے والے پچھتا رہے ہیں مگر نیب اپنا کام کر رہا ہے۔ انکے پیشرو نے میگا سکینڈل کیس میں ملوث بڑے مگرمچھوں کو تحفظ فراہم کیا مگر اب سب کو حساب دینا پڑ رہا ہے۔ حکومت بھی کڑے احتساب کا عزم و ارادہ ظاہر کرتی ہے۔ اسے ایک خوش کن امر قرار دیا جا سکتا ہے۔ نیب کی موجودہ انتظامیہ نے 178 ارب وصول کئے مگر یہ لوٹی گئی رقم کا عشر عشیر بھی نہیں، شاید ایک فیصد سے بھی کم ہو اور پھر ملزموں کو سزائوں کے حوالے سے نیب کی کارکردگی تسلی بخش نہیں ہے۔ ریفرنس دائر ہونے سے فیصلوں تک برسوں گزر جاتے ہیں جبکہ قانون کے مطابق فیصلہ 30 دن میں ہونا ہوتا ہے۔ شاید عدالتیں بھی کم ہوں، پانچ عدالتوں میں تو جج بھی تعینات نہیں کئے گئے۔ حکومت کا ایجنڈہ بھی کڑا احتساب ہے۔ اسے نیب کی ضرورت کیمطابق عدالتوں کی تعداد بڑھانی اور مطلوبہ ججوں کی تعیناتی یقینی بنانا ہو گی۔ بعض حلقوں کی طرف نیب پر دہرے معیار کا الزام لگایا جاتا ہے، نیب کی کارکردگی سے ایسا تصور مطلقاً نہیں ابھرنا چاہئے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024