منگل ‘ 23 ؍جمادی الثانی 1441ھ ‘ 18 ؍ فروری 2020 ء
تبادلوں کیلئے رشوت کا ریٹ بڑھ گیا۔ درخواست پر وزیر داخلہ نے انکوائری کا حکم دیدیا
یہ ہم نہیں کہہ رہے کہ کسی کے ماتھے پہ شکن آئے۔ یہ شکایت خود محکمہ پولیس کے اہلکاروں کو اپنے پیٹی بند بھائیوں سے ہے۔ جو تبادلوں کے سیکشن میں موجود اہلکاروں کی لوٹ مار سے سخت نالاں ہیں۔ اسے ہم چوروں کو پڑ گئے مور‘‘ بھی کہہ سکتے ہیں۔ اب چاہے کوئی مور کا مطلب ’’ونس مور‘‘ لے اس کی مرضی۔ وزیر داخلہ کو جن پولیس اہلکاروں نے یہ درخواست دی ہے وہ بڑے حوصلے والے ہوں گے۔ اب دعا ہے کہ وہ اپنے بے رحم محکمہ کی انا ضد اور ہر کام میں رشوت لینے کے سنہری اصولوں کی قربان گاہ کی بھینٹ نہ چڑھ جائیں۔کیونکہ بھڑوں کے چھتے میں کوئی ہاتھ ڈالنا پسند نہیں کرتا۔ سو وزیر داخلہ نے پاکستانی حکومتی طریقہ کار کا وہی امرت دھارا نسخہ استعمال کیا جو ہر حکومت استعمال کرتی ہے۔ جی ہاں انہوںنے فوری طور پر انکوائری کا حکم دے کر اپنی گردن خلاص کرا لی اب انکوائری کمیٹی جانے اور متاثر پولیس والے۔ دیکھتے ہیں وہ کب تک اپنے موقف پر قائم رہتے ہیں۔ کیونکہ انکوائری بھی ان کے محکمہ والوں نے ہی کرنی ہے جو کبھی بھی اپنی نیک نامی پر حرف آنے نہیں دیں گے۔ اب …؎
تھا ارادہ تیری فریاد کریں حاکم سے
وہ بھی کم بخت تیرا چاہنے والا نکلا
جیسی صورتحال بھی سامنے آ سکتی ہے اس لئے مشتری ہوشیار باش ۔
٭٭٭٭٭
شادی کی انوکھی پیشکش ، محبوبہ کے لئے ٹینکوں سے دل بنا ڈالا
سچ کہتے ہیں کہ محبت انسان کی عقل پر پردہ ڈال دیتی ہے۔ اسے محبوب کے سوا کوئی نہیں سوجھتا۔ اب اس روسی لیفٹیننٹ کو دیکھ لیں جس نے اپنی محبوبہ کو شادی کی آفر کے لئے ایک انوکھا طریقہ اختیار کر لیا۔ موصوف نے کئی ٹینکوں کو ملا کر دل کی شکل بنائی اور محبوبہ سے …؎
مان بھی جائو صنم تم کو میری قسم
ایسے لمحے جو بیت گئے تو آئیں گے پھر کہاں
کہتے ہوئے اس سے ہاں کرا لی۔ حالانکہ ابھی چند روز قبل یہ ویلنٹائن ڈے گزرا تھا۔ وہ اگر چاہتا تو ایک سے بڑھ کر ایک دل کی شکل والا کیک اور درجنوں سرخ گلاب خرید کر اپنی محبوبہ کی قدموں میں ڈھیر کر کے بھی شادی کی پیشکش کر سکتا تھا۔ مگر لگتا ہے اس فوجی کو اپنے پیشے سے شدید محبت ہے۔ اس لئے اس نے اسلحہ کی نوک پر اپنی محبوبہ کا دل جیتنے کا فیصلہ کیا۔ اب چاہے محبوبہ نے ٹینکوں کے خوف سے کہ کہیں انکار پر عاشق صاحب گولہ باری نہ شروع کر دیں‘ ہاں کی ہو۔ بہرحال اب اس انداز محبت کے اظہار کو مدتوں یاد رکھا جائے گا۔ ویسے ہمارے پسماندہ اور قبائلی علاقوں میں بھی بندوق کندھے پر لٹکا کر مسلح محافظوں کی موجودگی میں کئی دولت مند انا پرست متکبرین کمزور خاندان سے جبراً بے جوڑ رشتہ طے کرنے جاتے ہیں۔
٭٭٭٭٭
چولستان جیپ ریلی نادر مگسی نے جیت لی۔ خواتین میں تشنہ پٹیل اول رہیں
کھیلوں کی دنیا میں یہ ریس پاکستان میں ایڈونچر پسند لوگوں کی سب سے دل پسند تفریح ہے۔ گزشتہ 15 سالوں سے تسلسل کے ساتھ یہ ریس منعقد ہو رہی ہے جس سے لوگ اب خاصے متعارف ہو چکے ہیں۔ چولستان پنجاب کا صحرائی علاقہ ہے۔ جہاں فطرت اپنے دلفریب حسن کی سادگی سے لاکھوں سیاحوں کے دل موہ لیتی ہے۔ یہاں کے قدیم قلعے محلات اور دیگر سیاحتی مقامات سیاحت کا بڑا مرکز بن سکتے ہیں۔ مور اور ہرن کے علاوہ یہاں بے شمار جنگلی حیات بھی نگاہوں کو خیرہ کرتی ہیں۔پندرہ سال قبل محکمہ کھیل نے ہر سال موسم بہار کے آغاز پر ایک خوبصورت جیب ریلی کا اہتمام کیا جو اب کامیابی سے ایک ثقافتی میلے کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ ہزاروں لوگ اس جیپ ریلی کو دیکھنے یہاں آتے ہیں۔ پرخطرہ راستوں اور صحرا کے بیچ میں تیز رفتار جیپوں کی یہ ریس ایڈونچر پسند لوگوں کو بہت بھاتی ہے۔ اس بار تو یہ ریس ہالی وڈ کی کسی فلم کی طرح پرخطر مناظر سے لبریز تھی۔ کئی جیپیں ہوا میں اڑتی نظر آئیں۔ کئی قلابازیاں کھا کر پھر رواں دواں ہوئیں۔ اس ریس میں شیردل مردوں کے علاوہ شیر دل خواتین بھی بھرپور حصہ لیتی ہیں۔ حکومت اگر اس کی بھرپورسرپرستی کرے تو چولستان عالمی سطح کی ریس کے لئے موزوں مقام بن سکتا ہے۔ اس سال مردوں کی ریس نادر مگسی اور خواتین کی تشنہ پٹیل کے نام رہی۔
٭٭٭٭٭
امریکی یہودی تنظیم کے وفد کا دورہ سعودی عرب
اطلاعات کے مطابق 27 برس بعد یہ کسی یہودی تنظیم کے عہدیداروں کا سعودی عرب کا دورہ ہو گا۔ سعودی حکومت نے فی الحال اس دورے کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا۔ ہو سکتا ہے ان کی طرف سے تردید ہی آ جائے۔ مگر اسرائیلی حکام کے مطابق امریکی یہودی تنظیم کا وفد مشرق وسطیٰ کی صورتحال کے بارے میں بھی بات چیت کرے گا اور رابطہ عالم اسلامی کے عہدیداروں سے بھی ملے گا۔ آج کل سعودی عرب کی طرف سے علاقائی صورتحال میں نرم گرم پالیسی کا جو سلسلہ چل رہا ہے۔ اسی طرح سعودی عرب کے اندر بھی بہت سے اصلاحاتی پروگرام پر عمل ہو رہا ہے۔ سخت گیر پالیسیوں کی جگہ نرم پالیسیاں لے رہی ہیںجس کے کھیل ،ثقافت، خواتین اور معاشرتی معاملات پر اچھے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ عالمی سطح پر بھی اس حوالے سے سعودی عرب کے اقدامات کو سراہا جا رہا ہے۔ امریکی صدر کی اہلیہ نے خواتین کو تعلیم، ڈرائیونگ تجارت اور نوکری کے سلسلے میں نئے سعودی قوانین کی بھرپور حمایت بھی کی ہے۔ مگر یہودیوں کے حوالے سے عالم اسلام کی ایک اپنی سائیکی ہے۔ مسلمان اسرائیل اور یہودی کا نام سنتے ہی بیت المقدس اور فلسطین کے حوالے سے جذباتی ہو جاتے ہیں جس کا انہیں حق ہے کیونکہ اسرائیلی حکومت کے فلسطینیوں کے ساتھ مظالم جاری ہیں۔ جب تک یہ سلسلہ ختم نہیں ہوتا عام مسلمان اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے حق میں نہیں ہو گا۔ اب اس کا کیا کریں کہ اس کے باوجود کئی مسلم ممالک کے اسرائیل کے ساتھ اچھے دوستانہ تجارتی و سفارتی تعلقات قائم ہیں ۔ ہے ناں یہ حیرت والی بات۔