عالمی عدالت انصاف میں بھارتی جاسوس کلبھوش جادیو کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔
ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن جادیو کیس میں پاکستان کی جانب سے اٹارنی جنرل انور منصور، ڈاکٹر فیصل اور خاور قریشی نمائندگی کر رہے ہیں۔
عالمی عدالت انصاف میں آج بھارتی وکیل کی جانب سے دلائل دیئے گئے اور کل پاکستان کی جانب سے بھارتی جاسوس کی تخریب کاری پر دلائل دیئے جائیں گے۔
بھارت کو 20 فروری کو اپنا مؤقف دوبار ہ پیش کرنے کا موقع دیا جائے گا اور پھر پاکستان 21 فروری کو اپنے حتمی دلائل پیش کرے گا۔
سماعت کے دوران پاکستان کے ایڈ ہاک جج تصدق حسین جیلانی کی طبعیت خراب ہو گئی جس کے بعد انہیں ایمبولینس کے ذریعے اسپتال منتقل کیا گیا۔
بھارت اپنے جاسوس کی صفائی میں کوئی ثبوت پیش نہ کر سکا۔ پاکستان کل حقائق سے آگاہ کرے گا۔ برطانوی فرانزک ادارے نے انڈین جاسوس کا پاسپورٹ اصلی قرار دے دیا
عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن یادیوکیس کی سماعت کے دوران کی بھارتی وکیل ہریش سالوے نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا کہ قونصلر رسائی سے متعلق معاہدہ آرٹیکل 36 پر ترجیح نہیں رکھتا، ویانا کنونشن میں جاسوس کی قونصلر رسائی پر بھی کوئی ممانعت نہیں ہے۔
بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی کا رونا روتے ہوئے بھارتی وکیل نے عدالتی وقت کا ضیاع کرتے ہوئے کہا کہ دو طرفہ معاہدہ قونصلر رسائی کے حق کو ختم نہیں کر سکتا، کلبھوشن یادیو کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔ دنیا نیوز ذرائع کے مطابق بھارتی وکیل نے آدھا وقت قونصلر رسائی نہ دینے کے دلائل پر گزار دیا اور اپنے دلائل مکمل کیے۔
بھارت نے کوئی نئی دلیل پیش نہیں کی، دفترخارجہ
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ جسٹس تصدق جیلانی عالمی عدالت انصاف آئے جنہیں بیمار ہونے پر اسپتال منتقل کیا گیا ہے، ان کی صحت سے متعلق تفصیلات کا انتظار کررہے ہیں۔
ترجمان کے مطابق بھارت نے عالمی عدالت انصاف میں اپنا مؤقف آج پیش کردیا ہے، بھارت نے عالمی عدالت انصاف میں کوئی نئی دلیل پیش نہیں کی۔
ترجمان دفترخارجہ کے مطابق کلبھوشن جادیو کے پاسپورٹ سے متعلق بھارت کوئی خاص وضاحت پیش نہ کرسکا، بھارت وضاحت نہ کرسکا کہ کلبھوشن جادیو کہاں سے آیا اور کیسے آیا؟
ترجمان کے مطابق بھارت یہ وضاحت بھی نہ دے سکا کہ کلبھوشن جادیو کو پاسپورٹ کیسے ملا، بھارت یہ وضاحت بھی نہ کرسکا کہ کلبھوشن اس پاسپورٹ پر 17 مرتبہ دہلی کیسے گیا؟
دفتر خارجہ کے مطابق بھارت یہ بھی وضاحت نہ دے سکا کہ سرونگ کمانڈر اگر ریٹائر ہوا تو کب ہوا؟ بھارت نے کلبھوش جادیو کے ریٹائرڈ ہونے اور اس کی پنشن کی کوئی تفصیل نہیں دی۔
واضح رہے کہ 18 مئی 2017 کو عالمی عدالت میں مذکورہ کیس کی سماعت کے دوران بھارت نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ کلبھوشن جادیو کو ویانا کنونشن کے مطابق قیدیوں کے حقوق حاصل نہیں ہیں۔
کلبھوشن جادیو—گرفتاری اور عالمی عدالت میں ٹرائل
بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' کے جاسوس کلبھوشن جادیو کو 3 مارچ 2016 کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا۔
کلبھوشن پر پاکستان میں دہشت گردی اور جاسوسی کے سنگین الزامات ہیں اور بھارتی جاسوس تمام الزامات کا مجسٹریٹ کے سامنے اعتراف بھی کر چکا ہے۔
10 اپریل 2017 کو کلبھوشن یادیو کو جاسوسی اور کراچی اور بلوچستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہونے پر سزائے موت سنانے کا اعلان کیا گیا تھا۔
تاہم بھارت نے کلبھوشن جادیو کی سزائے موت کو عالمی ثالثی عدالت (آئی سی جے) میں چیلنج کرتے ہوئے سزا پر عمل درآمد رکوانے کی اپیل کی تھی۔
عالمی عدالت نے کلبھوشن کی سزائے موت کے خلاف بھارت کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ حتمی فیصلہ آنے تک کلبھوشن کو پھانسی نہیں دی جاسکتی۔