وزیراعظم پاکستان عمران خود ٹیلیویژن پر آئیں اور پلوامہ حملے کیلئے مودی کے جھوٹ اور پاکستان دشمنی کا جواب دیں۔ بھارتی وزیراعظم براہ راست بات کرتا ہے تو پھر پاکستانی وزیراعظم کو بھی براہ راست جواب دینا چاہئے۔ بھارت میں الیکشن ہونے والا ہے تو کچھ نہ کچھ ہونا ضروری تھا۔ ہر بھارتی الیکشن سے پہلے یہ ہوتا ہے جو اس سال ہوا ہے۔
پلوامہ میں جو کچھ ہوا ہے اور اس کے بعد مودی اور بھارتی سیاستدانوں اور سیاسی دانشوروں نے کر دکھایا ہے وہ بھارت کیلئے زیادہ خطرناک اور شرمناک ہے۔ خورشید قصوری کہتے ہیں کہ پاکستان میں سب سیاستدانوں کو اس موقع پر سارے اختلافات بھلا کر ایک ہونا چاہئے۔ اس کیلئے عمران خان کو سیاستدانوں سے خود اپیل کرنی چاہئے۔ جنرل راحیل شریف بھی پاکستان میں ہیں۔ وہ عالم اسلام کیلئے عسکری میدان میں ایک قائد کی طرح ہیں۔ وہ بھی کوئی کردار ادا کریں۔ بھارت کی ہندو قیادت پاکستانی لیڈروں اور سب مسلمانوںکے خلاف ہے۔ وہ صورتحال کو خراب کرتے ہیں جو انہی کیلئے خطرناک بن جاتی ہے۔
ایک دن کیلئے سعودی شہزادے کا پاکستانی دورہ ملتوی ہوا ہے۔ یہ اتفاق اور معمول کی بات ہے۔ کوئی ضروری معاملہ درپیش ہوا ہوگا مگر اس موقع پر بھارت میں ایک غیرمعمولی واقعہ کا ہونا جس کیلئے براہ راست پاکستان پر الزام لگانا ایک غیر سیاسی بات ہے۔ جسے بھارت نے سیاسی بنانے کی کوشش کی ہے۔ اس کا کبھی کوئی فائدہ بھارت کو نہیں ہوا۔ ہمیشہ اسے بدنامی ہی ملی ہے مگر وہ باز نہیں آتا۔ ایسے موقع پر بھارت کے دوبدو ہوکر جواب دینا چاہئے۔ یہ جواب بھی کسی بہت بلکہ سب سے بڑے مقتدر لیڈر کی طرف سے آنا چاہئے۔
پاکستان کے حکومتی لوگوں کے علاوہ کسی سیاستدان کی طرف سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ حکومتی ردعمل کے بعد کوئی سیاستدان اس کی ضرورت کو اپنی سیاست کیلئے ضروری نہیں سمجھتا۔ مگر چودھری برادران چودھری شجاعت اور چودھری پرویزالٰہی نے مؤثر انداز میں اپنی بات لوگوں تک پہنچائی ہے۔ اس میں ایک بہت حیران کن یہ بات سامنے آئی ہے۔ چودھری پرویزالٰہی کی ایک تحریر نوائے وقت میں پڑھنے کو ملی۔ اسے آپ کالم بھی کہہ سکتے ہیں۔ کالم کا عنوان ’’بھائی چارہ زندہ باد‘‘ چودھری پرویزالٰہی نے لکھا ہے ’’سعودی عرب پاکستان کیلئے دنیا کا مقدس ترین مقام ہے۔ یہاں اسلام کا ظہور ہوا۔ مسجد الحرام اور مسجد نبوی جیسے مقدس مقامات پر مسلمانوں کیلئے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ ہم روزانہ پانچ وقت نماز مکہ مکرمہ کی جانب رخ کرکے پڑھتے ہیں جبکہ لاکھوں پاکستانی ہر سال حج کی ادائیگی کیلئے سعودی عرب جاتے ہیں۔ سعودی عرب میں اس وقت 27 ملین پاکستانی آباد ہیں۔ تو دنیا میں بیرون ملک مقیم تارکین وطن کی سب سے بڑی تعداد مانی جاتی ہے۔ سعودی عرب کا شاہی خاندان ایک بہترین دوست کی طرح بُرے وقت میں ہمیشہ پاکستان کی بے لوث مدد کرتا ہے۔ مقبول شہزادہ محمد بن سلمان میں مسلم دنیا کی قیادت کی باگ ڈور سنبھالنے کی تمام صلاحیتیں موجود ہیں۔ میں دعاگو ہوں کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین بے مثال شراکت داری کا یہ منصوبہ کامیابی کی انتہا کو چھوئے۔
ایک کشمیری اور بھارت کے حامی لیڈر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ بھارت کو پاکستان کو الزام نہیں دینا چاہئے۔ آزادیٔ کشمیر کے لیے جدوجہد کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ ہزاروں کشمیری اب تک شہید ہو چکے ہیں۔ سرحد پر کنفرٹیشن کے کچھ نہیں ہو گا ۔ اس کے لیے بات چیت کے ذریعے کوئی حل نکالنا چاہئے۔ ‘‘ بھارت کے جتنے باشعور اور دردمند لوگ ہیں وہ پاکستان کے ساتھ کسی طرح کی محاذ آرائی سے گریز کرنے کی سوچ رکھتے ہیں جذباتی صورتحال میں کسی کا فائدہ نہیں ہو گا۔
٭٭٭٭٭
ہر کالم کے آخر میں کچھ کتابوں کا تذکرہ کرنا مجھے اچھا لگتا ہے۔ آج کسی کالم میں اس کے لیے یہ بات پڑھی کہ اس طرح کتابوں کا ڈھیرنگ جاتا ہے مجھے بھی اس صورتحال کا سامنا ہے۔ مگر میں خوش ہوتا ہوں کہ پاکستان میں کتابیں شائع ہو رہی ہے۔ جب کوئی کہتا ہے آجکل پڑھنے کا رواج نہیں رہا تو میں کہتا ہوں کہ کتاب بکتی نہیں ہے تو چھپتی کیوں ہے؟ اگر چھپتی ہے اور بکتی ہے تو پڑھی بھی جاتی ہو گی۔
آج میں کسی کتاب پر رائے نہیں دوں گا مگر یہ بتائوں گا کہ پچھلے دو ایک دنوں میں جو کتابیں مجھے ملی ہیں ان میں عشق آسمانی آہلنا‘‘ ہے جوپنجابی شعری مجموعہ ہے۔ اتنی خوبصورت چھپی ہوئی کتاب کم کم میں نے دیکھی ہے جبکہ شاعری بھی اچھی ہے۔ کتاب کا نام ترتیب خوبصورت ہے۔ اس کتاب کی شاعرہ انمول گوہر ہے۔ دوسری کتاب بھی ایک اردو شعری مجموعہ ہے۔
’’چاند کے ساتھ‘‘ یہ شاعری عامر یوسف نے کی ہے۔ ’’ملبے سے ملی چیزیں‘‘ بھی اردو شعری مجموعہ ہے۔ جو نصیر احمد نے لکھا ہے۔
انمول گوہر کی ایک نظم حاضر خدمت ہے۔
ھُن مُکے پندھ پریم دے
ھُن وجے دل دے تار
ایہہ عشق اسمانی آہلنا
میں رب دے نیڑے ہو گئی
میں کر لئی دھرتی پار
میں جوگی گوہر جو گیا
نہ آکھیں مینوں نار
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024