پیر‘12؍ جمادی الثانی 1440ھ‘ 18 ؍ فروری 2019ء
اسلام آباد میں سڑک پر لڑنے والے میاں بیوی گرفتار۔ دونوں پر منشیات کے100 مقدمات درج ہیں
اتنا اعلیٰ خاندانی پس منظر رکھنے والے یہ میاں بیوی سڑک پر سرعام لڑنے کی بجائے اگر مورچہ بند ہو کر ایک دوسرے پر ہلکے ہتھیاروں سے لے کر مارٹر گولے تک فائر کرتے تو بھی کچھ عجیب نہ ہوتا۔ یہ کوئی عام میاں بیوی نہیں تھے۔ ان دونوں پر منشیات کے سو سے زیادہ کیس درج ہیں۔ یعنی یہ عرصہ دراز سے عادی مجرموں کی فہرست میں جگہ پا چکے ہیں۔ شنید یہ ہے کہ گزشتہ روز پہل خاتون نے کی جس نے شوہر کی گاڑی پر ڈنڈا لے کر حملہ کیا اور گاڑی کا حشر نشر کرنے کی کوشش کی جواب میں گاڑی سے اُترا کر شوہر نامدار نے اپنی ’’نصف بہتر‘‘ کو سرعام سبق سکھانے کا عملی مظاہرہ شروع کیا تو اسلام آباد کی یہ سڑک پانی پت کا تو نہیں البتہ پتی پتنی کا میدان ضرور بن گئی۔ جہاں پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے دونوں متحارب طاقتوں کو ایک دوسرے سے الگ کیا اور عوام الناس کے اخلاقی معیار کو مزید تباہ ہونے سے بچا لیا۔ ورنہ جو ڈرامہ گھروں میں ہوتا ہے وہ سرعام دیکھ کر کئی اور خواتین و حضرات کے حوصلے بھی بڑھ سکتے تھے کہ وہ بھی سڑکوں پر گھریلو جنگوں کا عملی مظاہرہ کر کے دکھائیں۔ اب یہ دونوں میاں بیوی حوالات میں ہیں۔ اُمید ہے اب انہیں ان سب اعمال کا حساب کتاب جلد چکتا کرنا پڑے گا…
٭٭٭٭٭
انتہا پسندوں کے دبائو پر سدھو کو کپل شرما شو سے نکال دیا گیا
ایک طرف عقل کی بات کرنے والے کے ساتھ انتہا پسندی کا شکار میڈیا کی یہ حالت ہے کہ ان سے ایک مزاحیہ سوشل پروگرام کپل شرما شو میں نوجوت سنگھ سدھو برداشت نہیں ہو سکا۔ بالآخر انہیں سچ کہنے کی پاداش میں شو سے ہی نکال دیا گیا۔ انتہا پسند ہندو پہلے ہی ان کے دورہ پاکستان میں وزیراعظم اور آرمی چیف سے ملاقات پر سیخ پا تھے اب پلوامہ حملے میں ان کے سادہ سوال پر بھارت کے انتہا پسندوں نے دبائو ڈال کر انہیں نکال کر ہی دم لیا۔ اس وقت سارا بھارتی میڈیا ایک بار پھر دم پر کھڑے ہو کر ناچ رہا ہے۔بھارتی اینکر حکومت اور فوج کو فوری طور پر پاکستان پر حملے کے لیے اکسا رہے ہیں۔ نازیبا جملے کہے جا رہے ہیں۔ مگر یہ سب صرف جگت بازی کی حد تک ہی درست ہے۔ اصل حقیقت بھارتی حکمران اور بھارتی آرمی قیادت جانتی ہے کہ پاکستان پر حملہ خود بھارت کی تباہی پر منتج ہو سکتا ہے۔ پاک آرمی کے ترجمان نے بھی بھارتی قیادت کو پیغام دیا ہے کہ ہم تیار ہیں۔ بھارت جب چاہے جہاں چاہے حملے کا شوق پورا کرے۔ پاکستان کی طرف سے ایسا کرارا جواب ملے گا کہ میڈیا پر بھاں بھاں کرنے والے یہ نوٹنکی مہاراج اور جگت باز کانوں کو ہاتھ لگائے بولنا تک بھول جائیں گے کیونکہ
مہاراج اے کھیڈ تلوار دی اے
جنگ کھیڈ نئی ہوندی ’’میراثیاں ‘‘ دی
٭٭٭٭٭
ڈکیتی کا چوتھا حصہ ڈیم فنڈ میں جمع کرانے والا گینگ گرفتار
پانی کی قلت کا احساس جس طرح ملک بھر میں پیدا ہو رہا ہے اس سے صرف سادھو سنت اور فقیر ہی نہیں چوراور ڈاکو بھی متاثر ہو رہے ہیں۔ گوجرانوالہ میں پکڑا جانے والا یہ تین رکنی ڈکیت گینگ پڑھے لکھے نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ یہ نیک لوگ جو بھی واردات کرتے اس میں سے حاصل ہونے والی رقم کے چار برابر حصے کرتے۔ تین حصے یہ خود تینوں رکھتے اورایک حصہ ’’ڈیم فنڈ‘‘ میں جمع کرا دیتے۔ اللہ اللہ ڈاکو کتنے رحم دل ہیں کہ ملک و قوم کی حالت پر ان کا دل بھی پسیج جاتا ہے۔ مگر افسوس ہے کہ ہمارے سیاستدان اور حکمران ایسے درددل سے محروم ہیں۔ کاش ان کے اندر بھی ملک و قوم کا درد پیدا ہو تو اس ملک کی قسمت بدل جائے۔ عوام کی حالت بدل جائے۔ اگر وہ بھی اپنی ظاہری اور خفیہ آمدنی اور کمائی کا چوتھا حصہ اسی طرح ایمانداری سے ملک و قوم کے لیے وقف کر دیں تو ملک دن دگنی اور رات چوگنی ترقی کرسکتا ہے۔ یہ ڈاکو ہمارے بالادست طبقات اور اشرافیہ کے لیے مشعل راہ ہیں جو اطمینان سے ملک و قوم کو لوٹ کر کھا رہے ہیں اور ڈکار تک نہیں مارتے۔ امید ہے اب پولیس ان سے ڈکیتیوں میں لوٹا گیا باقی مال برآمد کر کے ایمانداری سے لٹنے والوں میں تقسیم کر کے اپنا فرض ادا کرے گی۔ یہ نہ ہو پولیس والے انہی سنہری روایات پر چلتے ہوئے برآمد شدہ باقی مال خود ہضم کر لے۔ اگر ایسا تو ان ڈاکوئوں سے اپیل ہے کہ وہ پولیس ڈکیتی کو عدالت اور میڈیا کے سامنے ضرور بے نقاب کر کے مزید ثواب حاصل کریں۔
٭٭٭٭