دوستی کے بارے میں ممتاز ادیب اور دانشور کولنز نے کہا تھا ’’ جب ہم خوشحال ہوتے ہیں تو ہمارے دوست ہمیں پہنچانتے ہیں اور جب ہمیں مشکلات ہوتی ہے تو ہم اپنے دوستوں کو پہچانتے ہیں۔ 1951 میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دوستی کا سمجھوتہ ہونے کے بعد سلطنت سعودی عرب نے تاریخ میں ہر مشکل گھڑی میں ہمارا ساتھ دیا۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دوستانہ مراسم کو روایتی تعلقات کے تناظر میں نہیں جانچا جاسکتا۔ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات نہ صرف مذہبی اقدار کی تاریخ سے ابھرتے ہیں بلکہ دونوں ملکوں کے درمیان کئی دہائیوں سے تعاون کا مسلسل سلسلہ چلا آرہا ہے۔ یہ درست ہے کہ کوئی بھی دو ممالک تمام معاملات پر یکساں موقف نہیں رکھتے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ کئی ممالک اپنے دوطرفہ تعلقات کو تمام تر مشکلات اور چیلنجوں کے باوجود بہت قریبی اور تعاون پر مبنی التواء رکھتے ہیں پاکستان اور سعودی عرب کی دوستی نہ صرف عالمی بحرانوں کے باوجود اپنے آپ کو مضبوط اور مشکلات کے ادوار میں زیادہ مستحکم ہو کر ابھری ہے بلکہ پاکستان اور سعودی عرب کا تمام علاقائی اور عالمی امور پر یکساں موقف بھی ہے۔
ہمارے دو طرفہ دوستانہ تعلقات سیکیورٹی دفاع‘ انسداد دہشت گردی ‘ سرمایہ کاری‘ ثقافت انسانی وسائل اور مذہبی معاملات تک پھیلے ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ اور او آئی سی میں پاک سعودی تعلقات مثالی حیثیت رکھتے ہیں۔ حال ہی میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان نیا ولولہ پیدا ہوا ہے۔ دونوں ملکوں کی قیادت نے دوطرفہ دوستی اور تعلقات کو اپنے عوام کو مستفید کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ دونوں ملکوں کی لیڈرشپ عوام کو ٹھوس انداز میں فوائد پہنچانا چاہتی ہے۔ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان وہ پہلے عالمی لیڈر تھے جنہوں نے عمران خان کو پاکستان کا وزیراعظم منتخب ہونے پر مبارک باد کا پیغام دیا۔ گزشتہ برس ستمبر میں وزیراعظم عمران خان نے اس جذبہ خیرسگالی کا جواب دورہ سعودی عرب کی شکل میں دیا۔ وزیراعظم عمران خان نے یہ دورہ کراؤن پرنس محمد بن سلمان کی دعوت پر کیاتھا۔ کراؤن پرنس محمد بن سلمان ایک فعال اور متحرک لیڈر ہیں جو پاکستان کے تاریخی دورے پر آئے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان کے دورہ سعودی عرب میں دونوں لیڈروں نے پاکستان اور سعودی عرب کی دوستی اور تعاون کو نتیجہ خیز بنانے پر اتفاق کیا۔ میڈیا نے سعودی عرب کی طرف سے پاکستان کو ادائیگیوں کے توازن کے لئے امداد پر مرکوز رکھی لیکن سعودی عرب ملکی معیشت میں پاکستان اور سعودی عرب دوطرفہ سرمایہ کاری تجارت میں وسعت دونوں ملکوں میں عوام کی آمدورفت میں سہولت پیدا کرنے پر دونوں ملکوں کی قیادت کام کر رہی ہے۔
سعودی عرب میں پاکستان کے لاکھوں کارکنوں کے حالات کار اور سہولتوں پر بھی دونوں ملکوں میں تبادلہ خیال ہو گا۔ پاک سعودی عرب تعاون کے ثمرات بہت جلد عوام تک پہنچیں گے۔ لوگ اکثر مجھ سے سوال کرتے ہیں کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات میں موجودہ دورہ میں نئی بات کیا ہے۔ نئی بات یہ ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کی نئی قربتیں دونوں ملکوں کے تعلقات کو ٹھوس اور نتیجہ خیز بنائیں گی۔ دونوں ملکوں کی قیادت امن اور خوشحالی کے ذریعہ اپنے اپنے ملکوں کو فوائد پہنچانا چاہتی ہے۔ میں پاک سعودی عرب دوستی کو خلیل جبران کے الفاظ میں یوں بیان کروں گا۔خلیل جبران نے کہا تھا دوستی ہمیشہ ایک شیریں ذمہ داری ہوتی ہے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024