پنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا وہ چار اکائیاں ہیں جن سے مل کر پاکستان بنتا ہے۔ پاکستان کی مٹی ناصرف زرخیز ہے بلکہ اس کے پہاڑ بھی قدرتی وسائل سے بھرے ہوئے ہیں۔ یہاں کے لوگ بڑے جفا کش ہیں۔ رقبے کے لحاظ سے اگرچہ بلوچستان سب سے بڑا صوبہ ہے تاہم آبادی میں پنجاب کو فوقیت حاصل ہے۔ پنجاب کے کچھ اضلاع بڑے صنعتی زون ہیں جن میں گوجرانوالہ، سیالکوٹ، گجرات اور فیصل آباد شامل ہیں۔ ان اضلاع میں ایکسپورٹ کوالٹی کی مصنوعات تیار ہوتی ہیں جن میں کھیلوں کا سامان، لیدر کی جیکٹس، آلات جراحی، الیکٹرک پنکھے اور اعلیٰ کوالٹی کا کپڑا شامل ہے۔ غیر ملکی منڈیوں میں ان مصنوعات کی فروخت سے ملک کو اربوں کا زرمبادلہ حاصل ہوتا ہے چونکہ پنجاب کی گندم اور چاول اعلیٰ کوالٹی کے ہیں اس لیے بعض ملکوں میں ان کی کافی ڈیمانڈ ہے۔ گندم اور چاول بھی پنجاب سے ایکسپورٹ کیے جاتے ہیں۔ جن سے ہمارے ایکسپورٹرز کو بڑا پیسہ حاصل ہوتا ہے۔
پنجاب 80 فیصد دیہی آبادی پر محیط ہے۔ اس کے بڑے شہروں میں لاہور، راولپنڈی، فیصل آباد، گوجرانوالہ، گجرات، سرگودھا، اوکاڑہ، بہاولپور، بہاولنگر اور رحیم یار خاں شامل ہیں۔ صوبے کے نو ڈویڑن اور 41 اضلاع ہیں۔ جن کا نظم و نسق چلانے کے لیے تجربہ کار بیوروکریسی کی ٹیم پنجاب کو میسر ہے۔ لاہور پنجاب کا دارالحکومت ہے۔ صوبے کی وزیراعلیٰ مریم نواز سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کی صاحبزادی جبکہ موجودہ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی بھتیجی ہیں۔ امن و امان قائم کرنے کے لیے صوبے کے پاس ایک بہترین پولیس فورس موجود ہے جو صوبہ کے 41 اضلاع میں فرائض انجام دیتی ہے۔ عددی لحاظ سے پنجاب کی پولیس فورس 60 ہزار اہلکاروں اور افسروں پر مشتمل ہے۔
مریم نواز پہلی خاتون سیاستدان ہیں جنھیں کسی صوبے کی وزیراعلیٰ کے منصب پر فائز ہونے کا اعلیٰ اعزاز حاصل ہوا ہے۔ مریم لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی کی گریجوایٹ ہیں۔ بہت ذہین اور اعلیٰ سیاسی بصیرت رکھتی ہیں۔ سیاسی تربیت میں ا±ن کے والد اور چچا کا بہت عمل دخل ہے۔ وہ ایک اچھی سوچ رکھنے والی سیاست دان ہیں۔ عالمی سطح پر بھی اب انھیں بہت پذیرائی حاصل ہو رہی ہے۔ حالیہ دورہ چین میں ا±ن کا جس طرح استقبال ہوا، تقریبات کا انعقاد کیا گیا وہ اس بات کا مظہر ہے کہ چین نے بھی ایک صوبے کی وزیراعلیٰ کی حیثیت سے ا±ن کی قیادت کو دل سے تسلیم کیا ہے۔ پنجاب کے لیے چینی حکومت اور اداروں کے صنعتی اور تجارتی معاہدے ثابت کر رہے ہیں کہ مریم نواز کا دورہ چین ہر لحاظ سے کامیاب رہا ہے۔ ان معاہدوں کی تکمیل کے بعد پنجاب مزید پھلے پھولے گا۔ چین کی مدد سے پنجاب میں مزید صنعتی زون قائم ہوں گے اور اگلے چند ماہ میں ہم پنجاب کو ایک نئے پنجاب میں تبدیل ہوتا دیکھ سکیں گے۔
مریم نواز کے بارے میں یہ کہنا ضروری سمجھتا ہوں کہ وہ بہت دھیما مزاج رکھتی ہیں۔ انتقام اور سیاسی یورش پر انھیں بالکل بھی یقین نہیں۔ گفتگو کا ڈھنگ اور سلیقہ و طریقہ انھیں خوب آتا ہے۔ اس لیے ا±ن کے بہت زیادہ مداح ہیں۔ سیاسی حریف بھی ا±ن کی صلاحیتوں اور خوبیوں کا اعتراف کرتے ہیں۔ کسی جلسے سے خطاب کرنا ہو، تو پنڈال پہلے سے ہی لوگوں سے بھر جاتا ہے۔ صرف مرد ہی نہیں، خواتین بھی بہت بڑی تعداد میں انھیں سننے کے لیے آتی ہیں۔ لہجے کی مٹھاس اور الفاظ کی گہرائی نے ا±ن کے لاکھوں مداح پیدا کیے ہیں۔ جب سے وہ حکومت میں آئی ہیں صرف ایک سال کے عرصے میں ہی انھوں نے پنجاب کو بدلنے کا جو بیڑا اٹھایا ہے ا±س کا معترف ملکی ہی نہیں، غیر ملکی میڈیا بھی ہے۔
مریم ایک ایسے صوبے کی وزیراعلیٰ ہیں جو جتنا بڑا ہے اتنے ہی بڑے ا±س کے مسائل بھی ہیں۔ تاہم مریم ہر محاذ پر ہر چیلنج کو قبول کیے ہوئے ہیں۔ وہ پہاڑ جیسا حوصلہ رکھتی ہیں۔ اس لیے چیلنجوں سے بالکل بھی نہیں گھبراتیں۔ وہ صوبے کے 11 کروڑ عوام کو ہر طرح کے مسائل سے نکالنے کی پوری سعی کر رہی ہیں۔ ہر وقت ہر مشکل سے نبرد آزما نظر آتی ہیں۔ مریم نواز نے صوبے کے عوام کی زندگی بدلنے کے لیے جو پروگرام شروع کئے ہیں اگرچہ ا±ن کی ایک لمبی فہرست ہے لیکن آگے چل کر کچھ کا ذکر ضرور کرنا چاہوں گا۔ مریم صوبے میں ترقیاتی اور فلاح کے پروگراموں کو بتدریج آگے بڑھا رہی ہیں جن میں انھیں اپنے والد کی مکمل رہنمائی اور سرپرستی حاصل ہے۔
ماہر معاشیات کا پاکستان کی معاشی صورتحال پر ردعمل بہت اچھا اور حوصلہ افزا ہے۔ ا±ن کا کہنا ہے پچھلی حکومتوں نے ملک کو معاشی تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا تھا۔ اقتصادی اور مالی معاملات بہت بگڑ گئے تھے جن کو بہتر بنانے کے لیے وفاقی اور پنجاب کی صوبائی حکومت نے دن رات کام کیا اور ا±ن کی سنجیدہ کوششوں کے نتیجے میں اب پاکستان کے اقتصادی و مالی معاملات درست سمت میں جانا شروع ہوگئے ہیں۔ دکھائی دیتا ہے آنے والے چھے ماہ اقتصادی لحاظ سے ملک کے لیے بہت بہتر ہوں گے۔ لوگوں کو امید کی نئی کرن نظر آنے لگے گی۔ ماہر معاشیات کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگلے دو سال میں پاکستان کے غیر ملکی قرضے کافی حد تک کم ہو جائیں گے اور آئندہ کے لیے گرے لسٹ کی فکر سے بھی نجات مل جائے گی جس سے بین الاقوامی سطح پر ملک کا امیج مزید بہتر ہو گا۔
دوسری طرف ایک مخصوص سیاسی جماعت کا سوشل میڈیا ونگ گزشتہ ایک سال سے وفاقی اور پنجاب حکومت کے خلاف جو منفی پروپیگنڈا مہم چلا رہا ہے کسی سطح پر بھی ا±س کی تائید و حمایت نہیں کی جا سکتی۔ یہ منفی پروپیگنڈا مہم سراسر لغو اور جھوٹ پر مبنی ہے جس سے ملک کا جو نقصان ہو رہا ہے ا±س کا اندازہ بھی نہیں کیا جا سکتا۔ اگرچہ ایف آئی آے سائبر کرائم نے ایسی مہم چلانے والوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ تاہم ان کے خلاف بڑے کریک ڈاﺅن کی ضرورت ہے۔ واضح رہے کہ اس ”وِنگ“ کے تانے بانے ملک سے باہر تک جاتے ہیں۔ ان سب کو پکڑ کر قررار واقعی سزا دینی چاہیے تاکہ ملک کو مزید ناقابل تلافی نقصان نہ پہنچے۔
ہم اگر پنجاب کی بات کریں تو دیگر صوبوں کی نسبت یہاں ترقیاتی کاموں کی رفتار بہت زیادہ ہے۔ مریم نے اپنے چچا کی طرح ثابت کیا ہے کہ وہ ناصرف ایک اچھی منتظم ہیں بلکہ سیاست کرنا بھی انہیں بہت اچھے طریقے سے آتا ہے۔ غیر جانبدار مبصر بھی اب ا±ن کی صلاحیتوں کا اعتراف کرنے لگے ہیں۔ مریم کے قریبی ذرائع بتاتے ہیں کہ وہ بہت کم آرام کرتی ہیں۔ پنجاب میں جتنے بھی ترقیاتی کام ہو رہے ہیں وہ روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ منگوا کر خود ا±ن کا جائزہ لیتی ہیں جہاں انھیں پہنچنا ہو کسی تاخیر کے بغیر پہنچ جاتی ہیں۔
ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن سے لے کر پنجاب کے سینکڑوں سکولوں کی اپ گریڈیشن کا کام بھی تیزی سے ہو رہا ہے۔ لاہور میں نواز شریف کینسر ہسپتال بھی شرو ع ہے جبکہ لاہور ہی میں ایک وسیع و عریض آئی ٹی سٹی کا قیام بھی عمل میں آ چکا ہے۔ لیپ ٹاپ کی سکیم انا?نس کی جا چکی ہے۔ جلد آئی ٹی سے منسلک طلبا و طالبات کو لیپ ٹاپ ملنا شروع ہو جائیں گے۔ پنجاب کو صاف ستھرا رکھنے کے لیے بھی پنجاب حکومت نے مہم چلائی ہوئی ہے جس کے تحت صرف پنجاب کے شہروں ہی کو نہیں، دیہی علاقوں کو بھی صفائی ستھرائی کے پروگرام سے فیض یاب کیا جارہا ہے۔ کسانوں کے لیے زرعی آلات، بیج اور کھاد خریدنے کے لیے بھی ایک پیکیج دیا گیا ہے۔ زرعی مقاصد کے لیے ٹیوب ویلوں کو آسان شرائط پر سولر سسٹم کی فراہمی بھی پنجاب حکومت کے پروگرام کا حصہ ہے۔ یہ سب کچھ ہو گیا تو واقعی پنجاب کی تقدیر بدل جائے گی۔
پنجاب کی تقدیر بدلنے والی ہے
Dec 18, 2024