نگران وزیر اطلاعات سے مکالمہ

 جنوبی پنجاب ایک اہم علمی ادبی اور ثقافتی مرکز کی حیثیت سے اپنی پہچان بنا چکا ہے حکومتی اور سیاسی اعتبار سے بھی اس خطے کی دھاک بیٹھی ہوئی ہے کہ اہم حکومتی عہدوں پر اس خطے کی کئی شخصیات فائز ہو چکی ہیں۔ اس خطے کے سیاست دان ملکی سیاست کے جوڑ توڑ میں نمایاں رہتے ہیں۔ ریڈیو پاکستان اپنے قیام کے وقت سے ایک اکیڈمی کا کردار ادا کر رہا ہے۔ یہاں سے جانے والے فنکاروں نے کراچی اسلا م آ باد اور لاہور میں اپنی شہرت کے جھنڈے گاڑے ہیں۔ پی ٹی وی کے قیام کو بھی سولہ برس بیت چکے ہیں، گویا اب عین جوانی کے دن ہیں۔ اس کے قیام سے لے کر اس کی نشریات کا دائرہ خاصا محدود تھا بلکہ صورتحال جنگل میں مور ناچا کس نے دیکھا تھا کے مصداق تھی۔ نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ علی سولنگی ادب و شعر سے گہرا شغف رکھتے ہیں۔ ریڈیو پاکستان کے سربراہ کی حیثیت سے انھوں نے ادارے کی ترقی کے لیے کئی کارہائے نمایاں انجام دیے۔
 اب نگران وزیر اطلاعات کی حیثیت سے بھی وہ خاصے فعال نظر آتے ہیں۔ پی ٹی وی ملتان کی چوبیس گھنٹے کی نشریات کے افتتاح کا سہرا بھی انھی کے سر بندھا ہے۔ پاکستان ٹیلی ویژن ملتان سنٹر میں دانشوروں، اہل قلم اور میڈیا کی موجودگی میں انھوں نے واضح کیا کہ جنوبی پنجاب کے اس ثقافتی مرکز کی ترویج و ترقی اور علاقائی زبانوں کے فروغ کے لیے ان کی وزارت ہر ممکن تعاون کرے گی۔ ملتان سنٹر کے جی ایم سیف الدین، پروگرام منیجر قیصر شریف، محمد یونس چشتی، ملک شفقت عباس، مختار ثاقب، خرم شجرا، شیراز درانی، محمد فاروق اویسی، فرخ احمد اور شہگی پیر زادہ، محمد عمر اور پی ٹی وی کے سبھی اہلکار اب چوبیس گھنٹے کی نشریات شروع ہونے اور سنٹر کے فعال ہونے پر خاصے خوش ہیں۔ ان مسلسل نشریات کا اصل فائدہ اسی صورت ہوگا جب جنوبی پنجاب کے خطے تک معیاری پروگراموں کی صورت یہ نشریات پہنچیں اور اس تاثر کو بھی زائل کیا جائے کہ یہاں کے ادیبوں شاعروں اور دانشوروں کو شرکت کے مساوی مواقع فراہم نہیں ہوتے۔ ویسے بھی سرکاری اداروں کو پسند ناپسند سے بالاتر ہو کر کام کرنا چاہیے اور کسی بھی قسم کی سفارش یا گروپ بندی کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔ امید ہے کہ پی ٹی وی کی انتظامیہ اور قابل ٹیم پہلے سے زیادہ مستعدی کے ساتھ معیاری پروگراموں پر توجہ دے گی اور اس سنٹر کے دروازے وسیب کے تمام باسیوں کے لیے کھلے ملیں گے۔
وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کی موجودگی میں ثقافتی گیت اور کافیاں پیش کی گئیں۔ نامور گلوکارہ راحت ملتانیکر کی گلوکاری نے بھی خوب سماں باندھا۔ پی ٹی وی کو ایک فعال سنٹر بنانے کے لیے حکومت کو خاصی دلچسپی  لینا ہوگی۔ سر دست ایک مین سٹوڈیو چوبیس گھنٹے کی نشریات کے لیے ناکافی ہے۔ مزید کیمروں اور تکنیکی آ لات کی اشد ضرورت ہے۔ امید ہے نگران وفاقی وزیر اطلاعات اس اہم مسئلے کو فوری حل کریں گے۔ ملتان سنٹر پر قابل اور بہتر کام کرنے والے موجود ہیں۔ اگر سہولیات بھی مہیا ہو گئیں تو سونے پر سہاگہ ہوگا۔ ریڈیو پاکستان ملتان پاکستان کے دیگر اسٹیشنوں کی نسبت خاصا فعال ہے۔ حال ہی میں  کوریا کے تعاون سے جدید ٹیکنالوجی پر مبنی ڈیجیٹل اسٹوڈیو بھی قائم کیا گیا ہے۔ اس وقت جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے محقق اور ادیب سعید احمد شیخ ریڈیو پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل بنے ہیں۔ انھوں نے خواجہ فریدؒ کے حوالے سے بھی خاصا وقیع کام کیا ہے۔ اس جدید ڈیجیٹل اسٹوڈیو کا نام بھی خواجہ فریدؒ اسٹوڈیو رکھا گیا ہے۔
 اس سے قبل سابق اسٹیشن ڈائریکٹر کوثر ثمرین کے دور میں لیجینڈ ثریا ملتانیکر اور سابق اسٹیشن ڈائریکٹر ڈاکٹر خالد اقبال کے دور میں اقبال حسن بھپلا اور ریڈیو ملتان کی پہلی آ واز سید قیصر نقوی کے نام سے بھی سٹوڈیو موسوم کیا گیا جو قابل تحسین اقدام ہے۔ موجودہ اسٹیشن ڈائریکٹر ریڈیو پاکستان ملتان ریاض میلسی بھی   خاصے فعال ہیں۔ انھوں نے وفاقی وزیر اطلاعات کی موجودگی میں بھرپور خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔ اس موقع پر ڈایریکٹر جنرل سعید احمد شیخ کی تجویز پر وفاقی وزیر اطلاعات  سے ادیبوں شاعروں اور صحافیوں سے ایک مکالمے کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں عاشق بزدار، امجد بخاری، مظہر جاوید اور راقم الحروف نے چند تجاویز بھی پیش کیں۔
نگران وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ان کے پاس کام کرنے کے لیے محدود وقت ہے اور ان اداروں کے لیے فنڈز بھی ناکافی ہیں۔ پھر بھی وہ اس خطے کے عوام کے لیے ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہیں۔ راقم نے انھیں تجویز پیش کی کہ ادبی ثقافتی اداروں کو مارکیٹنگ اور کمرشلزم کی طرف راغب کیا جائے اور اس اضافی آمدن سے ادارے کے ملازمین اور فنکاروں کے لیے سہولیات اور مراعات فراہم کی جائیں۔ نگران وزیر اطلاعات بلاشبہ حکومت وقت کے ترجمان ہیں لیکن ان کا تعلق میڈیا اور ادباء شعراء کے ساتھ بھی خاصا گہرا ہے۔ اس لیے اہل قلم توقع رکھتے ہیں کہ ان کے پاس جتنا وقت اور اختیار ہے وہ سرائیکی وسیب اور اس کے ادیبوں، شاعروں اور فنکاروں کی فلاح وبہبود کے لیے بھی اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔

ای پیپر دی نیشن

مولانا قاضی شمس الدین

ڈاکٹر ضیاء الحق قمرآپ 1916ء مطابق 1334ھ کو کوٹ نجیب اللہ، ہری پور ہزارہ میں مولانا فیروز الدین کے ہاں پیدا ہوئے۔آپ کا تعلق ایک ...