گاڑیوں کی رجسٹریشن بک ختم، وزیراعلیٰ پنجاب نے موٹر وہیکل رجسٹریشن سمارٹ کارڈ کا افتتاح کر دیا
لاہور :وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے ڈائریکٹوریٹ جنرل ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن آفس شادمان میں موٹروہیکل رجسٹریشن سمارٹ کارڈ کا اجراء کیا۔ وزیراعلیٰ نے بٹن دبا کر سمارٹ کارڈ کے پروگرام کا افتتاح کیا اور بعدازاں سمارٹ کارڈ کے مرکزی کنٹرول روم کا دورہ بھی کیا اور کارڈ کے اجراء کے نظام کا جائزہ لیا۔ وزیراعلیٰ کو اس موقع پر سمارٹ کارڈ کے پروگرام کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج پنجاب میں موٹر وہیکل رجسٹریشن کا عمل نئے دور میں داخل ہو رہا ہے۔ اب گاڑی کے مالکان کو رجسٹریشن بک کے بجائے سمارٹ کارڈ فراہم کئے جائیں گے۔موٹروہیکل رجسٹریشن سمارٹ کارڈکے اجراء سے روایتی جعلسازی کا خاتمہ ہو گا اور گاڑیوں کی چوری کی روک تھام میں بھی مدد ملے گی اور رجسٹریشن بک سے نجات ملے گی۔ سمارٹ کارڈ میں موجود این ایف سی چپ میں گاڑی اور مالک کے مکمل کوائف موجود ہوں گے اور عوام کو یہ کارڈ انتہائی کم مدت میں ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب کا ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ روزانہ 20ہزارسے 30 ہزار سمارٹ رجسٹریشن کارڈ جاری کرنے کی استعداد رکھتا ہے جبکہ فی الوقت روزانہ 7سے 8ہزاررجسٹریشن کارڈ جاری کئے جا رہے ہیں۔ سمارٹ کارڈ کا اجراء عوام کی سہولت کیلئے کیا گیا ہے اور اس کی بروقت ترسیل کا میکانزم بھی بنایا گیا ہے۔ صوبہ کے کسی بھی ضلع میں نئی رجسٹریشن یا کارڈ کی مقررہ فیس کی ادائیگی کے 48گھنٹے کے اندر کارڈ جاری کر دیا جائے گا اور کوریئر سروس کے ذریعے گاڑی مالک تک پہنچا دیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اسلام آباد میں 15سو روپے کے عوض ایک ماہ میں رجسٹریشن کارڈ جاری کیا جاتا ہے اور سندھ میں 695روپے وصول کئے جاتے ہیں۔ پنجاب میں اسلام آباد اور سندھ سے بہتر اور زائد خوبیوں کا حامل کارڈ صرف 520روپے میں موٹر مالکان کو کوریئر کے ذریعے فراہم کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے بتایا کہ یہ نظام ہر ضلع میں جائے گا۔میڈیا کے ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ راولپنڈی میں ایک ہسپتال کے حوالے سے جو آڈیو لیک ہوئی ہے، اس کی انکوائری ہوگی اور کوئی غیر قانونی کام نہیں ہوگا۔ ہر کام قانون کے مطابق ہوگا اور غیر جانبدارانہ تحقیقات ہوں گی۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تقرر اور تبادلے قانون کے مطابق کئے جاتے ہیں۔ پنجاب بڑا صوبہ ہے جس کے انتظامی معاملات چلانے کیلئے تقرر اور تبادلے ضروری ہوتے ہیں لیکن کوئی غیر قانونی کام ہوگا اور نہ کریں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافے اور مصنوعی قلت کا نوٹس لیتے ہوئے میں نے چیف سیکرٹری کو ہدایات جاری کر دی ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ 100 روزہ پلان کے حوالے سے 22 دسمبر کو تقریب منعقد ہوگی جس کے انتظامات کئے جا رہے ہیں۔ صوبائی وزیر ایکسائز حافظ ممتاز احمد، چیف سیکرٹری، سیکرٹری ایکسائز ، ترجمان وزیراعلیٰ پنجاب ڈاکٹر شہباز گل اور متعلقہ حکام بھی اس موقع پرموجود تھے۔