اسلام آباد: سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف نیب کی جانب سے دائر العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت آج پھر ہوگی۔
احتساب عدالت نمبر دو کے جج ارشد ملک معاملے کی سماعت کریں گے اور العزیزیہ ریفرنس میں فریقین کی جانب سے دلائل دیئے جائیں گے۔
سابق وزیراعظم نوازشریف بھی عدالت کے روبرو پیش ہوں گے۔ فلیگ شپ میں وکیل صفائی خواجہ حارث حتمی دلائل جاری رکھیں گے۔
گزشتہ سماعت میں خواجہ حارث نے کہا کہ جے آئی ٹی نے نواز شریف سے کیپٹل ایف زیڈ ای کی ملکیت سے متعلق سوال ہی نہیں کیا، نوازشریف نے مخصوص حالات میں کیپٹل ایف زیڈ ای کے ملازم کی حیثیت سے ویزہ لیا تھا۔
وکیل صفائی نے مؤقف اپنایا کہ کیپیٹل ایف زیڈ ای کی ملازمت اے متعلق دستاویز صرف ایک خط ہے۔ ہم کہتے ہیں یہ جعلی اور من گھڑت دستاویزات ہیں، ان دستاویز کی حثیت 161کے بیان سے زیادہ کچھ نہیں۔
سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ نواز شریف کی تنخواہ سے متعلق دستاویزات اسکرین شاٹس ہیں اور یہ اسکرین شاٹس والی دستاویزات بھی تصدیق شدہ نہیں۔
گزشتہ سماعت پر وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ استغاثہ نواز شریف کے اقامہ اور کیپٹل ایف زیڈ ای میں ملازمت سے ان کا تعلق فلیگ شپ سے جوڑنا چاہ رہی ہے۔ خواجہ حارث نے یہ بھی کہا کہ صرف تفتیشی افسرمحمد کامران نے کہا کہ نواز شریف مالک تھے۔
رواں مہینے سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت مکمل کر کے 24 دسمبر تک فیصلہ سنانے کا حکم دیا تھا۔