سورج مکھی کی کاشت کا مسئلہ
مکرمی : سورج مکھی کی فصل غیرروائتی تیلدار اجناس میںانتہائی اہمیت کی حامل ہے ۔ یہ فصل خوردنی تیل کی ملکی پیداوار بڑھانے میں اہم کردار ادا کر تی ہے۔ اس کے بیج میں اعلٰی قسم کا 40فیصد سے زیادہ خورد نی تیل ہوتا ہے جو انسانی صحت بالخصوص امراض قلب سے بچائو کیلئے نہایت مفید ہے۔ اس کے تیل میں ضروری حیاتین " اے" َ، " بی" اور " کے" پائے جاتے ہیں ۔ہم اپنی کل ضرورت کا صرف 33 فیصدخوردنی تیل پیدا کرتے ہیں جبکہ 67فیصد ہمیں درآمد کرنا پڑتا ہے۔آبادی میں مسلسل اضافہ کی وجہ سے خوردنی تیل کی ضرورت میں ہر سال بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔ سورج مکھی کی فصل تقریباً 100 تا 120 دنوں میں پک کر تیار ہوجاتی ہے۔ حکومت پنجاب کی طرف سے کاشتکاروں کو سورج مکھی کی کاشت پر 5000 روپے فی ایکڑ سبسڈی دی جا رہی ہے۔ اس سبسڈی کا مقصد کسان کو خوشحالی کے ساتھ ساتھ ملکی خوردنی تیل کی ضروریات کو بھی پورا کرنا ہے۔ سورج مکھی کیفصل سال میں با آسانی دو دفعہ کاشت کی جا سکتی ہے جس سے کسان اپنی آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ کرسکتے ہیں۔ سورج مکھی کی کاشت سے نہ صرف کسان خوشحال ہوں گے بلکہ خوردنی تیل کی ملکی ضروریات بھی پوری ہو سکیں گی۔سورج مکھی کی زیادہ پیداوار حاصل کرنے کیلئے بر وقت کاشت نہایت ضروری ہے۔ تاخیر سے کاشت کرنے کی صورت میں نہ صرف اس کی پیداوار میں کافی کمی واقع ہوتی ہے بلکہ اس سے تیل بھی کم حاصل ہوتا ہے۔ اسکے علاوہ فصل کے اگاوٗ کے وقت خاص طور پر اس بات کا خیال رہے کہ پرندے آپ کی فصل کے اگائو کو متاثر کر سکتے ہیں اس لیے اگنے کے دنوں میں اپنی فصل کو پرندوں کے حملے سے محفوظ رکھنے کا بھی بندوبست کرنا چا ہیے۔ رحیم یار خاں ، بہاولپور، بہاولنگر،ملتان، خانیوال، وہاڑی، لودھراں، راجن پور، ڈیرہ غازی خان، مظفر گڑھ اور لیہ میں سورج مکھی کی کاشت 10 جنوری تا 31 جنوری تک جبکہ بھکر،میانوالی ،سرگودھا،خوشاب،جھنگ، چنیوٹ،فیصل آباد،اوکاڑہ اور ساہیوال میں 5 2جنوری تا 15 فروری اور قصور،شیخوپورہ ،لاہور،ننکانہ صاحب، سیالکوٹ، نارووال، گجرات ، جہلم ، چکوال، راولپنڈی اور اٹک میں اس کی کاشت 1 فروری تا آخیر فروری تک مکمل کریں ۔ سورج مکھی سے بہتر پیداوار لینے کے لئے اسے قطاروں میں کاشت کر نا چاہیے ۔سورج مکھی کی فصل کے لئے قطاروں کا درمیانی فاصلہ75 سینٹی میٹر رکھا جاتا ہے اس کی کاشت کے لئے اگرچہ ڈرل پور/کیرا جیسے طریقہ ہائے کار استعمال کئے جاسکتے ہیںلیکن ان کیلئے زمین کا تروتر حالت میں ہونا بنیادی شرط ہے۔ سورج مکھی کی کاشت کیلئے سب سے بہتر طریقہ چوپا (Dibbling)ہے۔ اس مقصد کے لئے 75سینٹی میٹر کے فاصلہ پر رجر سے کھیلیا ں بنائیں اور ایسا ڈبلر استعمال کریں جس کی کیلیوںکا درمیانی فاصلہ 23 سینٹی میٹر )9 انچ( ہو۔ ایک سوراخ میں کم از کم دو بیج ڈالیں فصل کی چھدرائی اس طرح کریں کہ پودے سے پودے کا فاصلہ23 سینٹی میٹر) 9 انچ( ہو، کمزور پودا نکالا جائے اورایک جگہ پرصرف ایک ہی پودا باقی رہے۔ چونکہ دوغلی اقسام کے بیج بہت تیزی سے بڑھوتری کر تے ہیں اس لئے اگر چھدرائی میں دیر کر دی جائے تو تھوڑی خوراک ہونے کی وجہ سے پیداوار میں خاطر خواہ کمی آجاتی ہے۔ فصل کی پیداوار بڑھانے کے لئے کھادو ں کا متناسب استعمال کلیدی حیثیت رکھتاہے۔ بہتر ہے کہ فصل کاشت سے پہلے زمین کا تجزیہ کروالیا جائے۔ اس مقصد کیلئے حکومت پنجاب نے ضلع کی سطح پر تجزیہ گاہیں قائم کی ہیں۔ یہ تجزیہ گاہیں بہت کم وقت اور کم معاوضہ میں مٹی کا تجزیہ کر کے زمین میں موجود غذائی عناصر سے متعلق معلومات فراہم کرتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ زرعی ماہرین اس خاص فصل اور کھیت کے لئے کھادوں کی سفارشات بھی دیتے ہیں۔ ایسا کرنے سے کھاد کی مطلوبہ مقدار ہی فصل کو ڈالی جاتی ہے۔ سورج مکھی کی فصل میں بوقت کاشت پونے دو بوری ڈی اے پی + ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ، پہلے پانی کے ساتھ آدھی بوری یوریا، دوسرے پانی کے ساتھ آدھی بوری یوریا اور ایک بوری یوریا پھولوں کی ڈوڈیاں بنتے وقت ڈالیں۔یہ بات نہایت اہم ہے کہ کھادوں کا غیر متناسب استعمال پیداوار میں خاطر خواہ کمی کا سبب بنتا ہے۔ (ہارون احمد خان، اسسٹنٹ ڈائریکٹر زرعی اطلاعات، راولپنڈی)