مسئلہ کشمیر منطقی انجام کو پہنچنے والا ہے
گلگت بلتستان کا رقبہ 28302مربع میل ہے اور یہ علاقے 1846سے گلگت بلتستان کی آزادی تک مہاراجہ کشمیر کے زیر نگین رہے۔ فاتح گلگت کرنل مرزا حسن خان اور موجودتاریخی ریکارڈ کے مطابق مہاراجہ کشمیر کہیں براہ راست اور کہیں بالواسطہ طور پر ان علاقوں پر حکومت کرتاتھا کیونکہ گلگت بلتستان اور لداخ کے علاقوںمیں راجاوں اور میروں کے زیر اہتمام چھوٹی چھوٹی ریاستیں اور جاگیریں ہوا کرتی تھیں۔ جو مہاراجہ کشمیر کی طرف سے راجاوںاور میروں کو عطا کی گئی تھیں ۔ تمام علاقے مہاراجہ کشمیر کے عدالتی ، مالیاتی، انتظامی، آئینی اور عسکری دائیرہ اختیار میں آتے تھے۔تمام راجے، جاگیردار اور میر مہاراجہ کشمیر کے باج گزار تھے۔ باقاعدگی سے سونے کی شکل میں ٹیکس ادا کرتے تھے۔ ان میں میر آف ہنزہ ، میر آف نگر، پُنیال ، بلتستان کے راجا اور چترال کے مہتر بھی شامل ہیں ۔ بلتستان میں بھی 14اگست 1948تک آخری وزیر وزارت لالہ امرناتھ پر گال تھے جو آزادی کے وقت قتل کر دئیے گئے۔یہ پوزیشن 31اکتوبر 1947تک گلگت میں اور 14اگست 1948تک بلتستان میں بر قرار رہی۔کشمیر اسمبلی (پر جاسبھا) کے ریکارڈسے ظاہر ہوتا ہے کہ جموںو کشمیر کے دوسرے علاقوں کی طرح گلگت بلتستان اور لداخ پر مشتمل سرحدی صوبے سے پانچ نما یندے کشمیر اسمبلی میں اپنے علاقوں کی نمایندگی کرتے تھے اور نامزدگی کا یہ طریقہ کار1941تک جاری رہا جبکہ 1941کے بعد یہ نشستیں انتخاب کے ذریعے پُر کی جاتی رہیں۔ کشمیر کی آخری اسمبلی(پر جاسبھا) میں بلتستان سے راجہ فتح علی خان ، کرگل سے احمد اللہ خان، استور سے راجہ سلطان محمد شاہ، لداخ سے چوونگ رینگچن اور زانسکار سے صونم ٹن ز ن گلگت بلتستان اور لداخ کی نمایندگی کرتے تھے۔ 75رُکنی کشمیر اسمبلی میں گلگت بلتستان اور لداخ سے پانچ پانچ ممبر ان نامزد منتخب ہوتے رہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج بھی مقبو ضہ کشمیر کی اسمبلی میں آزاد کشمیر گلگت بلتستان کے لئے 25نشستیںخالی رکھی گئی ہیں۔اسی طرح گلگت بلتستان اور لداخ کے اضلاع میں ایک ایک مسلم بریگیڈ فوج اور غیر مسلم ریاستی فوجی آفیسران بھی ان علاقوں میں تعینات کئے جاتے تھے، ڈوگرہ عہد میں ڈپٹی کمشنر کو وزیر وزارت کہا جاتا تھا اور گلگت وزارت ، لداخ وزارت اور پولیٹیکل علاقہ جات کے لئے پولیٹیکل ایجنٹ گلگت مقرر ہوتے تھے۔ ان تاریخی حقائق کو ہم ہر گز نہیں جُٹھلا سکتے ہیںا گرچہ ہمارے چند بزرجمہر قسم کے دانشور، تاریخ دان اور تھنک ٹنک اس حقیقت کو جُھٹلانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے ہیں اور آئینی حقوق کے خودساختہ چمپین بنے بیٹھے ہیں یہ بات حقیقت ہے کہ مسلمان ڈوگرہ حکومت کی نا انصافیوں اور ظالمانہ ، مالیاتی، انتظامی اور عسکری نظام سے پہلے ہی سے تنگ تھے۔ لیکن ان کے پاس نہ ہی عسکری ، نہ مالی اور نہ ہی انسانی وسائل تھے کہ وہ اُن ظالمانہ ، متعصبانہ روایات ، قوانین اور نظام کے خلاف علم بغاوت بُلند کر سکتے۔14اگست 1947کو پاکستان کی اسلامی ریاست کے بعد گلگت بلتستان کے عوام میں بھی تحریک آزادی نے جنم لیا کیونکہ ڈوگروں سے آزادی کی خواہش تو پہلے سے ہی دلوں میں موجود تھی لیکن خوف کی وجہ سے اظہار نہیں کر سکتے تھے ۔ یکم نومبر1947کو گلگت آزاد ہوا۔ گلگت کے آخری ڈوگرہ گورنر بریگیڈیرگھنسارا سنگھ کو گرفتارکیا گیا۔ باہر حال آزادی کی لہر بلتستان کی جانب گامزن ہوئی اور یہاں کے لوگوں نے اپنے ہیروز، غازیوں سرفروشوں اور شہیدوں کی قیادت میں آزادی کی جدو جہد شروع کی جو 14اگست 1948کو ڈوگروں سے مکمل طور پر آزادی پر منتج ہوئی۔ سکردو کے مشہور قلعے کھر فو چو سے ڈوگرہ فوجی کمانڈر کرنل تھاپہ کو گرفتار کر لیا گیا اور پاکستان کا سبز ہلالی پرچم کھر فوچو پر لہرایا گیا ۔ آزادی کی یہ جنگ زانسکار میں پدم کے مقام پر نو ماہ جاری رہی ۔ پدم کے مجاہدین نو ماہ کے بعد جب واپس پہنچے توگلگت میں وزیر اعظم لیاقت علی خان نے ان کا استقبال کیا اور ان کی عظیم قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ ہمارے غازیوں اور شہید وں نے کرنل اسلم خان کی قیا دت میں لداخ اور کر گل کو بھی تقریباََ فتح کیا تھا لیکن ایک سازش کے تحت اُن کو واپس بلوا کر کرنل جیلانی ( جوبعد میں میجر جنرل بنے) کو ان علاقوں کی کمان سونپ دی انہوں نے بلا کسی وجہ کے مفتوحہ علاقوں سے فوجیں واپس بلالیں اور کرگل اور لداخ کے علاقے دوبارہ بھارت کا حصہ بن گئے۔ فوجیں واپس بلانے کا یہ معمہ آج تک حل نہیں ہو سکا۔ اکتوبر 1947کو کشمیر میں بھارتی فوج داخل ہو گئی واضح اکثر یتی کشمیری مسلمانوں کے لئے ایک سیاہ ترین ، بد ترین اور المناک دن تھاا س عمل کے خلاف رد عمل شروع ہو اتو بھارتی وزیر اعظم جواہر لال نہرو نے لال چوک میں تقریر کرتے ہوئے کشمیر میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام رائے شماری کروا نے کا اعلان کیا اور یوں یہ اعلان اقوام متحدہ کی قرارداد کی بنیاد بنی۔ اسلام کے نام پر آزادی حاصل کر کے پاکستان میں شامل ہونے والے علاقے کو اس قراداد میں متنازعہ قرار دیا گیا۔