ایک تصویر ایک کہانی
باغبانپورہ کا رہائشی بابا رفیق چھوٹے بچوں کی تفریح کیلئے کرائے پر آیا ہوا جھولا چلاتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ چند سالوں پہلے وہ مستریوں کے ساتھ مزدوری کیا کرتا رہا ہے۔ زیر تعمیر عمارت سے گرنے کی وجہ سے ٹانگیں ٹوٹ جانے کی وجہ سے محنت مزدوری کرنے سے معذور ہو گیا۔ تین بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں جنہیں بیاہ دیا ہوا ہے۔ بیٹے مختلف مزدوریاں کرکے اپنے اپنے بچوں کو پال رہے ہیں۔ میں اپنی گزر بسر کیلئے علاقے کے ایک ٹھیکیدار سے ڈھائی سو کی دیہاڑی پر جھولا کرائے پر لے کر اپنے قریبی گلی محلوں میں دھکیلے پھرتا ہوں۔ سارا دن کی مزدوری کے بعد میرے گزارے کے لئے ضرور کچھ مل جاتا ہے وقت اور حالات آج اس قدر تبدیل ہو چکے ہیں کہ اولاد بھی اب اپنے ماں باپ کی کوئی پرواہ نہیں کرتے نفسا نفسی کا ماحول ہے میرے بچوں نے شادیوں کے بعد اپنے اپنے اہل و عیال میں ایسے کھوئے ہیں کہ کبھی انہوں نے صحیح طریقہ سے پوچھا تک نہیں ہے میری پھر بھی ان کے لئے دعائیں ہی نکلتی ہیں کہ اللہ پاک انہیں ہمیشہ سکھی رکھے۔(تصویر گل نواز)