ہمارے لیے اس سے بڑی بے بسی کی اور کیا بات ہو سکتی ہے کہ بھارت ہر گزرتے دن کشمیر یوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہا ہے، بھارتی فوج کی اس بربریت میں اس قدر اضافہ ہورہا ہے کہ دل خون کے آنسو رو رہا ہے، گزشتہ روز اسی بربریت کی انتہا کرتے ہوئے بھارتی فوج نے فائرنگ کر کے 14نوجوانوں کو شہید اور 200سے زائد افراد کو زخمی کر دیا۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی طرز پر آپریشن کا آغاز کر کے کشمیریوں کی نسل کشی شروع کر دی ہے۔ نہتے کشمیری تین نوجوانوں کی شہادت کے خلاف احتجاج کر رہے تھے کہ بھارتی فوج نے ان پر گولی چلادی جس سے مزید 11کشمیری نوجوان شہید ہو گئے۔ اس قتل عام کے بعد علاقے میں صورتحال سخت کشیدہ ہو گئی۔ وادی میں ٹرین سروس معطل اور انٹرنیٹ بند کردیا گیا۔ مظاہرین پر آنسو گیس اور پیلٹس کا بے دریغ استعمال کیا گیا ۔مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک کو دبانے کے لیے بھارتی جبر و استبداد نئی بات نہیں، مقبوضہ وادی کا چپہ چپہ کشمیریوں کے خون سے رنگین ہے،ہزاروں کشمیری اس تحریک میں شہادت کا جذبہ پا چکے ہیں لیکن جذبہ آزادی ہے کہ کسی طور کم ہونے میں نہیں آرہا، ہر شہید ہونے والے کشمیری کا خون آزادی کی اس تحریک میں نیا رنگ بھرتا اور ایندھن کا کام کرتے ہوئے جذبہ حریت کو مزید ہوا دیتا ہے۔ بھارتی ظلم و جبر میں جتنی تیزی آتی چلی جا رہی کشمیریوں کا جذبہ حریت اتنا ہی طاقتور ہوتا چلا جا رہا ہے۔ بھارتی فوج نے کشمیریوں کی تحریک کو دبانے کے لیے ظلم و جبر کے نئے ہتھکنڈوں میں پیلٹس گن کا اضافہ کر کے اور سینکڑوں کشمیریوں کو اس کا نشانہ بنا کر بھی دیکھ لیا مگر کشمیری ہیں کہ وہ کوئی دم پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔ بھارتی فوج سرچ آپریشن کے نام پر گھروں میں گھس کر بے گناہ کشمیریوں کو شہید کر دیتی اور دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے اور اپنے ظلم پر پردہ ڈالنے کے لیے انھیں مجاہدین کا نام دے دیتی ہے۔
بھارتی فوج کی فائرنگ سے شہید ہونے والے شہداء کے جنازے میں لاکھوں کشمیری امڈ آتے ہیں، ادھر کسی شہید کی نئی قبر میں اضافہ ہوتا ہے تو ادھر کشمیری پھر سینہ تان کر بھارتی فوج کے سامنے آزادی کے نعرے لگاتے آ کھڑے ہوتے ہیں، اب آزادی کی اس تحریک میں نوجوانوں کے ساتھ ساتھ خواتین اور لڑکیاں بھی شامل ہو چکی اور پوری دنیا کو پکار پکار کر یہ کہہ رہی ہیں کہ انھیں بھارت کے ظلم و ستم سے نجات دلا کر آزادی کی نعمت سے ہمکنار کیا جائے۔ لیکن اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی طاقتیں اس ظلم پر خاموش تماشائی کا روایتی کردار ادا کر رہی ہیں، حیرت تو اس بات پر ہے کہ او آئی سی نے محض سوشل میڈیا پر بیان دیا ہے کہ ضلع پلوامہ میں نہتے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کی گئی جس نے معصوم کشمیریوں کی جان لے لی۔اورعالمی برادری سے محض اپیل کی ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی اور کشمیری عوام کی امنگوں پر کشمیر کے تنازعے کا مستقل اور پائیدار حل نکالا جائے۔
سلگتے کشمیر پر اقوام عالم کی خاموشی اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت عالمی دنیا میں کس قدر مضبوط لابی قائم کیے ہوئے ہے جبکہ اس دوران اقوام پاکستان ہی وہ واحد ملک ہے جو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم کے خلاف آواز اٹھاتا اور دنیا کو اس طرف متوجہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ بھارت کا خیال ہے کہ وہ اپنے ظالمانہ ہتھکنڈوں کے ذریعے کشمیر کو اپنا حصہ بنائے رکھنے میں کامیاب ہو جائے گا لیکن ایک طویل عرصے سے جاری کشمیریوں کی تحریک یہ اعلان کر رہی ہے کہ وہ کسی بھی صورت بھارتی غلامی کو قبول نہیں کریں گے۔ کشمیری 14اگست کو پاکستان کا یوم آزادی بھرپور طور پر مناتے اور پوری وادی میں سبز ہلالی پرچم لہرا کر پاکستان سے اپنی محبت اور دلی وابستگی کا علی العلان اظہار کرتے ہیں جب کہ اس کے اگلے ہی روز بھارتی یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منا کر بھارت سے اپنی نفرت کو واضح کرتے ہیں۔ پاکستان بھارت کو متعدد بار پیش کش کر چکا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پرامن مذاکرات کا راستہ اپنایا جائے اور بھارت پر یہ واضح کر چکا ہے کہ وہ کسی بھی طور پر کشمیریوں کی تحریک کو دبانے میں کامیاب نہیں ہو گا۔لیکن موجودہ بھارتی حکومت کسی بھی طور پر مذاکرات کی جانب نہیں آ رہی اور جب بھی مذاکرات کی بات چلتی ہے تو کوئی نہ کوئی بہانہ تراش کر وہ اسے سبوتاژ کر دیتی ہے۔ بھارت کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ اپنے تمام تر مظالم کے باوجود ایک دن کشمیر کے مسئلے پر پسپائی اختیار کرتے ہوئے اسے کشمیریوں کو آزادی دینا ہو گی۔
بھارت جہاں شب و روز پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف اور خطے کی صورتحال کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لئے اربوں ڈالر مالیت کے جدید اسلحے اور ڈرونز کی خریداری کے معاہدے کررہا ہے تو دوسری جانب مقبوضہ وادی کشمیر میں تحریک آزادی کو کچلنے کے لئے نہتے کشمیری مسلمانوں پر سنگین ظلم و بربریت اور انسانی حقوق کی بدترین پامالی روا رکھے ہوئے ہے۔ بھارتی فوج کی اس سفاکیت پر جب پر امن مظاہرین احتجاج کرتے ہیں تو انہیں گولیوں اور آنسو گیس کے گولوں سے نشانہ بنایاجاتا ہے۔ ہمالیہ کی گود میں ماضی کی جنت نظیر کہلانے والی یہ بدنصیب سرزمین کئی عشروں سے آگ وآہن، تباہی وبربادی، خون ناحق، حقوق انسانی کی بدترین خلاف ورزیوں، لٹی عصمتوں، اجڑی بستیوں، خزاں رسیدہ سبزہ زاروں، حسرت ناک کھنڈرات میں تبدیل ہوئی شان دار عمارتوں اور بے بس عوام کا مسکن بن چکی ہے۔ یہاں بلند چوٹیوں سے دل موہ لینے والے چشمے اب لہو ابل رہے ہیں، یہاں کی میٹھی خوشبومیں بارود کی زہریلی ملاوٹ شامل ہوچکی ہے، ہر گھر اور ہر فرد فریاد کرتا ہوا نظر آتا ہے ،یہاں ایک شخص کو انسانی ڈھال بنا کر جیپ کے آگے باندھا جاتا ہے اور اس جرم کا ارتکاب کرنے والے بھارتی فوجی افسر کو میڈلز دیئے جاتے ہیں۔ جبکہ آزادی ایک ایسی نعمت ہے جو کسی بھی انسان کو اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے کے مواقع فراہم کرتی ہے۔ اور کوئی بھی قو م اپنی ثقافت روایات اور مذہبی آزادی کے تحت اپنی زندگی بطور آزاد شہری گزار سکتی ہے، اور جب کسی قوم کو زبر دستی زیر کرنے یا پھران کے حقو ق سلب کرنے کی کوشش کی جائے تو وہ ہتھیار تو کیا اپنی جان خطرے میں ڈال کر اپنے حقوق کا دفاع کرتے ہیں۔
کیوں کہ ایک رپورٹ کے مطابق 1947 ء سے لیکر آج تک تقریباً 70ہزار معصوم کشمیری بھارتی افواج کی بربریت کا شکار ہوکر جامِ شہادت نوش کر چکے ہیں جبکہ ہزاروں کی تعداد میں لا پتہ افراد اِس کے علاوہ ہیں۔ہر گزرتا دِن اور ہر نئی شہادت کشمیریوں کے جذبہ آزادی میں ایک نئی روح پھونک رہی ہے، جبکہ ہٹ دھرم بھارتی حکومت کشمیریوں کے حق آزادی کو تسلیم کرنے سے انکاری ہے اور طاقت اور ظلم کی بِنا پر نہتے معصوم شہریوں پر اپنا تسلط قائم رکھنا چاہتی ہے۔سوال یہ ہے کہ کیا بھارت ایسے بہیمانہ رویے سے تحریک آزادی کو کچل سکے گا؟ یہ ایک کھلی حقیقت ہے جس کا اعتراف بھارت کے باشعور حلقے بھی کرتے ہیں کہ ایسا ہونا ممکن نہیں۔اسلئے بھارتی حکمرانوں کو ہٹ دھرمی چھوڑ کر ایسے حالات پیدا کرنے سے گریز کرنا چاہئے جو خطے کوجنگ کی آگ میں جھونکنے کا سبب بن سکتے ہیں ،جبکہ کشمیر کے مسئلے کو منصفانہ طور پر حل کرکے پورے جنوبی ایشیا کی خوشحالی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔جبکہ اس حوالے سے پاک فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے مظالم کی جتنی مذمت کی جائے اُتنی کم ہے۔ اورآزادی کی جدوجہد کرنیوالے نہتے کشمیریوں کو گولیوں سے دبایا نہیں جاسکتا۔ معصوم کشمیریوں پر بھارتی مقبوضہ فورسز کی ریاستی دہشت گردی اور لائن آف کنٹرول پر سویلین آبادی کو نشانہ بنانے کا غیر اخلاقی اقدام انتہائی قابل مذمت ہے۔
بہرکیف حکومت پاکستان نے کئی بار وادی لہو رنگ کشمیر کا معاملہ اقوام متحدہ میں پہنچایا اور ہر بار اقوام متحدہ کی قرار دادوں میں کشمیر کو متنازعہ علاقہ قرار دے کر اس کے حل کے لئے بھارت پر زور دیا گیا، لیکن کیا وجوہات ہیں کہ اقوام متحدہ بھی اپنی قرار دادوں پر عملدر آمد کرنے میں بے بس نظر آتا ہے۔لاکھوں کشمیری عوام حق خود اردایت کے حصول کے لئے اپنی جانوں کی قربانی دے چکے ہیں ، لیکن بھارت کبھی بھی مسئلہ کشمیر کے حل میں مخلص نہیں رہا۔ سات لاکھ سے زائد بھارتی فوج وحشیانہ کارروائیوں کی مدد سے کشمیریوں کی آواز دبانے کی کوششوں میں مصروف جبکہ بھارتی میڈیا منفی پراپیگنڈہ پر عمل پیرا ہے۔اس لیے اگر آج ہم اس سلگتے کشمیر کے لیے اکٹھے نہ ہوئے تو تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی!
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024