فکر ضیاء استحکام پاکستان، اتحاد امت، کشمیر، فلسطین کی آزادی کا نام ہے: مقررین
اسلام آباد(نیوزرپورٹر) ضیا ء الحق شہید فائونڈیشن کے زیراہتمام فکر ضیا ء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا فکر ضیاء استحکام پاکستان ، اتحاد امت، کشمیر اور فلسطین کی آزادی اور اسلام کی سربلندی کا نام ہے جب تک مشرق وسطحٰی کی ریاستیں قائم رہیں گی فکر ضیاء زندہ رہی گی۔مضبوط، غیر مقروض اور ناقابل تسخیر پاکستان ہماری منزل ہے جو اسلام کا قلعہ اور کشمیریوں کے لئے ڈھال ہو۔مقررین نے اعجاز الحق کو مستقبل کا وزیراعظم قراردیا۔ آپ نے یہ خلا پر کرنا ہے اور عوام کو مہنگائی و بیروزگاری سے نجات دلانا ہے۔ اعجاز الحق قدم بڑھائواللہ تمھارے ساتھ ہے ،حق کی آواز اعجاز اعجاز۔جو ہمارا ناز ہے وہ اعجاز ہے اعجاز ہے کے فلک شگاف نعرے۔ان خیالات کا اظہار مقررین نے ضیاء الحق شہید فائونڈیشن کے زیر اہتمام فکر ضیا ء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ضیاء الحق شہید فائونڈیشن کے سربراہ اعجاز الحق نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج ہم نے 17 اگست کے دن کو کشمیر کے ساتھ نہیں جہاد کشمیر کے ساتھ منسلک کر دیا ہے۔ ہندو لاتوں کے بھوت ہیں باتوں کے نہیں۔ مودی نے کشمیر کو زندہ کر دیا ہے۔ آج لوگوں کو جہاد افغانستان یاد آرہا ہے۔انہوں نے کہا ستمبر سے ملک بھر یں کشمیر کی تحریک کا اعلان کر رہے ہیں ہر شہر جائیں گے۔انہوں نے سکھوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ خالصتان بنائیں ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا جہاد افغانستان کی برکت سے صدیوں بعد اللہ نے مسلمانوں کو جہاد کا موقعہ دیا۔ اس جہاد سے آٹھ اسلامی ملک وجود میں آئے 80 سال سے مساجد پر لگے تالے کھل گئے۔ انہوں نے کہا ضیا ء الحق امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتے تھے اور تمام تر دبائو کو ایک طرف رکھتے ہوئے انہوں نے 1983 ء میں پاکستان کو ایٹمی قوت بنا دیا تھا۔ انہوں نے کہا ضیاء الحق نے سکھوں کے ذریعے بھارت کی ناکوں چنے چبوائے 1988 ء میں سکھوں نے بھارت کا ناطقہ بند کر رکھا تھا ۔ آج اگر خالصتان آزاد ہو چکا ہوتا تو کشمیر بھی آزاد ہو چکا ہوتا کیونکہ خالصتان بن جانے کے بعد بھارتی فوج کے پاس کشمیر جانے کیلئے کوئی راستہ ہی نہ رہ جاتا ۔ انہوںنے بھارتی وزیر کی دھمکیوں کے جواب میں کہا کہ تم نے جہاز لا کے دیکھ لیا اب بم چلا کے بعد دیکھ لو22 کروڑ عوام افواج پاکستان کے ساتھ ہیں جنہوں نے دشمن کو للکارا ہے۔ انہوں نے سابق صدر مشرف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ضیا ء الحق کے نعرے ایمان ، تقوی ، جہاد فی سبیل اللہ میں سے جہاد فی سبیل اللہ کو ترک کر دیا جس کا خمیازہ آج قوم بھگت رہی ہے۔ انہوں نے کہا آج امریکہ اسی ملاعبدالسلام ضعیف سے ہاتھ جوڑ کر کہ رہا ہے کہ اسے افغانستان سے نکالو۔جسے امریکہ کے حوالے کر دیا گیا تھا اور وہ تین سال تک گوانتاموبے میں قید رہا۔ جمعیت علمائے اسلام (س ) کے سربراہ مولانا حامد الحق نے کہا کشمیر سلامتی کونسل کے اجلاسوں سے نہیں جہاد سے آزاد ہوگا۔ کشمیر بزور شمشیر۔ انہوں نے کہا ریاست مدینہ کے دعویدار اللہ کو رازق سمجھیں آئی ایم ایف کو نہیں اس ملک اور خطے کے عوام کی تقدیر اسلامی نظام سے بدلے گی ۔کشمیر باتوں سے نہیںجہاد سے آزاد ہوگا۔ اس کیلئے ہم سب کومل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامنا ہوگا۔آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم اور مسلم کانفرنس کے سربراہ سردار عقیق احمد خان نے کہا فکر ضیاء استحکام پاکستان ، اتحاد امت، کشمیر اور فلسطین کی آزادی اسلام کی سربلندی کا نام ہے جب تک مشرق وسطحٰی کی ریاستیں قائم رہیں گی فکر ضیاء زندہ رہی گی۔ انہوںنے کہا اعجاز الحق ہمارے ہیرو اور قائد ہیں ۔انہوں نے کہا اعجاز الحق قدم بڑھائو ہم تمھارے ساتھ ہیں اصل نعرہ نہیںہے۔ اصل نعرہ ہے اعجاز الحق قدم بڑھائو اللہ تمھارے ساتھ ہے۔انہوںنے کہا لوگوں کا کوئی اعتبار نہیں ہوتا جو پہلے نعرے لگاتے تھے قدم بڑھائو نوازشریف ہم تمھارے ساتھ ہیں ،پھر وہ زرداری اور اب عمران قدم بڑھائو ہم تمھارے ساتھ ہیں کہ نعرے لگا رہے ہیں۔ اعجاز الحق تم قدم بڑھائو اللہ تمھارے ساتھ ہے۔ کیونکہ ضیاء الحق مظلوم مسلمانوں کے ساتھ تھے۔ انہوں نے کہا جنگیں معیشت سے نہیں جذبوں سے جیتی جاتی ہیں اگر اسلحے اور معیشت سے جنگیں جیتی جاتیں تو روس کے بعد امریکہ افغانستان سے باعزت واپسی کا راستہ تلاش نہ کر رہا ہوتا۔ تحریک جواناں پاکستان کے چئیرمین عبداللہ گل نے کہا ضیاء الحق جیسے انسان بار بار پیدا نہیں ہوتے وہ ایک بڑے انسان تھے۔بھٹو نے اگر ایٹم بم کاآغاز کیا تو ضیاء نے اسے ہر دبائو برداشت کرکے پائیہ تکمیل تک پہنچایا۔انہوں نے کہا بدقسمتی سے 9/11 کے غلط فیصلوں کے بعد اب ہمیں افغانستان سے ٹھنڈی ہوائیں نہیں آتیں۔ انہوں نے وزیراعظم عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا آپ یہ ذہن میں رکھیں کہ خوف کوئی پالسیی نہیں ہوتی آپ باتیں تو ٹیپو سلطان کی کرتے ہیں لیکن راستہ بہادر شاہ ظفر والا اختیار کر رکھا ہے۔ جس طرح مشرف بش کے فون پر ڈھیر ہوگیا آپ ڈرمپ کے ایک فون پر ڈھیر ہوگئے۔ اب ہمیں کشمیریوں کی سیاسی ، سفارتی اور اخلاقی حمایت سے آگے جانا ہوگا۔انہوں نے کہا اگر کشمیر آزاد کرانا ہے تو علمائے پاکستان اور مجاہدین کھڑے ہو جائیں اور جہاد کا اعلان کر دیںہمیں حسینی یاد تازہ کرنی ہوگی۔انہوں نے کہا کشمیر بنے گا پاکستان نہیں کشمیر پاکستان کا حصہ ہے انہوں نے کہا کشمیر آزاد کرانے کی پالیسی ایک ہی ہے میں اس کے لئے اپنی جان دونگا یا ہندو کی جان لوں گا۔ انہوں نے کہا تحریک جواناں پاکستان ، ضیاء فائونڈیشن اور تحریک کشمیر مل کر پاکستان کو ریاست مدینہ بنائیں گے۔ انہوں نے کہا یہ کیسی مدینہ کی ریاست ہے جہاں سودی نظام ہے ۔ ہم نے اللہ سے جنگ نہیں کرنی اللہ کیلئے جنگ لڑنی ہے۔ انہوں نے کشمیر پر لبریشن کونسل قائم کرنے کا بھی اعلان کیا انہوں نے کہا ہم ہندوستا کو تباہ و برباد کرکے رکھ دیں گے حاضرین نے کھڑے ہو کر ان کی حمایت کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا اعجاز الحق کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ضیاء الحق والی پالیسی اپنائیں ایک سال بعدآپ وزیراعطم ہوں گے۔ انہوںنے کہا آج شہدائے بہاولپور کی برسی تحریک آزادی کشمیر میں بدل گئی ہے ۔ کیونکہ کشمیر کی آزادی ضیاء الحق کی زندگی کا بھی مقصد تھے۔ احمد رضا قصوری نے کہا اعجاز الحق اگر میری پالیسی پر چلتے تو ضیاء الحق کا منہ بولا بیٹا نہیں بلکہ اعجاز الحق وزیراعظم ہوتے۔ انہوںنے کہا پاکستان کی بنیاد مسلم قومیت ہے اور ضیاء الحق نے پاکستان کا مطلب کیا والے نعرے کو دوبارہ اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا امریکہ جہاد سے خوفزدہ ہوگیا تھا اور اسے خطرہ پیدا ہوگیا تھا کہ اگر مسلمانوں میں جہاد کا جذبہ زندہ ہوگیا تو اگلی باری امریکہ اور اسرائیل کی ہوگی۔ انہوںنے کہا مضبوط، غیر مقروض اور ناقابل تسخیر پاکستان ہماری منزل ہے جو اسلام کا قلعہ اور کشمیریوں کے لئے ڈھال ہو۔انہوں نے وزیراعظم اور اس کی ٹیم کا اناڑی قراردیا انہوں نے وزیراعظم اور اس کی ٹیم اب کرکٹ سے نکل آئے سیاست کرکٹ سے مختلف ہے۔ حریت کانفرنس کے نمائندہ عبدالحمید لون نے کہا اگر اس وقت ہم نے 1947 اور 1965ء والی غلطیاں نہ دہرائیں توکشمیر آزاد ہو جائے گا۔ فکر ضیاء کنونشن سے آل پارٹی حریت کانفرنس کے سید یوسف نسیم، عبداللہ خان منور خان آفریدی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ آخر میں شہدائے بہاولپور کی روح کے ایصال ثواب کے لئے دعا بھی کی گئی۔