سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے جب یہ کہا تھا کہ گھاس کھائیں گے ایٹم بم ضرور بنائیں گے تو مسٹر بھٹو نے یقیناً یہ بات بھارت کے پاکستان کے بارے میں ارادوں کو بھانپ کر کی ہوگی۔ بھارت نے4 197ء میں راجستھان کے علاقہ یوکھران میں اپنا پہلا ایٹمی تجربہ کیا اسی تجربہ کے بعد بھارت کا پاکستان کے بارے میں لب ولہجہ بدل گیا تھا۔ وہ اپنے آپ کو ایٹمی قوت سمجھنے لگا تھا۔ ویسے بھی بھارت اپنی آبادی رقبہ اور معیشت کے سائیز کی وجہ سے اپنے آپ کو علاقے کا چوہدری سمجھتا ہے۔ لیکن ایٹمی طاقت بننے کے بعد تو اس کے تیور بالکل ہی بدل گئے تھے۔1971ء میں بھارت مشرقی پاکستان پر فوجی چڑھائی کرکے اسے پاکستان سے الگ کر چکا تھا۔ اس کا خیال تھا کہ اب بچا کچھا پاکستان کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔
مسٹر بھٹو نے حالات کو بھانپ کر پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کا فیصلہ کیا۔ مرحوم کو یہ احساس تھا کہ اگر بھارت ایٹمی قوت بن گیا تو وہ پاکستان کو بلیک میل کرے گا اور اس پر اپنی شرائط مسلط کرنے کی کوشش کرے گا۔ بھارت نے پاکستان کو مجبور کیا کہ وہ اپنی سلامتی کے تحفظ کے لیے ایٹمی ہتھیار حاصل کرے۔ بھارت کے 1974ء کے پوکھراں میں ایٹمی دھماکے کے بعد پاکستان کے پاس ایٹمی قوت بننے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں تھا۔ پاکستان نے معاشی مشکلات کے باوجود اپنے ایٹمی پروگرام کو آگے بڑھایا ۔ 1998ء تک پاکستان غیر اعلانیہ ایٹمی قوت بن چکا تھا۔ مغربی ملکوں خاص طور پر امریکہ کو اس بات کا علم تھا کہ پاکستان نے غیر اعلانیہ طور پر ایٹمی صلاحیت حاصل کرلی ہے۔ مئی 1998ء میں بھارت نے پھر پاکستان کو مجبور کیا کہ وہ ایٹمی پروگرام کے بارے میں ابہام NUCLEAR AMBUGITY کی پالیسی ترک کرکے اعلانیہ طور پر اپنی ایٹمی صلاحیت کا مظاہرہ کرے۔ مئی 1998 میں جب بھارت نے ایٹمی دھماکہ کیا تو اس کے چند دنوں بعد جواباً پاکستان نے 28 مئی 1998ء کو پانچ ایٹمی دھماکے کئے اور جنوبی ایشیاء میں سٹرٹیجک توازن STRATEGIC BALANCE قائم کیا ۔
بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے جمعہ کے روزپوکھران میں جہاں بھارت نے ایٹمی تجربات کئے تھے وہاں کھڑے ہو کر اعلان کیا کہ اب تک تو بھارت کی پالیسی ایٹمی ہتھیاروں کو پہلے استعمال کرنے سے گریز کی پالیسی رہی ہے لیکن مستقبل کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ ایٹمی ہتھیاروں کو استعمال کرنے یا نہ کرنے کا انحصار آنے والے حالات پر ہوگا۔ بھارتی وزیر دفاع نے جن حالات میں یہ بیان دیا ہے ان سے ہر کوئی واقف ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے غیر قانونی طور پر اپنا قبضہ مستقل کرنے کے لیے ایک غیر قانونی قدم اٹھایا۔ جس کے مضرات پر غور کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل نے اپنا مشاورتی اجلاس بھی طلب کرلیا ہے۔ برصغیر میںبھارت کی جارحانہ پالیسیوں کی وجہ سے کشیدگی کی فضاء پیدا ہوگئی ہے۔ پاکستان اور بھارت کے تعلقات مسلسل بگڑ رہے ہیں۔ اس پس منظر میں بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کا یہ بیان اہمیت کا حامل ہے۔ یہ ایک طرح کی ڈھکے چھپے الفاظ میں دھمکی بھی ہے۔
راج ناتھ نے یہ بیان سابق بھارتی وزیراعظم آنجانی اٹل بہاری واجپائی کی پہلی برسی کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے دیا اٹل بہاری واجپائی بی جے پی کے ایک سنجیدہ فکر راہنما تھے۔ نریندر مودی اور واجپائی میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ اٹل بہاری واجپائی ایک شاعر بھی تھے۔ جنہوں نے جنگ کے خلاف نظم بھی لکھی تھی انہوں نے 1998ء میں لاہور کا دورہ کیا تھا۔ سابق وزیراعظم نوازشریف کی دعوت پر وہ لاہور آئے تو وہ مینار پاکستان پر بھی گئے۔ اس جگہ جہاں قرارداد پاکستان منظور ہوئی تھی۔ واجپائی نے مینار پاکستان پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے یہ کہا تھا کہ پاکستان ایک حقیقت ہے جس سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ واجپائی کے اس دورے کے نتیجے میں پاک بھارت دوستی بس سروس بھی شروع ہوئی۔ یہ الگ بات ہے واجپائی کے دور میں ہی کارگل میں پاک بھارت جھڑپ ہونے سے دونوں ملکوں کے تعلقات پھر کشیدہ ہوگئے تھے۔راج ناتھ سنگھ نے یوکھران میں واجپائی کی تصویر پر پھول چڑھانے کے بعد یہ بیان داغا ہے کہ اب تک تو بھارت ایٹمی ہتھیاروں کو پہلے استعمال نہ کرنے کی پالیسی پر گامزن رہا ہے۔ لیکن مستقبل میں یہ پالیسی جاری رہ سکے گی یا نہیں اس کا انحصار حالات پر ہے۔ بھارتی وزیر دفاع درحقیقت اپنے ہمسایہ ملکوں کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ بھارت ان کے خلاف ایٹمی ہتھیار بھی استعمال کرسکتا ہے۔ بھارت میں اب بھی بی جے پی کی حکومت ہے لیکن اس کی قیادت اٹل بہاری واجپائی جیسے صاحب فکر شخص کے پاس نہیں بلکہ اب اس کی قیادت نریندر مودی کے پاس ہے۔ جو ایک جنونی انتہا پسند شخص ہے جس نے اپنے ملک میں اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں کی زندگی عذاب کر دی ہے اس نے کشمیر میں جو کیا ہے اس پر ساری دنیا پریشان ہے اور اسے ہوش سے کام لینے کا مشورہ دے رہے ہیں لیکن مودی جنونی مبتلا شخص ہے وہ کچھ بھی کرسکتا ہے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024